امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے آپریشن عزم استحکام کے حکومتی فیصلہ کو مسترد کردیا

لاہور(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے آپریشن عزم استحکام کے حکومتی فیصلہ کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاکستان کسی مزید فوجی آپریشن کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ گزشتہ23برسوں سے جاری آپریشنز کے نتیجہ میں مغربی سرحد جو پہلے مکمل طور پر محفوظ تھی غیر محفوظ ہوگئی ہے۔ پرویز مشرف کے امریکہ کی نام نہاد دہشت گردی مخالف جنگ میں پاکستان کی شرکت کے فیصلہ اور سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگا کر عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش سے حالات ایسے ہوگئے ہیں کہ دہشت گردی روکے نہیں رک رہی۔ اس جنگ سے نہ صرف افغانستان بیرونی طاقتوں کا اکھاڑہ بنا بلکہ خطہ کا امن متاثر ہوا، پاکستان میں را، بلیک واٹر، سی آئی اے سمیت دنیا بھر کی ایجنسیوں کی مداخلت کے دروازے کھل گئے، ایک لاکھ کے قریب پاکستانی سویلین اور سیکیورٹی اہلکارشہید ہوئے اور قومی معیشت کو ایک اندازے کے مطابق دوسو ارب ڈالر کا نقصان پہنچا۔

منصورہ سے جاری ویڈیو پیغام میں امیر جماعت نے کہا کہ پاکستان بیرونی قوتوں کے دبا پر کسی قسم کے آپریشن کا متحمل نہیں ہوسکتا اور نہ ہی فارم 47 سے آئے ہوئے لوگوں کو یہ اختیار ہے کہ قوم کی تقدیر کے فیصلے کریں۔ انہوں نے کہا کہ فارم 47 سے آئے حکمرانوں کی اخلاقی پوزیشن کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ انہوں نے فارم 47 سے بننے والی اسمبلی سے بھی آپریشن منظوری ضروری نہیں سمجھی بلکہ ایپکس کمیٹی نے ہی فیصلہ کردیا۔ تاہم اس کے باوجود جماعت اسلامی یہ سمجھتی ہے کہ آپریشن پر پارلیمنٹ، قومی سیاسی قیادت کو اعتماد میں لیا جائے۔ یہی عوام، فوج، پاکستان اور جمہوریت کی بہتری کا راستہ ہے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ چند نادیدہ بیرونی قوتیں اور پاکستان میں موجود ایک مخصوص لابی پاکستان اور افغانستان میں تعلقات کی خرابی چاہتی ہیں، جو دونوں ممالک کے مفاد میں نہیں۔ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان میں کسی قسم کی دہشت گردی نہیں ہونی چاہیے، دونوں ممالک کے مضبوط تعلقات ہیں، پاکستانیوں نے 40 سال افغانیوں کی مہمان نوازی کی ہے، دونوں ممالک بامعنی مذاکرات کا آغازکریں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف بھارت جو نہ صرف کشمیریوں کا قاتل ہے بلکہ فلسطینیوں کو مارنے کے لیے بھی اسرائیل کو اسلحہ مہیا کررہا ہے سے دوستی کی پینگیں بڑھانے کی کوششیں ہورہی ہیں اور دوسری جانب دوستوں کو دشمن بنایا جارہا ہے، پاکستانی قوم کو یہ پالیسی ہرگز قبول نہیں، ضرورت ہے کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن مکمل کی جائے، پاکستانی نوجوانوں کو تعلیم، صحت، روزگار کی سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ دشمن طاقتیں ان کی محرومیوں کا فائدہ اٹھا کر انہیں اپنے مقاصد کے لیے استعمال نہ کریں۔ نیشل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عملدرامد کیا جائے، دہشت گردی کے اسباب کو جاننے کی ضرورت ہے، حکومت عوام کو ریلیف دے، مہنگائی کم کرے اور بجٹ میں لگائے گئے ظالمانہ ٹیکسز واپس لیے جائیں۔ جماعت اسلامی ملک میں ہرقسم کی دہشت گردی کا خاتمہ چاہتی ہے۔