معاشی ترقی کے لیے ٹیکس نظام میں اصلاحات وقت کی اہم ضرور ت ہے، ڈاکٹر عارف علوی


لاہور (صباح نیوز)صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ معاشی ترقی کے لیے ٹیکس نظام میں اصلاحات ضروری ہیں، ترقی یافتہ ممالک میں ہر شہری ٹیکس دیتا ہے، جی ڈی پی کے حجم کے حساب سے ملک میں ٹیکس جمع کرنے کی شرح صرف 9 فیصد ہے، آف شور کمپنیز کے ذریعے خاص طبقے نے ٹیکس چوری کیا، ٹیکس چوری کی رقوم سوئس بنکوں اور یورپ میں منتقل کی گئیں، وزیر اعظم عمران خان نے ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کے حوالے سے آواز بلند کی، نظام کی تبدیلی کے لیے احتساب ضروری ہے، اسلامی تاریخ میں خلفائے راشدین نے احتساب کے لیے خود کوپیش کیا، ٹیکس دہندگان کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جائیں۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو ٹیکس نظام کے حوالے سے گورنر ہاوس میں منعقدہ آگاہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کہا کہ ملکی ترقی کے لئے ٹیکس دینا ضروری ہے’ ٹیکس چوری سے ملکی معیشت متاثر ہوتی ہے’بدقسمتی سے پاکستان میں بہت کم شہری ٹیکس ادا کرتے ہیں ‘شرح نمو کے حساب سے ملک میں صرف 9فیصد ٹیکس جمع ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں آف شور کمپنیز کے ذریعے خاص طبقے نے ٹیکس چوری کیا اورٹیکس چوری کی رقوم سوئس بنکوں اور یورپ میں منتقل کی گئیں جس سے ملک قرضوں تلے دب کر رہ گیا’ملک میں تبدیلی لانی ہے تو ہر شہری کو ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے ٹیکس ادا کرنا ہو گا کیونکہ ترقی یافتہ ممالک میں ہر شہری ٹیکس دیتا ہے۔

صدر مملکت نے کہاکہ ٹیکس کی رقوم ملک وقوم کی ترقی کے لیے خرچ ہونی چاہیے اور ٹیکس دہندگان کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جائیں۔انہوں نے کہا کہ سرکاری کام میں تاخیر سے رشوت ستانی کو فروغ حاصل ہوتا ہے جس سے کرپشن بڑھ جاتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایوان صدر میں روزانہ کی بنیاد اور میرٹ پر فائل ورک نمٹنا دیا جاتا ہے ۔

صدر مملکت نے کہاکہ حکومت جب بھی ٹیکس نظا م میں اصلاحات لانے کی کوشش  کرتی  ہے تو سب سے پہلے تاجر برادری کی طرف سے تحفظات کا اظہار کیا جاتا ہے جو کہ افسوس کی بات ہے، بحیثیت قوم ملکی ترقی کے لیے بخوشی ہمیں ٹیکس نیٹ میں آنا چاہیے ‘ٹیکس زیادہ لینے پر تو بحث کی جاسکتی ہے لیکن ٹیکس نیٹ میں شامل ہونے کے لیے کوئی  بحث نہیں  بنتی ۔

صدر مملکت نے کہاکہ ٹیکس کا حصول کسی بھی ملک کی معاشی ترقی کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے’عوام سے ٹیکس کے حصول کے لیے ہمیں ایک اعتماد کی فضا قائم کرنے کی ضرورت ہے’اس سلسلہ میں وفاقی محتسب اور ایف بی آر مل کر عوام کا اعتماد حاصل کرنے اور کرپشن روکنے کے لیے اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔

انہوں نے کہاکہ آج کے دور میں کام کے لئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال لازمی ہے’یہ ایک حقیقت ہے کہ اداروں میں بے جا  رکاوٹوں کی وجہ سے لوگ ٹیکس نیٹ میں شامل ہونے سے گریز کرتے ہیں وہ سمجھتے ہیں اگر ہم ٹیکس نیٹ میں شامل ہو گئے تو ہمیں بے جا پریشان کیا جا ئے گا اس خوف کو دور کرنے کی ضرورت  ہے جس کے لئے ادار ہ جاتی اصلاحات بھی لانا ہوں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں قرضہ جات کے حصول ‘ ٹیکس نیٹ میں شامل ہونے اور ٹیکس کی ادائیگی کے لیے لوگوں کو دفتروں کے چکر نہیں لگانا پڑتے جس کی وجہ سے وہ بخوشی ٹیکس کی ادائیگی کرتے ہیں’ہمیں بھی اس ماڈل کو اپنانا ہوگااور عوام  کو اس بات  کا یقین دلانا ہو گاکہ ان کا ٹیکس ملکی ترقی کے لیے خرچ ہو گا۔

صدر مملکت عارف علوی نے کہاکہ ماضی میں پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک سے ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کی رقوم ترقی یافتہ ممالک میں منتقل کی گئیں جس سے ان ممالک کی معیشت تو مستحکم ہوگئیں لیکن ترقی پذیر ممالک قرضوں کے بوجھ تلے دب کر رہ گئے’ عمران خان پہلے وزیر اعظم ہیں جنہوں نے ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کے خلاف مختلف عالمی فورمزپر آواز بلند کی۔

قبل ازیں وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف جاہ نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا اور کہا کہ حکومت کی خصوصی ہدایات پر ٹیکس دہندگان کی شکایات کا ازالہ 60 دن کے اندر  کیا جاتا ہے تاکہ عوام کا ادارے پر اعتماد قائم ہو۔