اسلام آباد (صباح نیوز)آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ اللہ کے نزدیک سب سے بڑا جرم فساد فی الارض ہے، پاک فوج اللہ کے حکم کے مطابق فساد فی الارض کے خاتمے کے لیے جدوجہدکر رہی ہے، جو شریعت اور آئین کو نہیں مانتے، ہم انہیں پاکستانی نہیں مانتے، ہم کہتے ہیں کہ احتجاج کرنا ہے تو ضرور کریں لیکن پر امن رہیں، اللہ تعالی کا فرمان ہے کہ دین میں جبر نہیں ہے،جویہ کہتے تھے کہ ہم نے دو قومی نظریے کوخلیج بنگال میں ڈبودیا ہے، وہ آج کہاں ہیں؟،کسی کی ہمت نہیں جو رسول پاک صلی اللہ علیہ و سلم کی شان میں گستاخی کرسکے ، پاکستان پر لاکھوں عاصم منیر، لاکھوں سیاستدان اور لاکھوں علما قربان ہیں،فلسطین، غزہ پر ڈھائے جانے والے مظالم دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔
نیشنل علما کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ کسی کی ہمت نہیں جو رسول پاک صلی اللہ علیہ و سلم کی شان میں گستاخی کرسکے۔جنرل سید عاصم منیر کا کہنا تھا کہ جرائم پیشہ افراد اور اسمگلرز مافیا دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہے ہیں، سوشل میڈیا کے ذریعے انتشار پھیلایا جاتاہے۔آرمی چیف نے کہا کہ کسی نے پاکستان میں انتشار کی کوشش کی تو رب کریم کی قسم ہم اس کے آگے کھڑے ہوں گے۔ جویہ کہتے تھے کہ ہم نے دو قومی نظریے کوخلیج بنگال میں ڈبودیا ہے، وہ آج کہاں ہیں؟۔جنرل عاصم منیر نے کہا کہ اگر ریاست کی اہمیت جاننی ہے تو عراق، شام اور لیبیا سے پوچھیں۔آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان نے 40 سال سے زیادہ عرصے تک لاکھوں افغانیوں کی مہمان نوازی کی، دہشت گردی کی جنگ میں خیبر پختونخوا کے عوام نے بہت قربانیاں دیں، ہم پختون بھائیوں اور خیبرپختونخوا کے عوام کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔آرمی چیف نے مزید کہا کہ خوارج ایک بہت بڑا فتنہ ہیں، فتنہ خوارج کی خاطر اپنے ہمسایہ برادر اسلامی ملک سے مخالفت نہ کریں۔
جنرل عاصم منیر نے بتایا کہ جرائم اور اسمگلرز مافیا دہشتگردی کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے انتشار پھیلایا جاتا ہے، کسی کی ہمت نہیں جو رسول پاک ۖ کی شان میں گستاخی کرسکے، کسی نے پاکستان میں انتشار کی کوشش کی تو ہم اس کے آگے کھڑے ہوں گے، دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتی، یہ ملک قائم رہنے کے لیے بنا ہے، اس پاکستان پر لاکھوں عاصم منیر، لاکھوں سیاستدان اور لاکھوں علما قربان ہیں۔ علما و مشائخ شدت پسندی، تفریق کی بجائے تحمل اور اتحاد کی ترغیب دیں، علما کو چاہیے کہ وہ اعتدال پسندی کو واپس لائیں، فساد فی الارض کی نفی کریں، مغربی تہذیب، رہن سہن ہمارے آئیڈیلز نہیں، ہمیں اپنی تہذیب پرفخر ہونا چاہئے، جو کہتے تھے کہ ہم نے دو قومی نظریے کو خلیج بنگال میں ڈبو دیا ہے، وہ آج کہاں ہیں؟آرمی چیف نے مزید کہا کہ فلسطین سے یہ سبق ملتا ہے ہم نے اپنی حفاظت خود کرنی ہے، پاکستان کو مضبوط بنانا ہے، فلسطین، غزہ پر ڈھائے جانے والے مظالم دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے، علما کو چاہیے کہ وہ اعتدال پسندی کو معاشرے میں واپس لائیں۔۔جنرل عاصم منیر نے بتایا کہ جرائم اور اسمگلرز مافیا دہشتگردی کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