اسلام آباد(صباح نیوز)وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملکی ترقی کے لیے وزاتوں سے اہداف پر نتائج ہر صورت چاہئیں، کسی وزارت کی جانب سے کوتاہی ہرگز برداشت نہیں، اب مزید ایسے نہیں چلے گا۔
کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ محرم الحرام پرامن گزریں، محرم کی مناسبت سے سیکیورٹی انتظامات بہترین ہونے چاہیے، صوبوں کیساتھ سیکیورٹی تعاون سے قومی یکجہتی اور اتحاد کو تقویت ملے گی۔انہوں نے بتایا کہ کراچی میں سی ٹی ڈی افسر کی شہادت پر افسوس ہے، خیبرپختونخوا میں شہید سیکیورٹی اہلکاروں کے اہلخانہ سے بھی تعزیت کرتے ہیں۔
وزیر اعظم نے بتایا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس اور تاجکستان کے دورے میں دیگر ممالک کے سربراہاں سے اچھی بات چیت ہوئی، روس کے صدر سے ملاقات مفید رہی، ہماری روسی صدر سے تجارت اور دیگر شعبوں میں تعاون پر بات ہوئی، دورہ چین میں اہم شعبوں میں مزید تعاون کے لیے بریفنگ لی، ہمیں چین کے ساتھ تعاون کے فروغ پر تیزی سے پیش رفت یقینی بنانا ہوگی۔بلوچستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ بلوچستان میں 28 ہزار ٹیوب ویلز کی شمسی توانائی پر منتقلی اہم اقدام ہے، وزیراعلی بلوچستان اور وفاقی افسران نے شمسی توانائی منصوبے پرمحنت سے کام کیا، ٹیوب ویلز کے لیے وفاق کے دیے گئے 80 ارب روپے ضائع ہو رہے تھے، ہمیں ترسیلی لائنز کو بہتر بنانا اور بجلی چوری پر قابو پانا ہے، وزیراعلی بلوچستان کا مسائل کے حل کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ قابل تعریف ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں تیل سے چلنیوالے 10لاکھ ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کریں گے، ملک بھر کے ٹیوب ویلز کی شمسی توانائی پر منتقلی سے خطیر رقم کی بچت ممکن ہوگی۔
وزیراعظم نے کہا کہ شمسی توانائی سے پیدا ہونے والی سستی بجلی کا فائدہ زراعت اور کاشتکار کو ہوگا، سستی بجلی کے حصول سے زرعی شعبہ تیزی سے ترقی کریگا۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جن علاقوں میں بجلی چوری ہوتی ہے وہاں لوڈشیڈنگ ہوتی ہے، ہم نے کل 50 ارب روپے ترقیاتی بجٹ سے کٹ لگا کر 200 یونٹ والوں کو 3 مہینے کیلیے ریلیف دیا۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ کراچی پورٹ پر 1200 ارب کی چوری ہورہی ہے، پی این ایس سی کے 12جہاز ہیں اور 5 ارب روپے کی تنخواہیں ہیں جب کہ 5 ارب ڈالر فریٹ چارجز ادا کرتے ہیں، کسی کو پرواہ نہیں،کیا ہمیں اور جہاز نہیں لینے چاہیں؟ یہ پیسہ بچے گا تو دیگر منصوبوں پر لگ سکتا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ ملک کی معاشی بہتری کے لیے کچھ نہ کرنا ناانصافی ہوگی، وزارت خزانہ کو بزنس ماڈل بنانے کی ہدایت کردی،صوبوں سے مشاورت کی جائیگی، معدنیات کے بے پناہ ذخائر موجود ہیں جنہیں بروئے کار لانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی بندرگاہ پر ہونے والی کرپشن روکنے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے، کرپشن کی روک تھام سے حاصل رقم ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کی جائیگی،وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے وزارتوں کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ کسی نے سستی سے کام لیا توبرداشت نہیں کروں گا کمر کس لیں، پاکستان کے مسائل کو حل کرنا ہے، اپنے ٹائم کو برباد کرنے کی اجازت نہیں دوں گا، فیصلوں پر عملدرآمداور نفاذ کرنا ہوگا، سب نے ٹارگٹ پورے کرنے ہیں، آئی ایم ایف سے نجات کا ہدف صرف باتوں سے پورا نہیں ہوگا بلکہ اس کے لیے دن رات کام کرنا ہوگا۔ ملکی ترقی کے لیے وزاتوں سے اہداف پر نتائج ہر صورت چاہئیں، کسی وزارت کی جانب سے کوتاہی ہرگز برداشت نہیں، اب مزید ایسے نہیں چلے گا،
شہبازشریف نے کہا ہے کہ کڑوے فیصلے کرنے پڑیں گے ، آئی ایم ایف کا ہدف باتوں سے پورا نہیں ہوگا ، وزارتوں کو اپنی کارکردگی بہتر بنانا ہوگی۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ اگر 1200ارب روپے کی ریکوری نہ ہوتو ڈیمز اور سولرائزیشن میں یہ پیسہ لگ سکتا ہے، اللہ نے موقع دیا ہے تو جت کر قوم کی خدمت کرنی ہوگی، پاکستان کی حالت ہم سب کے سامنے ہے،
شہباز شریف نے کہا کہ معاشی اہداف حاصل کرنے کیلئے خود احتسابی لازم ہے۔ غریب و نادار طبقے کی مشکلات کا ہمیں احساس ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ آئی ایم ایف سے لیا جانے والا قرضہ آخری ہوگا۔ معیشت کی سمت درست کرنے کے لیے اصلاحات نافذ کرنا ہوں گی۔ کرپشن کے خاتمے اور انتظامی اقدامات سے ملکی وسائل میں اضافہ کیا جائے گا۔ اخراجات میں کمی کے لیے رائٹ سائزنگ اور ڈان سائزنگ پر کام ہو رہا ہے۔۔