خواتین کو اسلام کے عطا کردہ حقوق کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور وراثت میں حق دیا جائے ،حافظ نعیم الرحمن


لاہور (صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی پاکستان  حافظ نعیم الرحمن نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ خواتین کو اسلام کے عطا کردہ حقوق کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے، وراثت میں خواتین کو حق دیا جائے ،خواتین کے لئے باعزت اور محفوظ ٹرانسپورٹ کا نظام بنایاجائے، صنعتوں میں ٹھیکیداری نظام کا خاتمہ کر کے خواتین ملازمین کو مستقل کیا جائے، خواتین کے لئے صحت اور تعلیم کی سہولیات کو یقینی بنایا جائے اور ہر شہر میں خواتین یونیورسٹی بنائی جائے۔

عالمی یوم حجاب کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جہیز ایک لعنت اور کاروکاری،قرآن سے شادی سمیت دیگر جاہلانہ رسومات ختم کی جائیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ مغرب نے عورت کا استحصال کیا ہے اس وجہ سے ہی مغرب کی عورت  اکیلی اور تنہا ہے لیکن ہمارے معاشرے میں عورت کے ساتھ اس کا باپ، بھائی، بیٹا اور شوہر ہے۔انہوں نے کہا کہ مغرب انسانوں اور عورت کی آزادی کی بات تو بہت کرتا ہے لیکن عورت کو حجاب کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک نظریے کی بنیاد پر حاصل کیا گیا تھا لیکن مملکت پاکستان میں آئین اور قانون اسلام کے مطابق نہیں بنائے گئے،بد قسمتی سے مملکت میں اسلام کے علاوہ مغرب کے نظام کو رائج کرنے کی کوشش کی گئی،بعض مغرب زدہ این جی اوز کے ذریعے سرکاری سرپرستی میں خواتین کے حقوق کے نام پر خواتین کا استحصال کیا جاتا ہے،مغربی کلچر نے خود مغرب کی عورتوں کو غیر محفوظ بنایا ہوا ہے، مغرب کا خاندانی نظام محفوظ نہیں ہے۔

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پاکستان میں وہ تمام پارٹیاں جو اپنے آپ کو لبرل کہتی ہیں سب سے زیادہ انہی لوگوں نے خواتین کے ساتھ استحصال کیا، حکمران مغرب اور یورپ کے آلہ کار بن کرملک میں لادینیت اور سیکولر نظام کو پروان چڑھانے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسلا م ہی خواتین کے حقوق کا محافظ اور ضامن ہے، اسلام کے عدل وانصاف پر مبنی معاشرے میں مرد و عورت دونوں قابل احترام ہیں، ملک میں اسلامی نظام نہ ہونے کی وجہ سے عورت کی عزت و حرمت محفوظ نہیں، انہیں حق وراثت نہیں دیا جاتا، بچیوں کو تعلیم سے محروم رکھا جاتا ہے ، عورتوں پر بدترین تشدد کے واقعات سامنے آتے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اسلامی تاریخ میں خواتین نے عظیم الشان کردار ادا کیا، تحریک پاکستان اور ملک میں سیاسی وجمہوری تحریکوں میں بھی ماں، بہنوں، بیٹیوں نے بے پناہ قربانیاں دیں ، جماعت اسلامی نے حق دو عوام کو تحریک کا دوسرا فیز شروع کر دیا ہے ،جماعت اسلامی کی ممبر شپ مہم پورے ملک میں جاری ہے ،جماعت اسلامی کی ممبر شپ مہم میں پچاس لاکھ ممبر بنانے کا ہدف ہے ۔انہوں نے کہا کہ نوجوان اور خواتین کو خصوصی اہمیت دی جا رہی ہے ،جماعت اسلامی کے دروازے ہر کسی کے لئے کھلے ہیں ،جماعت اسلامی کے پاس خواتین کی سب سے مضبوط تنظیم موجود ہے، خواتین سے کہتا ہوں ظالمانہ نظام کے خلاف جماعت اسلامی کا حصہ بنیے ۔

انہوں نے کہا کہ ملک پر مسلط حکمرانوں نے پوری قوم کو آئی ایم ایف کا غلام بنادیا،حکومتوں نے آئی ایم ایف کے معاہدوں کے ذریعے مہنگائی مسلط کی، آئی پی پیز سے مہنگے معاہدے کر کے بوجھ غریبوں پر ڈالا گیا، حکومت کو ہر صورت میں معاہدے کے مطابق عوام کو ریلیف دینا ہو گا ،عوام کو ریلیف دلوائے بغیر ہماری تحریک ختم نہیں ہو گی ۔انہوں نے خواتین سے کہا کہ وہ ووٹ کی طاقت سے ظالم حکمرانوں کا احتساب کریں، مائیں، بہنیں، بیٹیاں گھروں میں شعور کی شمعیں جلائیں۔ وعدہ کرتا ہوں جماعت اسلامی اقتدار میں آ کر خواتین کو حق وراثت دلوائے گی، انھیں سود فری قرضے دیئے جائیں گے تاکہ وہ گھروں میں چھوٹے کاروبار کا آغاز کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی جانب سے ملک بھر میں یوم حجاب کی مناسبت سے پروگرامات قابل تحسین ہیں ،حجاب حضور پاک کا خواتین کو دیا گیا تحفہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں خاندانی نظام پر حملے ہوئے مگر باہمت خواتین نے ڈھال کا کردار ادا کیا ،باشعور خواتین مغربی کلچر کی یلغار کے مقابلے میں کھڑی ہیں ۔این جی اوز مغربی کلچر کی یلغار چاہتے ہیں مگر پاکستان کی عورت بیدار ہے۔انہوں نے کہا کہ حجاب کا تصور ایک پوری تہذیب کی نمائندگی کرتا ہے، حجاب کی مخاطب صرف عورت نہیں معاشرے کا ہر فرد ہے، ہردور میں اسلام کے دیے ہوئے ضابطے ہی معاشرے کے استحکام اور تحفظ کی ضمانت ہیں۔انہوں نے کہا کہ حجابی تہذیب کے برخلاف مخلوط نظام تعلیم کی خرابیاں سر چڑھ کر بول رہی ہیں ،امہات المومنین کی سیرت کو ہر شعبہ ہائے زندگی میں بطور نمونہ سامنے رکھا جائے، خواتین کے اسلامی حقوق اور آئین پاکستان میں درج حقوں کی پاسداری کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں منشیات کا بڑھتا ہوا استعمال اور غیر اخلاقی سرگرمیاں لمحہ فکریہ ہیں، اس کی روک تھام کے لیے فوری اور مربوط اقدامات کئے جائیں۔