مظفر آباد(صباح نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان کا کوئی سیاستدان کشمیر پر سمجھوتہ کی جرات نہیں کر سکتا، دنیا کو خبردار کرتے ہیں کہ بھارت جس راستے پر گامزن ہے وہ خطرناک ہے اور اس سے دنیا کا امن تباہ ہو سکتا ہے، بھارت زیادہ دیر تک کشمیریوں کو آزادی کے حق سے محروم نہیں رکھ سکتا، مقبوضہ کشمیر کے عوام بھارتی جھانسہ میں نہ آئیں بلکہ مظالم کے خلاف آواز اٹھائیں، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر عالمی برادری کی خاموشی معنی خیز ہے۔
ان خیالات کا اظہار صدر مملکت نے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر مظفر آباد میں آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا،یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کا خصوصی اجلاس ڈپٹی سپیکر چوہدری ریاض گجر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس کے آغاز میں معاون خصوصی برائے اوقاف و مذہبی امور حافظ حامد رضا نے تحریک آزادی کشمیر کے شہدائ، شہدائے پاکستان، پاکستان کی سلامتی و استحکام کیلئے ایوان میں دعا کروائی،
اجلاس سے خطاب کے دوران صد مملکت نے کہا کہ کشمیریوں نے ڈوگرہ راج، تحریک پاکستان کے موقع پر قربانیاں دیں اور وہ آج تک یہ قربانیاں دے رہے ہیں، پاکستان دنیا کو یہ صورتحال دکھانا چاہتا ہے کہ کشمیر میں ایک لاکھ کشمیریوں کو شہید کیا گیا، وہاں نوجوانوں اور کشمیری لیڈروں کو غیرقانونی حراست میں رکھنا، جعلی مقابلوں میں ان کا قتل عام ہے، میڈیا پر پابندی ہے تاکہ وہاں کے حالات سے دنیا بے خبر رہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اگر امن کا دعویدار ہے تو وہ کشمیر کے راستے کھولے، دنیا کے میڈیا کو رسائی دے، سوشل میڈیا پر پابندی ختم کرے، معصوم افراد کا محاصرہ بند کرے، یہ اقدامات بھارت کی جانب سے نوجوانوں کی ہمت توڑنے کیلئے کیے جا رہے ہیں، یورپ میں یہودیوں پر مظالم کے باوجود یہودیت کی بات ہوتی رہی ہے، یہ الگ بات ہے کہ یہودی اب خود ظلم کر رہے ہیں،
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ قوموں کو جبر سے دبایا نہیں جا سکتا، کشمیریوں پر بھی ظلم ختم ہوگا، وہاں کوئی بچہ ایسا نہیں جو آزادی کی بات نہ کرے، کوئی ماں ایسی نہیں جو اپنے بچے کو آزادی کا درس نہ دے۔ صدر مملکت نے کہا کہ تاریخ نے ثابت کیا کہ بھارت کے کشمیر کے حوالے سے تمام وعدہ دھوکہ اور چاپلوسی تھے، اس خطے کو مجاہدین نے آزاد کروایا تب راتوں رات بھارت اقوام متحدہ گیا جبکہ ہم یہ سمجھ بیٹھے کہ اقوام عالم کا نیا ادارہ اقوام متحدہ ان قراردادوں پر عملدرآمد کرائے گا۔
صدر مملکت نے کہا کہ ایک سازش کے تحت گورداسپور کا علاقہ بھارت کو دے دیا گیا کیونکہ اس کے علاوہ کشمیر کا کوئی زمینی راستہ نہیں تھا، یہ وہ تعصبات تھے جن کی بنیاد پر بھارت کشمیر پر قابض ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جمہوری راستے سے بنا، لوگوں سے ان کی رائے پوچھی گئی تو انہوں نے پاکستان کے حق میں فیصلہ دیا، جونا گڑھ اور حیدر آباد پر بھارت نے قبضہ کیا، مسلمان اکثریت کا حامل علاقہ ہونے کی وجہ سے کشمیر پاکستان میں شامل ہونا چاہیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بزرگ کشمیری رہنما سید علی گیلانی کو پابند سلاسل رکھا گیا لیکن ان کے نظریہ پر کوئی فرق نہیں پڑا، ان کا جذبہ جوان تھا اور وہ ہمہ وقت شہادت کیلئے تیار تھے۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا گھروں کو مسمار کرنے کا کوئی قانون ہے، زنا بالجبر کو ریاستی ہتھیار کے طور پراستعمال کیا جا رہا ہے، کشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم بیان سے باہر ہیں، ہندوتوا نظریہ اور نفرت کی بنیاد پر ہندوستان اپنی صدیوں پرانی تاریخ مٹا کر جھوٹی تاریخ لکھنا چاہتا ہے، ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں لیکن مسلمانوں پر مظالم پر ہم خاموش نہیں رہ سکتے، آج بھارتی اقدامات سے ثابت ہوتا ہے کہ دو قومی نظریہ درست تھا۔ انہوں نے کہا کہ پیلٹ گنز کے استعمال کو انسانی حقوق کا مسئلہ سمجھ کر دنیا خاموش تماشائی کا کردار ترک کرکے اس پر آواز اٹھائے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر کی آزادی یقینی ہے، بھارت کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکتا، کشمیریوں کی مزاحمت دیکھ کر ہم کہہ سکتے ہیں کہ بھارت انہیں زیادہ دیر تک محکوم نہیں رکھ سکتا، ہم دنیا کو خبردار کر رہے ہیں کہ بھارت مسلمانوں کی نسل کشی کر رہا ہے، کشمیر میں وہ انتظامی اعتبار سے اس پر عمل پیرا ہے، کشمیریوں کے روزگار تباہ کیے جا رہے ہیں، بندوق کے زور پر تشدد کے بعد کشمیری بھارت کو معاف نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جو حربے اختیار کرتا ہے کر لے لیکن کشمیر میں سرمایہ کاری نہیں آئے گی کیونکہ کشمیر کے تنازعہ کو حل ہونا ہے اور ایسی تمام سرمایہ کاری ضائع جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے قانون اور انصاف کب تک خاموش تماشائی بنے رہیں گے، مسلمان نہ ظلم کرتا ہے اور نہ سہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں نے طے کر لیا ہے کہ وہ پرامن انداز میں آزادی کی تحریک جاری رکھیں گے، ہم عالمی اداروں کو بھرپور موقع دینا چاہتے ہیں کہ وہ اس مسئلہ کا حل نکالیں لیکن مظلوم کشمیری کب تک انہیں موقع دے گا، وہ ہتھیار اٹھا سکتا ہے، سات دہائیوں سے کشمیریوں پر ظلم ڈھایا جا رہا ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کا یہ وعدہ ہے کہ کشمیری اسے ہمیشہ اپنے ساتھ پائیں گے، کشمیر پر کوئی سودے بازی نہیں کر سکتا، کسی کی یہ مجال نہیں کہ وہ اس پر سمجھوتہ کرے، اس حوالے سے جھوٹی خبروں سے محتاط رہیں، کشمیر کے بارے میں فیک نیوز ہائبرڈ وار کا حصہ ہیں، کشمیریوں سے پاکستانیوں کا خون پسینے کا تعلق اور دلوں کا جوڑ ہے، ہم دنیا کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کرائے، بھارت جس راستے پر چل رہا ہے وہ خطرناک راستہ ہے، اس سے دنیا کے امن کو نقصان پہنچ سکتا ہے، کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی کئی قراردادیں ہیں جن پر بھارت نے دستخط کر رکھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو ہمارا پیغام ہے کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں اور تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کیلئے کوشاں ہیں، ہمیں قوی امید ہے کہ کشمیر کی آزادی اپنی زندگی میں دیکھیں گے۔ اجلاس میں صدر آزادجموں وکشمیر بیرسٹرسلطان محمود چوہدری بھی موجود تھے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم آزادجموں وکشمیر سردار عبدالقیوم نیازی نے کہا ہے کہ بیس کیمپ کی حکومت تحریک آزادی کشمیر کے حوالہ سے اپنا بھرپور کردرادا کریگی۔
مقبوضہ کشمیر کے عوام کو پاکستان سے امید ہے، انشاء اللہ پاکستان ان کی امیدوں پرپورا اترے گا۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام پاکستان سے عقیدت رکھتے ہیں، یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور آرمی چیف کی تصویروں والے پوسٹرز کشمیریوں کی پاکستان سے محبت کا عکاس ہیں۔بے مثال اظہار یکجہتی پر کشمیر کا بچہ بچہ پاکستانی بھائیوں کا شکرگزار ہے۔ یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر آزادکشمیر آمد پر صدر پاکستان اور آرمی چیف کا شکرگزار ہوں۔ صدر پاکستان اور آرمی چیف کا یہاں آنا لائن آف کنٹرول کے دوسری جانب کشمیریوں کیلئے بڑا پیغام ہے۔
