کراچی (صباح نیوز) امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے اعلان کیا ہے کہ قبضہ میئر کی نااہلی و ناقص کارکردگی ، شہر میں سڑکوں کی خستہ حالی و انفرا اسٹرکچر کی تباہی ، ٹائون اور یوسی کی سطح تک اختیارات ووسائل کی عدم منتقلی ، پانی کے بحران اور صفائی ستھرائی کے ناقص نظام کے خلاف جماعت اسلامی کے منتخب بلدیاتی نمائندوں کا ہفتہ 24اگست کو کے ایم سی ہیڈ آفس ایم اے جناح روڈ پر احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا، جس میں ٹاؤن ویوسی چیئرمین ،وائس چیئرمین اور کونسلرز شریک ہوں گے ۔ہم مظاہرے میں شرکت کے لیے سٹی کونسل کی دیگر پارٹیوں کے نمائندوں کو بھی دعوت دیتے ہیں ، شہر کی بدترین صورتحال کی ذمہ داری براہ راست سندھ حکومت اور قبضہ میئر پر عائد ہوتی ہے ، سندھ حکومت کراچی دشمنی ترک کرے ، پی ایف سی ایوارڈ فوری طور پر جاری کرے ، سندھ سولڈویسٹ مینجمنٹ اور واٹر کارپوریشن کو ٹائون کے ماتحت کیا جائے ، ٹائون اور یوسی چیئرمینز کو مالی و انتظامی اختیارات منتقل کئے جائے، مخصوص نشستوں پرسپریم کے فیصلے کے حوالے سے چیف جسٹس کے یہ ریمارکس ریکارڈ کا حصہ ہیں کہ انصاف میں تاخیر انصاف کا قتل ہے ، ہماری چیف جسٹس سے اپیل ہے کہ وہ سانحہ کارساز میں تیزرفتا ر گاڑی کی ٹکر سے جاں بحق ہونے والے عمران عارف اور ان کے بیٹی آمنہ کے خاندان کو انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے ازخودنوٹس لیں،جماعت اسلامی متاثرہ خاندا ن کے ساتھ ہے اوران کو ہر قسم کی قانونی معاونت بھی فراہم کرے گی ، پولیس اور حکومت شاہ زیب اور ناظم جوکھیو کیس کی طرح مظلوم کے بجائے ظالموں کا ساتھ نہ دے ، سانحہ کارساز کی مکمل تحقیقات کرائی جائے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،اس موقع پرنائب امیر کراچی و اپوزیشن لیڈر سٹی کونسل سیف الدین ایڈوکیٹ،نائب امیر کراچی راجہ عارف سلطان،ڈپٹی پارلیمانی لیڈر قاضی صدر الدین،سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری ،سکریٹری پبلک ایڈ کمیٹی نجیب ایوبی،نائب صدر پبلک ایڈ کمیٹی عمران شاہدموجود تھے ۔ منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ سندھ حکومت کی نااہلی وناقص کارکردگی کے باعث ریڈ لائن منصوبہ عوام کی سہولت کے بجائے عوام کی جان کے لیے خطرہ اور ریڈ لائن بن چکا ہے ، اسکی حتمی مدت کا کوئی تعین نہیں کہ یہ پروجیکٹ کب مکمل ہوگا ۔
منعم ظفر خان نے کہا کہ سندھ حکومت کو وفاق سے 16برس قبل 178ارب روپے ملتے تھے اور اب 1900ارب روپے ملتے ہیں ،لیکن کراچی جو سب سے زیادہ ٹیکس دیتا ہے اسے اس خطیر رقم میں سے کچھ نہیں دیا جاتا ، ترقیاتی بجٹ کے نام پر مختص اربوں روپے کہاں خرچ کئے جاتے ہیں کچھ پتا نہیں چلتا ، شہر کا تباہ حال انفرا اسٹرکچر ،سڑکوں کی خستہ حالی ،جگہ جگہ گڑھے ، کچرے کے ڈھیر ، سیوریج کے مسائل ، شہریوں کے لیے پانی کی شدید قلت اور بے شمار مسائل سندھ حکومت اور قبضہ میئر کی نااہلی وناقص کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہیں ،جہانگیر روڈ کئی بار تعمیر ہونے کے باوجود آج تباہ حال ہے ، سڑکوں کا جو حال ہے وہ اپنی جگہ اب تو فلائی اوورز میں بھی سوراخ ہوگئے ہیں اور انڈر پاسز شہریوں کے لیے موت کے کنویں بن گئے ہیں ، اپنی نااہلی چھپانے اور کرپشن کرنے کے لیے کلک سمیت کسی بھی پروجیکٹ اور منصوبے میں ٹائون چیئر مینوں کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا ، من پسند ٹائون اور یوسیز کو نوازا جارہا ہے اور وزیر بلدیات تو سمجھتے ہیں کہ چنیسر ٹائون ہی پورا کراچی ہے اور اس میں بھی چند یوسیز کیونکہ اس ٹائون کے چیئر مین ان کے بھائی ہیں۔ منعم ظفر خان نے کہا کہ سندھ حکومت ، کے ایم سی اور کے الیکٹرک کی ملی بھگت اور گٹھ جوڑکے نتیجے میں کراچی کے شہریوں سے بجلی بلوں میں میونسپل چارجز کی وصولی شروع کردی گئی ہے ، قبضہ میئر نے خفیہ طور پر واٹر اور سیوریج کے بل میں 23فیصد اضافہ کردیا ہے ، عوام کو نلکوں میں پانی نہیں ملتا اور ٹینکروں سے خریدنا پڑتا ہے ، سڑکوں اور گلیوں میں سیوریج کا پانی جمع رہتا ہے اور عوام واٹر کارپوریشن کے بل بھی ادا کرتے ہیں اور اب بجلی بلوں میں میونسپل یوٹیلٹی چارجز بھی اداکرنے پر مجبور ہیں ، کے فور کا منصوبہ 19سال سے تعطل کا شکار ہے جو کراچی کے عوام کے ساتھ ظلم اورناانصافی ہے اس منصوبے کو تعطل میں رکھنے کی سب سے زیادہ ذمہ داری پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم پر عائد ہوتی ہے ، یہ دونوں پارٹیاں وفاق اور صوبے میں اقتدار کی شراکت دار رہی ہیں لیکن انہوں نے K-4منصوبہ مکمل نہیں کیا ، یہ دونوں پارٹیاں عوام کو دکھانے کے لیے ایک دوسرے کے خلاف بیانات دیتی ہیں اور نورا کشتی کرکے عوام کو بے وقوف بناتی ہیں ، اب پھر خبر آئی ہے کہ پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم ورکنگ ریلیشن شپ کے نام پر لوٹ مار کرنے کے لیے گٹھ جوڑ کررہی ہیں ۔
منعم ظفر خان نے کہا کہ جماعت اسلامی کے 9ٹاؤن چیئر مین اور یوسی چیئر مین سمیت منتخب نمائندے اختیارات ووسائل کی کمی کے باوجود عوام کی خدمت اور مسائل کے حل کے لیے کوشاں ہیں ، ہم اپنا کام کرتے رہیں گے اور سندھ حکومت ،وزیر بلدیات اور قبضہ میئر کا اصل چہرہ بھی بے نقاب کرتے رہیں گے ، 24اگست کا مظاہرہ پہلا یا آخری مظاہرہ نہیں ہوگا ، بلکہ اس میں ہم آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے ، اگر سندھ حکومت اور قبضہ میئر نے اپنا قبلہ درست نہ کیا تو ان کے خلاف ہر سطح پر احتجاج کریں گے ، ہم نے ماضی میں بھی کراچی کا مقدمہ لڑا ہے آئندہ بھی چوکوں اور چوہراہوں پر عوام کا مقدمہ لڑیں گے ۔جماعت اسلامی کی حقوق کراچی تحریک جاری رہے گی ۔منعم ظفر خان نے کارساز روڈ پر تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے باپ اور بیٹی کی اموات کے سانحے کا ذکر کرتے ہوئے مزیدکہاکہ گاڑی چلانے والی خاتون کے حالت نشے میں ہونے کے حوالے سے تحقیقات کرانا ضروری ہے لیکن اس واقع میں یہ امر انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے کہ طاقت وروں کی جانب سے مظلوم کے بجائے ظالم کا ساتھ دینے والی صورتحال سامنے آئی یہ واقع اس طرح کا پہلا واقع نہیں ہے ،سکڑوں واقعات پیش آتے ہیں اور بہت سے رپورٹ بھی نہیں ہوتے ۔علاوہ ازیں شہر میں جگہ جگہ اور تعلیمی اداروں میں بھی منشیات اور نشہ آور اشیاء کی خرید وفروخت جاری ہے جو انتہائی تشویش ناک ہے لیکن سندھ حکومت اور متعلقہ ادارے عملاً اس کی تھام نہیں کر رہے اور حقیقت یہ ہے کہ شہر میں اس طرح کے کسی بھی کاروبار اور سرگرمیوں سے پولیس ہرگز لاعلم نہیں ہوسکتی ،محکمہ پویس ،اینٹی نارکوٹکس ڈیپارٹمنٹ کے ذمہ داران اس گھناؤنے کاروبار اور سرگرمیوں سے خود کو بری الذمہ نہیں دے سکتے ۔