پاک ایران تعلقات کو پائیدار بنانے کیلئے شہید ابراہیم رئیسی کا کردار ہمیشہ یاد رکھا جائیگا،لیاقت بلوچ


اسلام آباد(صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ پاک-ایران تعلقات کو پائیدار بنانے کے لئے شہید رئیسی اور شہید حسین امیر کا کردار ہمیشہ یاد رکھا جائے گا،امریکہ کی سیاست اور یک محوری طاقت کا غرور ڈوب رہا ہے، خطہ میں نئی صف بندی کے لئے بھی پاکستانی حکومت ایران اور افغانستان سے تعلقات کو مضبوط اور پائیدار بنائے، بجٹ کو قوم نے مسترد کردیا ہے، بجٹ عوام کے لئے تباہی اور بربادی کی دستاویز ہے۔

سفارت خانہ ایران میں سفیر رضا امیری مقدم کی جانب سے شہید ایرانی صدر ابراہیم رئیسی، شہید وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان اور دیگر شہدا کی یاد میں قومی تعزیتی تقریب کا اہتمام کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ ایران کی قیادت کے سانحہ میں شہادتوں کا غم پاکستان کے عوام کے لئے بھی عظیم سانحہ تھا۔ شہید رئیسی کی شہادت نے عالمی منظر پر گہرے مثبت اثرات مرتب کئے ، ایرانی قیادت اور عوام نے بڑے سانحہ کو غم میں ڈوبنے کی بجائے قومی وحدت اور یکجہتی کی طاقت بنالیا اور اسلامی جمہوری مزاحمت کا باوقار وژن اور عمل اختیار کرلیا اور ثابت کیا کہ امام خمینی کی قیادت میں برپا ہونے والا انقلابِ اسلامی آج بھی زندہ حقیقت اور ایران کے عوام کے لئے مژدہ جانفزا ہے۔

سفارت خانہ کی تقریب میں علامہ سید ساجد علی نقوی، زمرد خان، پیر صفدر گیلانی، پروفیسر مظہر سلیم، سید ناصر شیرازی، علامہ عارف واحدی، عبداللہ گل، وقاص خان، سید ضیا اللہ بخاری اور دیگر رہنما بھی شریک تھے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ شہید رئیسی اور شہید حسین امیر عبداللہ اللہیان نے پاک-ایران تعلقات کی پائیداری اور اتحادِ امت کے لئے بڑا مثبت کردار ادا کیا۔ امام خمینی کی برسی کے موقع پر رہبر آیت اللہ خامنائی نے شہید رئیسی کی خدمات اور صلاحیتوں کا بھرپور اعتراف کیا اور اسے جمہوری ایران کے لیے بڑا نقصان قرار دیا لیکن عظیم سانحہ کو ایران کی وحدت، ترقی اور اتحادِ امت کے لیے بڑی نعمت بھی قرار دیا۔ شہید رئیسی کی قیادت میں مسئلہ فلسطین اور غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف جاندار کردار ادا کیا۔ اسرائیل پر ایرانی میزائل/ڈرون حملوں نے مِلتِ اسلامیہ کے دِل جیت لئے ، پاک-ایران تعلقات کو پائیدار بنانے کے لیے شہید رئیسی اور شہید حسین امیر کا کردار ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ سعودی عرب اور ایران کے تعلقات کی بحالی پوری امت کے لئے اطمینان کا باعث بنی۔ شہادت سے پہلے شہید ایرانی صدر کا دورہ پاکستان بھی بڑا یادگار اور بامعنی و بامقصد تھا۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ خطہ میں امن و استحکام کے لیے ایران، پاکستان، سعودی عرب، ترکی اور افغانستان کے مضبوط تعلقات ناگزیر ہیں۔ امریکہ کی سیاست اور یک محوری طاقت کا غرور ڈوب رہا ہے۔ خطہ میں نئی صف بندی کے لئے بھی پاکستانی حکومت ایران اور افغانستان سے تعلقات کو مضبوط اور پائیدار بنائے۔ امریکی کانگریس میں پاکستانی انتخابات سے متعلق قرارداد کی مخالفت میں جوابی قرارداد بھی پاکستان کا حق ہے لیکن عملی اقدام اور جراتمندانہ سفارت کاری پر مبنی اقدام یہ ہونا چاہیے کہ تمام دباؤ اور پابندیاں توڑ کر پاک-ایران گیس پائپ لائن منصوبہ مکمل کیا جائے اور افغانستان سے کشیدگی کے خاتمہ کا ماحول بنایا جائے۔لیاقت بلوچ نے صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہا کہ قومی بجٹ کو قوم نے مسترد کردیا ہے ، بجٹ عوام کے لئے  تباہی اور بربادی کی دستاویز ہے۔ انہوںنے کہا کہ امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمن کی طرف سے اسلام آباد میں 12 جولائی کی احتجاجی کال اور دھرنا پاکستانی عوام کے جذبات کی ترجمانی ہے، 12 جولائی کی احتجاجی کال پر وزرا اور حکومت کی پریشانی ظاہر کرتی ہے کہ حکمران عوامی یلغار اور احتجاج سے خوفزدہ ہیں، عوام اور جمہوریت دشمن حکمرانوں کو حساب دینا ہوگا اور اب عوام نااہل، کرپٹ حکمرانوں سے حساب لیں گے۔