اسلام آباد (صباح نیوز) قومی اسمبلی میں وزراء کی عدم شرکت پر کارروائی تقریباً ایک گھنٹہ معطل ہو کر رہ گئی ۔ اسپیکر سردار ایاز صادق غصے میں کرسی صدارت سے اٹھ کر چیمبر میں چلے گئے ۔ ایکبار پھر وزراء اور متعلقہ سیکرٹریز کو پارلیمانی بزنس کے دوران ایوان میں موجود رہنے کا انتباہ کیا ہے ۔ قومی اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو انیس منٹ کی تاخیر سے گیارہ بجکر انیس منٹ پر شروع ہوا ۔ وزراء موجود نہیں تھے صورتحال کو دیکھتے ہوئے وقفہ سوالات شروع کرنے کی بجائے اسپیکر نے کارروائی معطل کر دی اور چیمبر میں چلے گئے سوا بارہ بجے قومی اسمبلی کی کارروائی دوبارہ شروع ہو سکی ۔
اسپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ ارکان اپنے سوالات کے جوابات کے لیے آتے ہیں مگر جواب دینے کے لیے حکومت سے بہتر انتظام نہیں ہو رہا ۔ صورتحال کو بہتر کریں کسی سے لڑا تو نہیں جا سکتا دو تین وزراء ڈیوٹی دیتے ہیں انہوں نے احتجاجاً وقفہ سوالات بھی موخر کر دیا اس دوران بھی صرف تین وزراء ایوان میں آ سکے ۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ معذرت کرتا ہوں قومی اسمبلی کے ٹائم پر سینیٹ کا اجلاس بھی تھا جو پہلے شروع ہو گیا اسپیکر نے کہا کہ ہاؤس میں جوابدہی حکومت کی ذمہ داری ہے کب تک سوالات موخر کرتے رہیں گے ۔ افسران کو موجود ہونا چاہیے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے کہا کہ ہر متعلقہ وزیر کی موجودگی ضروری ہے کیونکہ پارلیمانی بزنس کے حوالے سے بعض ٹیکنیکل معاملات ہوتے ہیں ۔
متعلقہ وزیر ہی جواب دے سکتا ہے ۔ حکومت قومی اسمبلی کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی وقت ضائع کیا جا رہا ہے کب تک پارلیمانی بزنس ملتوی کرتے رہیں گے ۔ ہم نے آڈٹ رپورٹ پر بات کی وزارت دفاع کے حسابات پر بھی بڑی تعداد میں آڈٹ اعتراضات ہیں مگر ہماری تقاریر سنسر کر دی جاتی ہیں ۔ وزارت دفاع کی مالی بے قاعدگیوں پر بات کریں تو اسے کیوں نہیں دکھایا جاتا ۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ ایوان کی کارروائی براہ راست نشر کی جاتی ہے ۔ عمر ایوب خان نے انہیں آگاہ کیا یہاں لگی اسکرینوں پر تو کارروائی نظر آ رہی ہے مگر آگے نہیں دکھایا جاتا ۔ تقریریں سنسر کر دی جاتی ہیں ۔ اسپیکر نے کہا کہ کوئی سنسر نہیں کیا ۔ قومی اسمبلی میں وزراء کی عدم موجودگی کے معاملے پر خاتون ایم این اے سحر کامران اور دیگر ارکان اسمبلی نے ٹویٹ کے ذریعے اظہار تشویش کیا ہے ۔