وزیراعظم آزادکشمیر نے کہاکہ وزیراعظم پاکستان عمران خان کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے ہر فورم پر کشمیریوں کی آواز کو بلند کیا۔ وزیر اعظم پاکستان کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے متعدد بار آزادکشمیر کا دورہ کر چکے ہیں۔اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف چوہدری لطیف اکبر نے کہاکہ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے۔جب پاکستان ٹیم جیتتی ہے تو جشن سرینگر میں منایا جاتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ڈیمو گرافی تبدیل کرنے کیلئے جعلی ڈومیسائل دیے جارہے ہیں۔ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے جارحانہ پالیسی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات کے پیچھے ہندوستان ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کیلئے ہندوستان پر دباؤ بڑھایا جائے۔ سینئر موسٹ وزیر و صدر پاکستان تحریک انصاف آزادکشمیر سردار تنویر الیاس خان نے کہاکہ پاکستان کی کشمیریوں کے ساتھ کمٹمنٹ ہے۔ کشمیر کے معاملے پر تمام سیاسی جماعتیں ایک ہیں۔ پاکستان اس وقت تک ادھورا ہے جب تک مقبوضہ کشمیر آزاد نہیں ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ دنیا کو مسئلہ کشمیر کے حل کی جانب توجہ دینی ہوگی۔ ہندوتوا کا نظریہ نہیں چل سکتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی قربانیوں کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان اندر اور باہر سے پاکستانی ہیں۔ حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ صدر پاکستان پیپلز پارٹی آزادکشمیر چوہدری محمد یاسین نے کہا کہ پاکستان ہماری منزل ہے، مقبوضہ کشمیر میں دنیا کا طویل ترین لاک ڈاؤن ہے۔ نو لاکھ ہندوستانی فوج نے کشمیریوں کو محصور کیا ہوا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام پاکستان سے محبت کرتے ہیں، وہ اپنے شہیدوں کے جنازے پاکستانی پرچم میں دفناتے ہیں۔
سابق وزیر اعظم سردار عتیق احمد خا ن نے کہاکہ کشمیریوں سے بھرپور اظہار یکجہتی پر پاکستانی قوم اور اداروں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔تحریک آزادی کشمیر پاکستان کی تکمیل کی جدوجہد ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان کو عالمی سطح پر آمادہ کیا جائے کہ وہ کشمیریوں کو انکا حق خودارادیت دے۔
سابق سپیکر شاہ غلام قادر نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان بدترین مظالم ڈھا رہا ہے۔ حریت کو گھر میں نظر بند کیا گیاہے، آئے روز نوجوانوں کو اٹھا کر اغوا کر لیا جاتا ہے، خواتین کی عصمت دری کی جاتی ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو انکا پیدائشی حق حق خودارادیت دلوانے کیلئے ہندوستان پر دباؤ بڑھایا جائے۔ جموں وکشمیر پیپلز پارٹی کے سربراہ سردار حسن ابراہیم خان نے کہاکہ ہمارے لیے اول اور آخر پاکستان ہے۔ کشمیرکی شناخت اور تشخص پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ کشمیریوں کو حق خودارادیت ملنا چاہیے۔ ہندوستان پانچ اگست کے اقدام کے بعد ڈیموگرافک تبدیلیو ں کیلئے جعلی ڈومیسائل جاری کر کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزیاں کررہا ہے۔