پرامن جلسہ اور احتجاج کو سازش سے پرتشدد بنانا قابلِ مذمت ہے،لیاقت بلوچ

لاہور(صباح نیوز) نائب امیر جماعتِ اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں تحریکِ انصاف کو جلسہ کی اجازت دینے کے بعد بھی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا رویہ غیرآئینی، غیرجمہوری اور عدالتی توہین کا ہی رہا۔ وقت کا تعین تو ایک معاہدہ میں ہوا، جلسہ جب پرامن تھا تو حیلے بہانے سے اسے پرتشدد بنانے کی حرکت قابلِ مذمت ہے۔ حکومتی نااہلی پر احتجاج، پرامن مظاہرہ سیاسی جماعتوں کا آئینی، جمہوری، سیاسی حق ہے۔ پرامن جلسہ اور احتجاج کو سازش سے پرتشدد بنانا قابلِ مذمت ہے۔ حکومت کے خللاف لوگوں میں مسلسل نفرت بڑھتی جارہی ہے، عوام کے معاشی مسائل حل نہیں ہورہے، جبکہ یہ نوِشتہ دیوار ہے کہ حکومت نااہل، ناکام اور متنازع مینڈیٹ کی بنیاد پر قوم پر مسلط ہے۔ عوام کے لیے یہ صورتِ حال باعثِ تعجب ہے کہ جب اتحادی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک پیج پر ہیں تو ملک بحران در بحران کا کیوں شکار ہورہا ہے،سیاسی استحکام اور اعتماد کے فقدان کا خاتمہ آئین کی بالادستی میں ہی ہے۔

لیاقت بلوچ نے لاہور میں بیرونِ ملک سے آئے طلبہ کے وفد سے ملاقات میں کہا کہ بنگلہ دیش میں استحکام اور ترقی کے لئے پاکستان کے عوام بنگلہ عوام کے ساتھ ہیں۔ بنگلہ دیش کے طلبہ و طالبات اور نوجوانوں نے پرامن مزاحمت سے آمریت کو شکست دیکر نئی تاریخ رقم کی ہے۔ ہندوستان اپنی بالادستی کے جنون اور ہوس میں ہر جگہ ناکام اور رسوا، تنہا ہورہا ہے۔ ہندوستان  پاکستان اور بنگلہ دیش کے خلاف سازشیں بند کرے۔ ہندوستان کا تخریبی اور سازشی کردار خطہ میں عدم استحکام کا ماخذ ہے۔ بھاتی قیادت بنگلہ دیش اور مقبوضہ کشمیر میں اپنی غلطی تسلیم کرے اور اچھا ہمسایہ بنے۔

انہوں نے مزید کہا کہ خطہ میں استحکام کے لیے پاکستان، ترکی، ایران، افغانستان اور بنگلہ دیش کے پائیدار، بااعتماد تعلقات خطہ اور عالمِ اسلام کے لیے مانندِ بہار ہونگے۔لیاقت بلوچ نے جمعیت علمائے پاکستان(نیازی)کے رہنما بابا شفیق بٹ کی جانب سے ختمِ نبوت آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قادیانیت فتنہ ہے، قادیانیوں کا آئینِ پاکستان کو نہ ماننا بغاوت بھی ہے اور خود اپنے لیے عدم تحفظ کا ماحول پیدا کرنے کا باعث بھی۔ قادیانیت کا فلسفہ اسلامیانِ پاکستان سمیت پوری امتِ مسلمہ کے لیے قابلِ قبول نہیں، اس لیے کہ یہ اسلام کے بنیادی عقیدہ ختمِ نبوت کی نفی کرتا ہے۔ قادیانی اپنی غیرمسلم حیثیت کو تسلیم کریں، اِسی سے آنہیں آئینی تحفظ مِل جائے گا۔

لیاقت بلوچ نے گفتگو میں کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے درمیان مخالفانہ بیان بازی نااہل حکومت کو مضبوط کرے گی۔ اپوزیشن جماعتیں اِس امر اور حقیقت کو جان لیں کہ اب اتحادی سیاست نہیں، قومی ترجیحات پر سیاسی قومی اتفاقِ رائے ہی ملک و قوم کو بحرانوں سے نکالے گی۔