راولپنڈی (صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے واضح کیا ہے کہ عوام کو ریلیف دلوانے کے لئے ہم پوری قوت کے ساتھ موجود ہیں دھرنا جاری رہیگا، اٹھنے والے نہیں ہیں ،جمعرات کا دن بہت اہم ہے، ہم انشا اللہ آگے کی طرف مارچ کریں گے، کچے اور پکے کے ڈاکو ملکر ملک و قوم کو لوٹ رہے ہیں، گرتی ہوئی دیواروں کو مزید گراتے ہوئے اپنا راستہ بنائیں گے جشن آزادی بھرپوراندازمیں منائیں گے ۔ قوم کو مایوس کرنے والوں کو مایوس کر دیں گے ۔ پاکستان کے مسائل کا حل یہی ہے سب اپنی آئینی حدود میں رہیں ان خیالات کا اظہار انھوں نے بدھ کی شب دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
نائب امرء میاں محمداسلم ، ڈاکٹر عطا الرحمان امیر جماعت اسلامی شمالی پنجاب ڈاکٹرطارق سلیم ،سابق امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر عبدالرشید ترابی ،نائب قیم جماعت اسلامی پاکستان عثمان فاروق،نائب قیم اظہر اقبال حسن امیر جماعت اسلامی وسطی پنجاب جاوید قصوری نیشنل لیبر فیڈریشن کے صدر شمس الرحمن سواتی اور دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ملک میں ٹیکسوں کا ظالمانہ نظام ہے ، قیام پاکستان کے مقاصد کو فراموش کر دیا گیا ہے ، جاگیردارانہ اور سرمایہ دارانہ سماج کو تاحال ختم نہیں کیا گیا یہی جاگیردار اور سرمایہ دار اپنی دولت کی طاقت کی بنیاد پر سیاسی جماعتوں پر حاوی ہیں ۔ سیاست خاندانوں کے گرد محدود ہو کر رہ گئی ہے ۔ چند وڈیرے نام نہاد الیکٹیبل عوام پر مسلط ہیں اور یہی خاندان بوٹ پالش کرنے میں لگ جاتے ہیں ۔ ملک و قوم کی ان سے جان چھڑانا ہو گی ۔ اسی طرح جمہوریت کو فروغ دے سکتے ہیں کہ جمہور کی طاقت کو پہچانا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ اس دھرنا سے ملک بھر کے عوام کے دل ذہن وابستہ ہو چکے ہیں ۔ خیالات میں ہم آہنگی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک بھر کے تمام مجبور بے کس عوام متحد ہو جائیں اب کارکنوں کا یہی امتحان ہے کہ وہ ملک بھر کی گلیوں محلوں بستیوں میں انقلاب کی نوید بنکر جائیں ۔ عوام کو امید کا پیغام دیں ۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک بھر کے عوام کے لیے کھلی شاہراہ کے طور پر موجود ہے مزدوروں کسانوں محنت کشوں طلباء نوجوانوں کے جذبات کی حقیقی آواز ہیں ۔ ہم ہی جاگیرداروں سرمایہ داروں کو للکارتے ہیں ۔ جب ہم کہتے ہیں جاگیرداروں پر ٹیکس لگاؤ تو یہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ بڑھا دیتے ہیں ۔ تعلیم صحت ادویات اور یہ خود سے ٹیکس نہیں لگا سکتے ۔ جب ظلم کرنا ہوتا ہے تو آئی ایم ایف کا سہارا لیتے ہیں ۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ہم پوری قوت کے ساتھ موجود ہیں ۔ آئی پی پیز کو لگام دی جائے ۔ دھرنا جاری رہیگا ۔ دھرنے سے اٹھنے والے نہیں ہیں ۔ آئی پی پیز دو ہزار ارب روپے سے زائد وصول کر رہی ہیں اور یہ وہ رقم ہے جس کے لیے بجلی کی پیداوار بھی نہیں ہوتی ۔ ہر حکومت نے آئی پی پیز کو طاقت فراہم کی جعلی معاہدے کئے نئی آئی پی پیز بنائیں اس لیے ہم مطالبہ کر رہے ہیں تمام آئی پی پیز کے معاہدوں کی مکمل جانچ پڑتال کی جائے ۔ جس نے معاہدے کئے جس کے ساتھ یہ معاہدے کئے گئے اور جس نے ملک و قوم کے پیسے لوٹے سبکو بے نقاب اور کٹہرے میں لایا جائے حساب کتاب لیا جائے ۔ جن آئی پی پیز کی مدت پوری ہو چکی ہے اور جو بوسیدہ ہو چکے ہیں وہ معاہدے ختم کئے جائیں اور پلانٹس حکومت اپنی تحویل میں لے ۔
