آئی پی پیز سے کئے گئے معاہدوں پر نظر ثانی کی جائے،

راولپنڈی (صباح نیوز)راولپنڈی چیمبر آف کامرس میں پریس کانفرنس میں نجی پاور پلانٹس، آئی پی پیز کے معائدوں ، مہنگی بجلی اور بڑھتی ہوئی کاروباری لاگت پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صدر چیمبر ثاقب رفیق نے کہاہے کہ اس وقت بزنس کمیونٹی اور عام آدمی بجلی بلوں پر شدید پریشان ہے، ہم حکومت کو ایس او ایس کال دے رہے ہیں، معاملے کی سنگینی کا احساس کیا جائے، آئی پی پیز سے کئے گئے معاہدوں پر نظر ثانی کی جائے، کیپیسٹی چارجز کی مد میں حکومت 2.3 ٹریلین روپے زیادہ دے رہی ہے آئی پی پیز سے فوری بات کرے، ثاقب رفیق نے کہا کہ مہنگے پلانٹس کا آڈٹ کیا جائے،580 ارب روپے کی اضافی پیمنٹ کا آڈٹ ہونا چاہیئے۔

گروپ لیڈر سہیل الطاف نے کہا کہ بزنس کمیونٹی اور تنخواہ دار طبقے پر اتنا ٹیکس ڈال دیا گیا کہ لوگوں کنگال ہوگئے ہیں،اب تو لوگوں کے کاروبار بھی ختم ہونے کے واقعات سامنے آنے لگے ہیں،ہم پر امید تھے کہ بجٹ ایسا بنے گا کہ لوگ سوچیں گے کہ کون سی انڈسٹری لگائی جائے، تاجر دوست اسکیم میں چالیس ہزار سے زائد کی رجسٹریشن کی گئی تاہم طریقہ کار کیا ہو گا بتایا نہیں گیا ۔ بجٹ میں ان لوگوں سے مشورہ کیا گیا جن کو زمینی حقائق کا علم ہی نہیں ، تین ماہ اور چھ ماہ بعد پوزیشن اتنی بدل جائے گی کہ پھر واپسی کا راستہ ممکن نہیں ہو گا حکومت کو چائیے کہ فوری اقدامات کریں ورنہ حالات کنڑول سے باہر ہو جائیں گے ،

بجلی کا اتنا بڑا ایشو ہے تو ٹیکس بھی اس پر ہی حکومت لے گی حکومت آج اعلان کر سکتی ہے کہ وہ بجلی کے بل پر کوئی ٹیکس نہیں لے گی بجلی کے بل پر کسی قسم کا ٹیکس نہیں ہونا چاہیئے، اگر بجلی کے بل پر ٹیکس نہ روکے گئے تو حالات خراب ہونگے، سینئر نائب صدر محمد حمزہ سروش نے اعداد و شمار کے ساتھ بتایا کہ انسٹالڈ کیپیسٹی بڑھانے کے لیے معائدوں میں شفافیت رکھی نہیں گئی، اور پاکستان کے روپے اور افراط زر کی بجائے امریکی ڈالر اور امریکی افراط زر کو سامنے رکھ کر معائدے کیے گئے۔ سابق صدور اسد مشہدی اور راجہ عامر اقبال نے آئی پی پیز کے فوری آڈٹ اور احتساب کا مطالبہ دوہراتے ہوئے کہا کہ نجی پاور پلانٹس کے ساتھ کیے گئے معائدوں میں شفافیت لائی جائے، ہماری بجلی کی قیمت بہت بڑھ چکی ہے جس کی وجہ سے ہم باقی دنیا کیسات مقابلہ نہیں کرسکتے۔ عثمان شوکت نے کہا کہ توانائی کے متبادل ذرائع کو عام کیا جائے اور باقی دنیا کی طرح ویلنگ ماڈل اختیار کیا جائے۔