کراچی کے انفرا اسٹرکچر وسڑکوں کی تباہی، ذمہ دار سندھ حکومت و قبضہ میئر ہیں، منعم ظفر خان

کراچی(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ کراچی کے موجودہ تباہ حال انفرا اسٹرکچر اور سڑکوں کی خستہ حالی کی تمام تر ذمہ داری سندھ حکومت، محکمہ بلدیات اور قبضہ میئر پر عائد ہوتی ہے، ان کی نااہلی اور ناقص کارکردگی اور کلک کے تحت بھی بننے والے پروجیکٹس کی ناقص تعمیرات کے باعث پورا شہر تباہ وبرباہ ہوگیا ہے، قبضہ میئر نے بھی خود اعتراف کیا ہے کہ نئی تعمیر شدہ اور استرکاری کی گئی 14سڑکیں بارش میں بہہ گئی ہیں، پیپلز پارٹی ٹاؤن اور یوسیز کی سطح تک اختیارات کی منتقلی اور فنڈز دینے پر تیار نہیں ہے،

پیپلز پارٹی نے کراچی کے اداروں پر قبضہ کیا ہواہے اور کراچی کے عوام سے بدلہ لے رہی ہے، ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ سندھ حکومت اور قبضہ میئر کی یہ کراچی دشمنی کسی صورت قبول نہیں، جماعت اسلامی پیپلز پارٹی کی کراچی دشمن پالیسیوں کے خلاف جدوجہد جاری رکھے گی اور اہل کراچی کے جائز اور قانونی حقوق لے کر رہے گی، ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی میں کلک کے پروجیکٹس سمیت تمام تعمیراتی منصوبوں کی تحقیقات کی جائے اور نااہلی وکرپشن میں ملوث افراد اور ذمہ دار ان کو عوام کے سامنے لایا جائے اور سخت کاروائی کی جائے۔

ان خیالا ت کا اظہا ر انہوں نے بارش کے بعد پیدا شدہ صورتحال کے حوالے سے ہفتہ کو تباہ حال جہانگیر روڈ پر منتخب بلدیاتی نمائندوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پراپوزیشن لیڈر بلدیہ عظمیٰ کراچی سیف الدین ایڈوکیٹ ،ڈپٹی پارلیمانی لیڈر قاضی صدر الدین ،جناح ٹاؤن کے چیئرمین رضوان عبد السمیع ،سکریٹری اطلاعات کراچی زاہد عسکری ، سکریٹری پبلک ایڈ کمیٹی نجیب ایوبی ، سینئر ڈپٹی سکریٹری اطلاعات صہیب احمد، یوسی چیئرمین کلیم الحق عثمانی ودیگر بھی موجود تھے ۔ منعم ظفرخان نے مزید کہا کہ جہانگیر روڈ کئی بار تعمیر ہونے کے باوجود آج بھی تباہ حال ہے، شہر کی بیشتر سڑکوں میں گڑھے پڑے ہوئے ہیں اور فلائی اوورز میں سوراخ ہوگئے ہیں، صوبائی وزراء اور قبضہ میئر صرف تصویریں بنوانے کی دوڑ میں لگے ہوئے ہیں، سنجیدہ کام اور عملی اقدامات کہیں دور دور تک نظر نہیں آتے، صوبائی وزراء بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں کہ ہم دوماہ کے منصوبے نہیں بڑے منصوبے بناتے ہیں،

وہ عوام کو بتائیں کہ پیپلز پارٹی 16سال سے مسلسل سندھ پر حکومت کررہی ہے، اتنی طویل مدت میں اس نے کراچی کے لیے کیا کیا؟اور پینے کے پانی سیوریج اور صفائی و ستھرائی کے نظام کے لیے کون سے پروجیکٹ مکمل کیا ؟آج بھی کراچی کے ادارے ،سولڈ ویسٹ مینجمنٹ، واٹر کارپوریشن،بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، کے ڈی اے سب سندھ حکومت کے قبضے میں ہیں لیکن نچلی سطح پر عوام کے مسائل حل نہیں ہورہے، نااہلی اور کرپشن کا بازار گرم ہے، پیپلز پارٹی کراچی سے صرف مال بنانا جانتی ہے، عوام کے مسائل سے اسے کوئی سروکا ر نہیں، نالوں کی صفائی کے لیے کے ایم سی نے 49کروڑ روپے مختص کیے لیکن نالوں کی صفائی کا کام مکمل نہیں ہوا، بارش کے دوران جگہ جگہ نالے اوور فلو ہوگئے اور سیوریج اور بارش کا پانی سڑکوں پر جمع ہوگیاہے۔

منعم ظفر خان نے کہا کہ جنوری 2020میں کلک کے حوالے سے 230ملین ڈالرکے منصوبوں کے ساتھ دعویٰ کیا گیا تھا کہ مارچ 2025تک یہ منصوبے مکمل ہوجائیں گے، ورلڈ بنک کے تعاون سے بھی کراچی واٹر اینڈ سیوریج انفرااسٹرکچر کے نام پر 1.6ملین ڈالر حاصل کیے گئے، جن میں 40فیصد ایشین ڈیولپمنٹ اور 40فیصد ورلڈ بنک نے ادا کیے، مارچ 2025تک 100ملین ڈالر کا کام ہونا تھا لیکن ابھی تک کیا کام ہوا کچھ نہیں پتا،راشد منہاس روڈ،ایس ایم توفیق روڈ،شاہراہ نشان حیدر اورنگی ٹاؤن، الطاف حسین بریلوی روڈ،یونیورسٹی روڈ سمیت کئی سڑکیں استر کاری کے بعد بارش میں بہہ گئیں، جن کی بنیادی وجہ نااہلی اور کرپشن کے سوا کچھ نہیں۔

منعم ظفر خان نے کہا کہ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی زیر قیادت ہمارے 87یوسی چیئر مینوں اور 9ٹاؤ ن چیئر مینوں نے تعمیر وترقی اور عوامی خدمت کے سفر کا آغاز کیا تھا،جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئرمینوں نے 100سے زائد پارکس بنائے اور ہزاروں لائٹوں کی تنصیب کا کام کیا ہے ،آج بھی ہمارے تمام بلدیاتی نمائندے وسائل کی کمی کے باوجود مسائل کے حل کے لیے کوشاں ہیں لیکن سندھ حکومت اورقبضہ میئر اختیارات اور فنڈز دینے پر تیار نہیں ہیں اور کے ایم سی کو بھی پیپلز پارٹی کی فسطائی سوچ کے مطابق ڈکٹیٹرشپ کی طرح چلایا جارہا ہے۔