کیپسٹی چارجزمنسوخ کئے جائیں یہ کوئی راکٹ سائنس نہیں ہے کہ پیسے کہاں سے آئیں گے ۔ کیپسٹی چارجز سے دو ہزار ارب روپے جاگیرداروں پر ٹیکس لگانے سے وسیع مالیاتی وسائل تیرہ سو سی سی گاڑی کے استعمال سے بہت بڑی بچت ہو گی اور یہ رقم بجلی کی قیمت کم کرنے کے لیے استعمال کی جائے ۔ یہ کہتے ہیں کہ جان کو خطرہ ہے اس لیے بلٹ پروف گاڑی استعمال کرتے ہیں یعنی یہ پاکستان میں امن نہیں دے سکتے اگر ان کی جان کو خطرہ ہے تو کھلے عام پھرنے والے غیر محفوظ نہیں ہیں ۔ کچے اور پکے کے ڈاکو ملکر لوٹ رہے ہیں ساری قوم پر ڈاکہ ڈال رہے ہیں ۔ اگر عوام غیر محفوظ ہیں تو حکمرانوں کو بھی غیر محفوظ ہونا پریگا ۔
جب پولیس انتظامیہ کے اعلی افسران بیورو کریسی اپنے بچوں کو غیر محفوظ تصور کریں گے تو یقین مانیں قوم کے بچے محفوظ ہو جائیں گے ۔ سارے وسائل موجود ہیں ایک محدود طبقہ قوم کو مایوس کر رہا ہے ۔ یعنی یہ مزید طاقتور ہوں اور لوگ گھروں میں بیٹھ جائیں یا باہر چلے جائیں سولہ کروڑ نوجوان ہیں ۔
سب باہر نہیں جا سکتے ۔ خزانہ موجود ہے اب عوام پاکستان پر راج کریں گے مافیاز نہیں ۔ ہمت حوصلہ ثابت قدمی چاہیے ۔ ہر کام جماعت اسلامی کرنے کے لیے تیار ہے ۔ حق کے لیے آواز اٹھانا بڑے اعزاز کی بات ہے سب مظلوموں کی آواز ہیں ۔
بلوچوں ، سندھیوں ، پختونوں ، اہل پنجاب ، سرائیکیوں سب کے حقوق کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں ۔ تعصب لسانیت کی بنیاد پر نہیں بلکہ سب کو حق دلوانا چاہتے ہیں ۔ چاہے بلوچستان کے لا پتہ افراد کے خاندن ہوں ۔ جب تک سب کو انکا حق نہیں ملے گا آواز بلند کرتے رہیں گے ۔
گرتے ہوئی دیواروں کو مزید گراتے ہوئے اپنا راستہ بنائیں گے بھرپور انداز میں جشن آزادی منائیں گے ۔ قوم کو ا مید کا پیغام دیں گے مایوس کرنے والوں کو مایوس کر دیں گے ۔
پاکستان کے مسائل کا حل یہی ہے سب اپنی آئینی حدود میں رہیں یوم آزادی کا بھی یہی پیغام ہے کہ طاقت کا توازن بگڑنے پر لوٹ مار شروع ہو جاتی ہے یہ ملک دستور کے مطابق چلیگا ۔
جس میں قرار داد مقاصدکو بنیادی حیثیت حاصل ہے ۔ یہی حکومتی بنیاد ہے اور آئین اور شریعت کے منافی فیصلے اور قانون بنے ہیں ہر حوالے سے ان کے خلاف قانونی جنگ بھی لڑیں گے اور اس حوالے سے اپنی ذمہ داری ادا کریں گے ۔
مبارک ثانی نظرثانی کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین اور شریعت سے متصادم ہے ۔ تمام ججز اپنی رائے سے رجوع کریں فیصلے پر نظرثانی کی جائے اضطراب ختم ہو ہم نہیں چاہتے کہ کوئی اس مسئلے کو انارکی پھیلانے کے لیے استعمال کرے ۔ ججز خود متنازع فیصلے پر نظرثانی کریں ۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ظلم کی تمام اشکال ختم کرنا چاہتے ہیں بیرونی مداخلت ہے امریکا کے کہنے پر فیصلے ہوتے ہیں قیام پاکستان کو ایک سادہ لکیر سمجھنے والے نواز شریف اور دیگر کو کہنا چاہتا ہوں کہ آئندہ ایسی بات نہ کریں ۔ مکتی باہنی کی قبر پر پھول چڑھانے والوں کو ان کا حشر معلوم ہو چکا ہوگا دنیا بھر میں حق واضح ہو رہا ہے ۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اس دھرنا میں اگر مقاصد حاصل کرلیے تو یہ نقطہ آغاز ہوگا انجام نہیں۔جمعرات کا دن بہت اہم ہے، ہم انشا اللہ آگے کی طرف مارچ کریں گے، جماعت اسلامی قوم کو مایوس نہیں ہونے دے گی، جماعت اسلامی کی مذاکراتی کمیٹی نے پوری تیاری کے ساتھ حکومت سے بات چیت کی۔
حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہا کہ دھرنے میں کامیابی کے بعد ہم ایک بڑی جدوجہد کریں گے، ہماری تحریک تصادم سے گریز کرے گی، سارے سیاسی قیدیوں کو آزاد ہونا چاہئے، ساری سیاسی جماعتوں کو جلسہ و جلوس کی اجازت ہونی چاہئے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ لوگوں کے مسائل ہمارے مسائل ہیں، حق دو عوام کو تحریک مزید آگے بڑھے گی۔کل شام پیشقدمی ہوگی ،فیصلہ ہم نے کرنا ہے ڈی چوک جانا ہے یا کہیں اور۔