انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز کو جیل میں ایک ہزاردن مکمل


سری نگر:جموں وکشمیر کوئلیشن آف سول سوسائٹی (JKCCS)کے سربراہ  اور مقبوضہ  جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز کو جیل میں ایک ہزاردن مکمل ہوگئے۔بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے خرم پرویز کو 22نومبر2021 کو گرفتار کیا تھا۔ ان کے خلاف تعزیرات ہند اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں مجرمانہ سازش، حکومت ہند کے خلاف جنگ چھیڑنا یا اس کی کوشش کرنا یا ترغیب دیناشامل ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ خرم پرویز کو وادی کشمیر میں بھارتی حکام کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دستاویز ی شکل دینے پر گرفتارکیاگیاہے۔ وہ جموں وکشمیر کوئلیشن آف سول سوسائٹی (JKCCS)کے پروگرام کوآرڈینیٹر کے طور پر کام کرتے تھے اور ایشین فیڈریشن اگینسٹ انوالنٹری ڈس ایپئرنسز کے چیئرمین ہیں۔آج خرم پرویز کی قید کا ایک ہزارواں دن ہے۔یکم دسمبر 2021کو اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر نے خرم پرویز کی رہائی کا مطالبہ کیا۔22مارچ 2023کوخرم پرویز کو ایک دوسرے کیس میں گرفتار کیا گیا اور دہشت گردی کی مالی معاونت کاجھوٹا الزام لگایا گیا۔ان کی گرفتاری سے قبل جے کے سی سی ایس کے سابق ساتھی عرفان معراج کوجو ایک معروف کشمیری صحافی اور انسانی حقوق کے کارکن ہیں، اسی کیس کے سلسلے میں سرینگر میں گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں فوری طور پر دہلی منتقل کر دیا گیا۔24مارچ 2023کو انسانی حقوق کے محافظوں کی صورتحال کے بارے میں اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ میری لالر نے خرم پرویز کی رہائی کا مطالبہ کیا۔گزشتہ سال جب خرم پرویزجیل میں