صنعتی یونٹس ،انڈسٹریز، کسانوں اور غریب عوام کو ستی بجلی فراہم کی جائے۔ محمدجاویدقصوری

لاہور (صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے عوام کی زندگی اجیرن بنادی ہے ۔ ملک میں بجلی کا شارٹ فال 6ہزار 419میگا واٹ تک پہنچ چکا ہے ، طلب 25ہزار500 پیدا وار 19ہزار 81میگا واٹ ہے، جس سے 14گھنٹوں تک کی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری کے مطابق بجلی چوری کا تخمینہ 600ارب روپے سالانہ ہے ۔قبائلی علاقوں میں 137ارب، سندھ میں 51ارب ،پنجاب میں 133ارب،بلوچستان میں 100ارب جبکہ پشاور، مردان،ڈیرہ اسماعیل خان ، نوشہرہ اور چارسدہ میں 65ارب روپے سالانہ بجلی چوری ہو رہی ہے ۔ گزشتہ روز 6ہزار میگا واٹ فاضل بجلی موجود ہونے کے باوجود صرف اس لئے صارفین کو فراہم نہیں کی گئی کہ اس سے مزید ڈھائی ارب روپے کا نقصان کا خدشہ تھا ۔

انہوں نے کہا کہ نیپرا کی جانب سے جاری کئے جانے والے نوٹیفکیشن  کے مطابق 25کے ڈبلیو کیو اویو میٹرنگ کے تحت آنے والوں پر فکسڈ چارجز ایک ہزار روہے کر دیئے گئے ہیں جبکہ 500کے وی تک بجلی استعمال کرنے والے بی ٹو کیٹگری میں آنے والوں پر چارجز میں 300فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے۔ بجلی کے فکسڈ چارجز میں 300فیصد اضافہ انڈسٹری کی موت ہے ، فکسڈ چارجز کے علاوہ بنیادی ٹیرف میں بھی آئی ایم ایف کی شرائط پر نظر ثانی کرنے سے فی یونٹ ریٹ بہت بڑھ جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک و قوم پہلے ہی معاشی لحاظ سے بد ترین حالات سے دوچار ہیں، عوام کو مہنگائی کے ساتھ ساتھ بے روگاری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔انھیں ریلیف نام کی کوئی چیز میسر نہیں ہے ۔آئی پی پیز سے معاہدوں پر نظر ثانی کی ضرورت ہے ۔ مہنگی بجلی اور اس کی ترسیل معیشت پر بھاری بوجھ بن چکی ہے ۔ صنعتی یونٹس ،انڈسٹریز، کسانوں اور غریب عوام کو ستی بجلی فراہم کی جائے ۔ محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ حکمران الیکشن سے قبل 300یونٹس تک مفت بجلی فراہم کرنے کاا علان تو کرتے تھے مگر جب سے بر سر اقتدار آئے ہیں اس وعدے کو مسلسل نظر انداز کئے جا رہے ہیں۔وزیروں ،مشیروں ، افسر شاہی اور واپڈ ملازمین کو مفت بجلی یونٹس دینے کا سلسلہ بند کیا جانا چاہئے ۔وقت آگیا ہے کہ حکمران قوم سے کئے اپنے وعدوں کو پورا کریں تاکہ لوگوں کو کچھ ریلیف مل سکے ۔ بجلی ،پانی گیس کے بلوں کے ذریعے بھاری ٹیکسوں کی وصولی کے با وجود ملکی قرضے کم ہونے کا نام لے رہے ہیں اور نہ ہی مہنگائی میں کسی قسم کی کوئی کمی نظر آتی ہے ۔ قوم پوچھتی ہے کہ یہ وصول کیا جانے والا جگا ٹیکس کہاں استعمال ہو رہا ہے