جدہ (صباح نیوز)اسلامی تعاون تنظیم نے اسرائیل کو ایران میں حماس کے سینیئر سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کا مکمل طور پر ذمہ دار قرار دیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ اس گھنانی حرکت سے خطہ عدم استحکام کا شکار ہوسکتا ہے۔
سعودی عرب کے شہر جدہ میں ہونے والے او آئی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے غیرمعمولی اجلاس کے بعد جاری مشترکہ اعلامیے میں اسماعیل ہنیہ پر حملے کو ایران کی سالمیت اور خودمختاری پر حملہ قرار دیا گیا۔سلامی تعاون تنطیم( او آئی سی) کے سربراہ نے کہا ہے کہ حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ھنیہ کے قتل سے مشرق وسطی میں وسیع تنازعے کا خطرہ ہے۔
او آئی سی وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے گیمبیا کے وزیر خارجہ ممداو تنگارا نے کہا اس قتل نے موجودہ کشیدگی کو بڑھانے کا کام کیا ہے جو ممکنہ طور پر ایک وسیع تنازعے کا باعث بن سکتا ہے جس میں پورا خطہ شامل ہوسکتا ہے۔گیمبیا جو اس وقت او آئی سی کا سربراہ ہے، کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا اسماعیل ھنیہ کی ہلاکت فلسطینی کاز کو ختم نہیں کرے گی بلکہ اس میں مزید اضافہ کرے گی جو فلسطینی عوام کے لیے انصاف اور انسانی حقوق کی فوری ضرورت اجاگر کرتی ہے۔انہوں نے مزید کہا قومی ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت بین الاقوامی نظام کے بنیادی اصول ہیں اور اس کی خلاف ورزی کے نتائج نکلتے ہیں۔
او آئی سی کے سیکرٹری جنرل یاسین براہیم طحہ نے اسماعیل ھنیہ کے قتل اور غزہ کی پٹی، مغربی کنارے اور القدس میں اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی نسل کشی کی مذمت کی۔انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں ادا کرے۔ اسرائیل کو بین الاقوامی قانون کی حکمرانی کا احترام کرنے پر مجبور کرنے،علاقائی اور بین الاقوامی امن وسلامتی کے لیے خطرہ بننے والی جارحیت اور حملوں کو روکنے کیلیے ضروری اقدامات کرے۔انہوں نے اسرائیل کو بین الاقوامی قرار دادوں پر عمل کرنے پر مجبور کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
سعودی نائب وزیر خارجہ انجینیئر ولید الخریجی نے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کی نیابت کرتے ہوئے اجلاس میں شرکت کی۔انہوں نے اجلاس کو بتایا سعودی حکومت فلسطینی علاقوں کے اندر اور باہر فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی حملوں اور غیر قانونی طریقوں سے بڑھتے ہوئے واقعات کے خطرے سے آگاہ ہے۔انہوں نے اسماعیل ھنیہ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایران کی خود مختاری، اس کی علاقائی سالمیت، قومی سلامتی، بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریحا خلاف ورزی اور علاقائی امن و سلامتی کیلیے خطرہ قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ مملکت عام شہریوں کے خلاف اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتی ہے، بین الاقوامی کنونشز اور اوآئی سی کے چارٹر کے مطابق ریاستوں کی خود مختاری پر کسی بھی حملے یا کسی بھی ریاست کے اندرونی معاملات میں مداخلت کو مسترد کرتی ہے۔
انہوں نے اسرائیلی خلاف ورزیوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا جس کے نتیجے میں غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں بڑی تعداد میں شہری ہلاک اور زخمی ہوئے۔ خوراک، میڈیسن، ایندھن کی قلت اور صحت کے شعبے کی تباہی ہوئی۔انہوں نے سعودی عرب کے اس مطالبے کا اعادہ کیا کہ بین الاقوامی برادری اسرائیلی فورسز کو ان کے جرائم اور خلاف ورزیوں کا مکمل طور پر ذمہ دار ٹھرانے کیلیے موثر اقدامات کرے۔
پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو اس وقت جنگ نہیں امن کی ضرورت ہے، فلسطین میں جاری جنگ پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے، اسرائیل کو اس کے مظالم پر جوابدہ بنانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کررہا ہے۔ تہران میں اسماعیل ہنیہ کے قتل نے خطے میں کشیدگی بڑھا دی ہے، آج ایران میں حماس رہنما کو نشانہ بنایا گیا، کل کوئی اور ملک ہوگا، امت مسلمہ کو او آئی سی بہت سی توقعات وابستہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی قومی اسمبلی نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کی جو ہماری طرف سے فلسطین اور ایران کے لیے ہمدردی کا اظہار تھا، اسرائیل نے غزہ میں اسکولوں اور اسپتالوں کو بھی نشانہ بنایا، ہم غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
اس موقع پر ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری نے کہا کہ ایران اسرائیلی حملے کا ضرور جواب دے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کی جارحیت اور خلاف ورزیوں کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے کوئی مناسب اقدام نہیں کیا گیا اسی لیے ایران کے پاس اپنے دفاع کے بنیادی حق کو استعمال کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