ممتازادیب و شاعرضیغم مغیرہ کے نعتیہ مجموعہ ،، شفاعت ،، کی دائرہ علم و ادب کے زیر اہتمام تقریب رونمائی

اسلام آباد (صباح نیوز)معروف ماہر تعلیم ، ادیب و شاعر ضیغم مغیرہ کے نعتیہ مجموعہ ،، شفاعت ،، کی دائرہ علم و ادب پاکستان کے زیر اہتمام تقریب رونمائی اسلام آباد میں منعقدہوئی ۔ مہمان خصوصی رفاہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر انیس احمد تھے ،ممتاز شاعرافتخار عارف نے صدارت کی ۔

ڈاکٹر انیس احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ فکر اور نظریہ نہ ہو تو شعر وادب میں کچھ لکھنا مشکل ہوتا ہے۔ضیغم مغیرہ نے دعوت اور فکر کو پیش نظر رکھ کر شفاعت لکھی ۔ وارفتگی کی کیفیت میں شعر لکھا جاتا ہے۔شفاعت ایک خوبصورت کتاب کا اضافہ ہے ، دعا ہے کہ اللہ ہمیں بھی عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اس کیفیت میں مبتلا کر کے دعوت و فکر کا کام کرنے کی توفیق دے۔

صدر مجلس افتخار عارف ممتاز شاعر و سابق سربراہ اکادمی ادبیات پاکستان نے کہا کہ نظریے پر یقین رکھنے والے فرد کی شاعری کی کتاب مثالی ہے۔نعتیہ مجموعہ شفاعت ، قران و شریعت کے دائرے میں لکھا گیا ہے۔ پوری احتیاط برتی گئی۔اللہ نے یہ توفیق ضیغم مغیرہ کو دی اور میں نوجوانوں کو کہنا چاہتا ہوں کے توفیق حاصل کرنے کی سعی کریں۔ زندگی جہد کا نام ہے، اسے جاری رکھیں۔خورشید ندیم چئیرمین رحمت العالمین اتھارٹی نے کہا کہ نعت گوئی میں شعور و احساس پیدا کرنے والے قابل تحسین ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کردار پر شاعری کرنا قابل تعریف کام ہے۔

سید مودودی شعور اور احساس پیدا کرنے والے ایک بلند کردار شخصیت تھے، ضیغم مغیرہ نے سید مودودی کے اس شعوری کام کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔ سید مودودی نےاسلام کو بطور تحریک پیش کیا۔اللہ کی کتاب طاقوں میں سجانے کے لئے نہیں آئی۔

ڈاکٹر طارق سلیم امیرجماعت اسلامی شمالی پنجاب نے کہا کہ پنجابی کے شاعر شریف کنجاہی نے کہا تھا کہ زندگی کا حاصل صبر ہے۔ماہر تعلیم ، ادیب و شاعر ضیغم مغیرہ نے مختلف موضوعات پر کتابیں لکھیں اور آٹھویں کتاب جناب رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح میں نعتوں کا مجموعہ شفاعت ہے۔اس کتاب میں انھوں نے صداقت ، دیانت اور عدالت کا پیغام دنیا کو شاعری کی زبانی میں دیا۔

کتاب کے مصنف محمد ضیغم مغیرہ نے کہا کہ نعت کہتے ہوئے تجاوز اور نہ کمی کی جاسکتی ہے۔علامہ اقبال نے کہا تھا کہ نعت قرآن اور سیرت کے فریم سے باہر نہ ہو۔

ہستی کا جمال ذہن میں نہ ہو تو عشق اور نعت کہنے کی کیفیت طاری نہیں ہوتی ،خلیل الرحمان چشتی نے کہا کہ شفاعت اختیار نہیں اعزاز ہے، جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بخشا گیا۔شاعری بامقصد ہو۔دیگر مقررین میں پروفیسر جلیل عالی یوسف الماس یزدانی،تفاخر گوندل، سید ضیا الدین شامل تھے ۔