پاکستان عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لئے بھرپور اقدامات کررہا ہے. جنرل انعام حیدر ملک

اسلام آباد(صباح نیوز)چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے کہا ہے کہ پاکستان عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لئے بھرپور اقدامات کررہا ہے، ان اقدامات کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے کہا کہ پاکستان 5 واں ملک ہے جو ماحولیاتی تبدیلیوں کا شکار ہوا، گزشتہ چند سال کے دوران ماحولیاتی تبدیلیوں نے پاکستان کو زیادہ متاثر کیا،

این ڈی ایم اے نے بین الاقوامی پارٹنر کے ساتھ نیشنل ایمرجنسی رسپانس سنٹر قائم کیا،ملک کے مختلف علاقوں میں جنگلات میں آگ لگنے کے بیشتر واقعات ہوئے،سیلاب کے آنے کی بڑی وجہ گلیشیرز کا پگھلنا ہے،2005 کے زلزلے نے پاکستان کے شمالی علاقوں کو سب سے زیادہ متاثر کیا ،دریاں میں پانی کی کمی کی وجہ سے زراعت پر بھی اثرات مرتب ہو رہے ہیں،پاکستان کے بڑھتے ہوئے خطرات میں دریاں میں پانی کی کمی ہے،رواں سال جولائی-اگست میں مون سون بارشیں زیادہ ہو نے کی توقع ہے۔انہوں نے کہا کہ نیشنل ایمرجنسی سنٹر قدرتی آفات کے دوران لوگوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی کو یقینی بناتا ہے،قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے پاکستان میں گلوبل پریکٹسز کو استعمال کیا جارہا ہے، ہم نے ارلی وارننگ سسٹم بنایاہے، ٹیکنالوجی کی وجہ سے ہمیں پتہ چل سکتا ہے کہ اگر سیلاب آئے تو کیا نقصانات ہوسکتے ہیں، آئندہ اگر کوئی سیلاب آتا ہے تو ہم اس کے نقصانات سے نمٹنے کیلئے بہتر تیاری کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سسمک ریکارڈ جمع کیا گیا ہے اور ملک میں جتنے بھی زلزلے آئے ان کا نقشہ بنایا گیاہے، فوڈ سکیورٹی ایشو پر بھی این ڈی ایم اے کام کررہا ہے، ہمارے ادارے کی ویب سائٹ پر ہر طرح کی ایڈوائزریز موجود ہیں۔ جینڈر کلائمیٹ ایکشن کے تحت سروائول کٹس، ٹینٹنس مقامی سطح پر تیار کئے گئے ہیں، قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے ہم نے فرسٹ رسپانڈرز کو تیار کیا ہے، 2 ملین افراد کو رجسٹر کیا گیا ہے، مقامی کمیونیٹیز کو انگیج کیا گیا ہے، ہم ڈیزاسٹر ارلی وارننگ سسٹم کیلئے میڈیا، سوشل میڈیا اور مساجد، چرچز کو بھی استعمال میں لا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مستقبل میں اگر کوئی بڑا سیلاب آتا ہے تو 2022کے مقابلے میں زیادہ تیار ہوں گے، این جی اوز کی بھی حوصلہ افزائی کررہے ہیں کہ وہ لوگوں کو کلائمیٹ چینج کے حوالے سے شعور دیں، پاکستان گلوبل فنانسنگ میں حصہ چاہتا ہے، پاکستان اکیلا اتنے بڑے مسئلے سے نہیں نمٹ سکتا، پاکستان میں ڈیزاسٹر 3سے 4فیصد بڑھ رہا ہے، 2022کے سیلاب نے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کو ملا ، 2010میں سیلاب اور 2016 میں بھی سیلاب آیا اور یہی سیلاب 2022 میں بھی آیا ، گلیشئیرز بڑی تیزی سے پگھل رہے ہیں، 23 فیصد سے زیادہ گلیشئیر پگھل رہے ہیں، کوسٹ لائن کے قریب رہنے والے لوگوں کو بہت زیادہ نقصان ہو رہا ہے، پاکستان کو پانی کی کمی کا بھی سامنا ہے،فوڈ ڈیزاسٹر کا مسئلہ پاکستان کو آ رہا ہے۔