نام نہادبھارتی یوم آزادی سے قبل سخت پابندیاں،9 کشمیری نوجوان گرفتار


سری نگر: مقبوضہ جموں وکشمیر میں قابض بھارتی انتظامیہ نے جمعرات کو نام نہادبھارتی یوم آزادی سے قبل سخت پابندیاں عائد کر دی ہیں۔پابندیوں کا مقصد بدھ  کو یوم آزادی پاکستان پر کشمیریوں کو مملکت خداد کے حق میں تقریبات اور دیگر پروگراموں کے انعقاد جبکہ غیر قانونی بھارتی تسلط کیخلاف احتجاجی مظاہروں سے روکنا ہے۔سرینگر اور دیگر چھوٹے بڑے قصبوں میں بھارتی فورسز کے اضافی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ فورسز اہلکاروں ، گاڑیوں ، مسافروں اور راہگیروں کی بڑے پیمانے پر تلاشی لے رہے ہیں۔

محاصرے اور تلاشی کارروائیوں میںضلع کٹھوعہ سے9کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کر لیا گیا سرینگر کے بخثی سٹیڈیم جہاں کل بھارتی یوم آزادی کی نام نہاد تقریب کا انعقاد ہوگا، کو بھارتی فوجیوں، پیراملٹری اہلکاروں نے مکمل طور پر اپنے حصار میں لے رکھا ہے۔ اونچی عمارتوں پر ماہر نشانہ باز تعینات کیے گئے ۔بھارتی یوم آزادی کشمیریوں کے مزید مشکلات و مسائل کا باعث بنتا ہے ۔ محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں نے کشمیریوں کا جینا مشکل کر دیا ہے۔ کشمیریوں ہربرس بھارتی یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منا کر بھارت کو یہ واضح پیغام دیتے ہیں کہ وہ اسکے جابرانہ تسلط کے خاتمے تک اپنی جدوجہد جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہیں۔

ادھر بھارتی فوج  نے ضلع ادھمپور کے علاقے پٹنی ٹاپ میں محاصرے اور تلاشی کی پرتشدد کارروائی شروع کی ہے۔بھارتی فورسز کی راشٹریہ رائفلز، سینٹرل ریزرو پولیس فورسز اور سپیشل آپریشن گروپ کے اہلکاروں نے ضلع کے علاقوں امبے نال، بھدو، جوتھانہ، سوفین اور کٹل میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران 9کشمیریوں کو گرفتار کیا۔ادھر بھارتی فوک نے اسلام آباد، کٹھوعہ، کشتواڑ ڈوڈہ، ادھمپور اور دیگر قصبوں، دیہات اور اضلاع کے مختلف علاقوں میں بھی محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں جاری رکھیں۔پولیس اور سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے شارپ شوٹرز کو سرینگر اور جموں میں تقریب کے مقامات کے ارد گرد بلند عمارتوں میں تعینات کیا گیا ہے سرینگر شہر کو سیکٹرز اور زونز میں تقسیم کیا گیا ہے، اور وہاں کافی تعداد میں فورسز تعینات ہیں۔  ہیں۔