اسلام آباد ۔ پاکستان میں نئی سیاسی جماعت عوام پاکستان پارٹی(اے پی پی) نے جنم لے لیا ہے ۔ ہفتے کو اسلام آباد میں عوام پاکستان پارٹی(اے پی پی) کا تاسیسی اجتماع ہوا، تاسیسی اجتماع میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، سا بق گورنر کے پی کے ، سینئر سیاستدان مہتاب عباسی،سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل ، زعیم قادری،، شیخ صلاح الدین، ڈاکٹر ظفر مرزا اور دیگر رہنما بھی موجود تھے ۔ نئی سیاسی جماعت کا نعرہ بدلیں گے نظام ہے ۔ تاسیسی اجتماع سے خطاب میںشاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پورا ملک تکلیف میں ہے لیکن حکمرانوں کو کوئی پرواہ نہیں، جو ملک دودھ پر بھی ٹیکس لگادے وہ اگلے سال کیا کرے گا؟ ہم جی ڈی پی کا ایک فیصد صحت پر خرچ کررہے ہیں، ملک سیاسی استحکام ہے نہ معاشی استحکام۔انہوں نے کہا کہ آج ہم سب تماشائی بنے بیٹھے ہیں، ملک میں برآمدات گررہی ہیں،مہنگائی بڑھ رہی ہے، ملک میں مہنگائی بڑھنے سے غریب آدمی پریشان ہے، کبھی نہیں سوچا تھا کہ ملک کی ایسی حالت ہوگی، جو لوگ اسٹیج پر بیٹھے ہیں کسی کو دعوت نہیں دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ خود آئے ہیں یہ پاکستان کو مشکل سے نکالنا چاہتے ہیں،تمام اسمبلیوں نے بجٹ پیش کیے لیکن کسی کوپرواہ نہیں کہ بچے اسکول سے باہرکیوں ہیں؟ جی ڈی پی کا ایک فیصد صحت پہ خرچ کررہے ہیں، مہنگائی آسمانوں کو چھو رہی ہے لیکن فکر نہیں ہے، ایسے لوگ ہونے چاہئیں جو اقتدار کے لیے کرسیاں تلاش نہ کریں۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جو لوگ اسٹیج پر بیٹھے ہیں ان میں سے کسی کو دعوت نہیں دی، اسٹیج پر موجود لوگ خود آئے ہیں اور پاکستان کو مشکل سے نکالنا چاہتے ہیں۔سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمعیل نے عوام پاکستان پارٹی کی لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ نظام بدلنے کے لیے نئی سیاسی جماعت بنائی ہے۔عوام پاکستان کے سیکرٹری مفتاح اسمعیل سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیا یہ ملک ایسٹ انڈیا کمپنی چلارہی ہے، مڈل کلاس طبقے کو مارا جارہاہے، پاکستان کا نظام صرف اشرافیہ کے کام آتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ نظام پاکستان کو آگے نہیں بڑھنے دیتا، بجٹ میں نوکری پیشہ افراد پر ٹیکس دگنا کردیاگیا۔مفتاح اسمعیل نے کہا کہ پاکستان نظام درست نہ ہونے کے سبب دنیا میں پیچھے رہ گیا ہے، ایک وقت تھا پاکستان جنوبی ایشیا میں سب سے امیر ملک تھا، یہ شکاری اور شکار کا نظام ہے، آج ہم بنگلادیش، ہندوستان اور نیپال سے پیچھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ظالمانہ نظام بن گیا ہے عام پاکستانی ایک شکار ہے، یہ پاکستان اب ہمیں منظور نہیں ہے، قائد اعظم نے پاکستان اس لیے آزاد نہیں کیا کہ ہم جہالت میں قید رہیں، ملک میں شکاری اور شکار کا نظام ہے، ہم نوجوانوں کو مایوس دیکھنا نہیں چاہتے۔
ان کا کہنا تھا کہ قائد اعظم نے اس لیے پاکستان آزاد نہیں کرایا تھا،جہالت بھوک کی قید میں رہیں، اب عام لوگوں کو سیاست میں آنا ہے، بجٹ حکمرانوں کی ترجیحات کا بہترین عکاس ہے، حکمران ہمیں زندگی کا تحفظ بھی نہیں دے سکتے۔سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ساوتھ سوڈان سے ہمارے ملک کا برا حال ہے، ایک وقت تھا پاکستان ایشیا میں سب سے آگے تھا، اب ہم سب سے پیچھے جارہے، پاکستان شکاری ظالمانہ نظام کے سبب سب سے پیچھے رہ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ بجٹ نے حکمرانوں کی ترجیحات واضح کردی ہیں، نئی پارٹی اس لیے بنائی کہ یہ نظام صرف اشرافیہ کے کام آتا ہے، ہم سب حکومت میں رہے ہیں اور آج بھی وزیر بن سکتے ہیں، اس وزارت کا کوئی فائدہ نہیں جس میں آپ کام نہ کرسکیں۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہم اس بات پہ پہنچے ہیں کہ نظام بدلنا ہوگا، 42فیصد بچے خوراک نہ ملنے سے جسمانی طور پر کمزور رہ جاتے ہیں، آج 10کروڑ پاکستانی غربت میں زندگی گزار رہے ہیں، پاکستان نظام درست نہ ہونے کے سبب دنیا میں پیچھے رہ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ظالمانہ نظام بن گیا ہے عام پاکستانی ایک شکار ہے، یہ پاکستان اب ہمیں منظور نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قائد اعظم نے پاکستان اس لیے آزاد نہیں کیا کہ ہم جہالت میں قید رہیں، ملک میں شکاری اور شکار کا نظام ہے، ہم نوجوانوں کو مایوس دیکھنا نہیں چاہتے، اب عام لوگوں کو سیاست میں آنا ہے، بجٹ حکمرانوں کی ترجیحات کا بہترین عکاس ہے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکمران ہمیں زندگی کا تحفظ بھی نہیں دے سکتے، نئی پارٹی اس لیے بنائی کہ یہ نظام صرف اشرافیہ کے کام آتا ہے، اس وزارت کا کوئی فائدہ نہیں جس میں آپ کام نہ کرسکیں۔عوام پاکستان پارٹی کے رہنما مہتاب عباسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پاکستان کو مایوسی کے عالم میں دھکیل دیا ہے، آج سے 30 سال قبل پاکستان میں ایسی مایوسی نہیں تھی، پاکستان کیترقی نہ کرنیکی وجہ وہ طبقہ ہے جس نے تمام وسائئل پر قبضہ کر رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کی ذمہ دارسیاسی جماعتیں بھی ہیں، ہم اس نظام اورسیاسی جماعتوں کا حصہ رہیلیکن ہم اپنا حصہ نہ ڈال سکے، سیاسی جماعتیں صرف ایک شخص کا نام ہے جو سربراہ ہے، اس نظام کو اب بڑے آپریشن کی ضروت ہے، ان لوگوں کوسسٹم سے الگ کرنیکی ضروت ہے۔