قومی دفاع کے لیے داخلی استحکام پیدا کرناہوگا۔مقررین

اسلام آباد (صباح نیوز)پاکستان ایک مستحکم اور عالمی سطح پر اہمیت رکھنے والا ملک ہے ہمیں ملک کے دفاع کے لیے داخلی استحکام پیدا کرناہوگا،وسائل اور دفاعی قوت اس  جدید زمانے میں کسی بھی ریاست کے دفاع کے لیے کافی نہیں داخلی استحکام بہت ضروری ہے۔

ان خیالات کا اظہار 59  ویں یوم دفاع پاکستان کے حوالے سے منعقد تقریب میں مقررین نے کیا۔ جنگ ستمبر1965 کے یوم دفاع کی مناسبت سے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ایک تقریب ہوئی۔ ڈاکٹر شہزاد اقبال شام مہان خصوصی تھے جبکہ  معرووف سماجی شخصیت ہمایوں بٹ نے صدارت کی۔ تقریب میں اخبار نویسوں مدیروں کے علاوہ ریڈیو ٹی وی جرنلسٹس  آر آئی یو جے برنا کے عابد عباسی ماہر توانائی فراست حسین شاہ، ایم کیو ایم کے زاہد ملک، نیشنل لیبر فیڈریشن کے صدر شمس الرحمن سواتی، پاکستان بزنس فورم کے صدر کاشف چوہدری، اسلام آباد چیمبر آف سمال ٹریڈرز اینڈ سمال انڈسٹریز کے سابق سینیئر نائب صدر عمران شبیر عباسی، آئیسکو لیبر یونین کے عاشق حسین، بلیو ایریا کے تاجر راہنما طاہر عباسی، الخیر یونیورسٹی کے ریکٹر امتیاز گورائیہ، پی ٹی سی ایل کے سابق جنرل مینجر روشن اعوان، قومی اسمبلی کے سابق جائینٹ سیکرٹری طارق بھٹی، نسیم خالد، سماجی راہنماؤں ،شرف خان،سیف اللہ چٹھہ ،الغنی ایسو سی ایٹ کے محمد شفیق چوہدری، عبد الرحمن پریم یونین ریلوے کے اشتیاق آسی کے سیکرٹری جنرل وقاص احمد خان انجینئر سلیم باز خان پاکستان پیپلزپارٹی ورکرز کے فنانس سیکرٹری ابن رضوی فیڈریشن آف ریلٹرز پاکستان کے راہنما اسرار الحق مشوانی حماد خان گورڈن کالج کے سابق صدر سہیل مہدی سماجی کارکن لطیف شاہ نسٹ کے طالب علم محسن خان جنجوعہ اور الخدمت فانڈیشن اسلام آباد کے صدر حامد اطہر اور  سید  اظہر سلیم دیگر شریک ہوئے۔ تقریب میں شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ فراست حسین شاہ نے کہا کہ دفاع پاکستان صرف سرحدوں کی حفاظت کا نام نہیں  رہا،ہمیں ریاست مدینہ کی طرح اپنے وطن کا دفاع کرنا ہے، ریاست مدینہ میں شہریوں کی فلاح کے لیے مواخات کا نظام لایا گیا تھا،ہمیں بھی اپنے شہریوں کی فلاح کے لیے ریاست کی سطح  پر موئثر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر شہزاد اقبال شام نے کہا کہ مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے ہماری قوم میں بہت صلاحیت ہے ،ہمارے نوجوان انجینئرز نے امریکہ میں میں بیکارپڑے ہوئے انجن کو کار آمد بنایا اور آج ہم اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم کو متحدہ رہنا چاہیے اور مسقبل کو بہتر بنا نے کی کوشش کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جب جنگ ستمبر شروع ہوئی تو پوری قوم نے ایک پیسے میں شاستری کا قتل کی مہم چلائی اور ہر روز ایک ایک پیسہ جمع کرکے لاکھوں روپے اکٹھے کیے گئے اس وقت ملکی آبادی دس کروڑ تھی اور دس لاکھ روپے میں ٹینک مل جاتا تھا۔انہوں نے کہا کہ مغرب کے بے شمار ایسے ممالک ہیں جہاں کی جی ڈی پی ہم سے بہت کم ہے اور وہاں ہم سے زیادہ غربت ہے۔ہمایوں بٹ نے کہا کہ پاکستان کا دفاع ہمارے جری فوجیوں نے کیا اور دنیا ان کے کارناموں کو پڑھ کر دہنگ رہ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے اور ہمیں کبھی ترقی کرتے ہوئے نہیں دیکھ سکتا ۔انہوں نے کہا کہ پہلے دن سے ہی بھارت نے ہمیں نقصان پہنچانے کی کوشش کی اور ہر سازش  میں وہ ملوث رہا ہے اب بھی ہمیں پاکستان میں جن مسائل کا سامنا ہے اس میں بھارت کا ہاتھ زیادہ ہے۔ قانون دان حسنین کاظمی نے کہا کہ ہمیں وسائل  کے ساتھ ساتھ علم بھی چاہیے کہ اپنے حریفوں کا مقابلہ کرنے کے لیے علم کے میدان میں بہت پیچھے ہیں، صرف وسائل سے ہی ملک اور ریاستیں محفوظ نہیں رہتیں قوم کو بھی تعلیم یافتہ بنانا ہوگا۔ شمس الرحمن سواتی نے کہا کہ ہمیں اللہ اور اس کے رسول ۖکے نظام کو پاکستان میں نافذکرنا ہے تاکہ ہم معاشرے میں سماجی انصاف بھی لاسکیں ۔ماہر توانائی سلیم باز خان نے کہا کہ یہ سوشل میڈیا کا دور ہے لیکن انہیں علم نہیں کہ جس دھرتی پر ہمارے عظیم شہدا کیپٹن سرور شہید میجرعزیز بھٹی میجر طفیل کرنل شیر خان میجر شبیر شریف میجر محمد اکرم لانس نائیک محمد محفوظ سوار محمد حسین لاک جان راشد منہاس اور ان جیسے دیگر بہادر نڈر دلیر جوانوں کا پاکیزہ اور گرم لہو گرا ہو وہ دھرتی تاقیامت دشمن  کے لیے خوف کی علامت بنی رہے گی ۔پاک فوج نے ہر دور میں ملک کی سلامتی کیلئے اپنے سینوں کو گولیوں کے حوالے کیا ہے۔ ہم اپنے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔محمد شفیق چوہدری نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ا نسانی حقوق کی بد ترین پامالی کر رہا ہے،ہمارے خلاف  دہشت گردوں کو بھارت مدد دے رہا ہے ۔طاہر عباسی نے کہا کہ بلاشہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے جس کی اساس اسلام کا وہ نظریہ بنا جس میں تمام انسانوں کے حقوق متعین ہیں  ۔امتیاز گورائیہ نے کہا کہ پاکستان ایک پر امن ملک ہے پڑوسی ملک اپنی عددی برتری، اور فوجی و عسکری طاقت اور جدید ہتھیارخریدنے کے بعد یہ فیصلہ کیے بیٹھا ہے کہ پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کیا جائے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر اور دوسرے کئی معاملات پر تنازع 1947 سے چلا آرہا ہے۔ الخدمت فانڈیشن اسلام آباد کے صدر حامد اطہر کی دعا سے تقریب ختم ہوئی۔