اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے ایک کیس کی سماعت کے دوران گڈ ٹوسی(Good to see)کے الفاظ کااستعمال ۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل اورجسٹس نعیم اخترافغان نے مختلف کیسز کی سماعت کی۔ کیسز کی سماعت کے آغاز پرکورٹ ایسوسی ایٹ حنا امتیاز نے بتایا کہ 1نمبرکیس میں مدعا علیہ خواجہ محمد محمود کے وکیل کی جانب بیماری کی بنیاد پر التواکی درخواست آئی ہے۔
اس پر چیف جسٹس کاکہناتھاکہ ہم کیس کی سماعت ملتوی نہیں کررہے،ایڈووکیٹ آن ریکارڈ سید رفاقت حسین شاہ کو بلائیں۔تمام کیسز کی سماعت کے بعد آخر میں دوبارہ کیس پکاراگیا۔اس موقع پرسابق جج اسلام آباد ہائی کورٹ محمد منیر پراچہ نے پیش ہوکربتایا کہ میں درخواست گزارکاوکیل ہوں۔ چیف جسٹس نے محمد منیر پراچہ کے ساتھ موجود وکیل کے حوالہ سے پوچھا کہ یہ کون ہیں۔اس پرمنیر پراچہ کاکہناتھا کہ یہ میرے جونییر ہیں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ گڈ ٹوسی، آپ نے کوئی جونیئررکھا، آپ اتنے سینئر ہیں،آپ کاعلم ضائع نہ جائے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ 11ویں مرتبہ کیس میں التوامانگاگیا ہے۔
چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم 100سال بعداس کوسماعت کے لئے مقررکردیتے ہیں، آپ کی اپیل ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ مدعاعلیہان کے وکیل کی جانب سے التواکی درخواست دی گئی، 2009میں درخواست سماعت کے لئے منظور ہوئی تھی۔ چیف جسٹس کاحکم لکھواتے ہوئے کہنا تھا کہ دوہفتے بعد دوبارہ کیس سماعت کے لئے مقررکیا جائے، مزید التوانہیں دیا جائے گا۔ اگر وکیل تندرست نہیں ہوتے توایڈووکیٹ آن ریکارڈ نیا وکیل کریں یاخود دلائل دیں یا مدعاعلیہان خوددلائل دیں۔چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ عدالتی حکم کی کاپی ایڈووکیٹ آن ریکارڈ کو بھجوائی جائے۔