حکومت صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لیے کوشاں ہے ،عطا تارڑ


اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ حکومت آزادی اظہار رائے پر یقین رکھتی ہے، حکومت صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لیے کوشاں ہے ،پہلے مرحلے میں5ہزارصحافیوں کی ہیلتھ انشورنس کویقینی بنایا جائیگا۔

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے پریس کلب میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت صحافیوں کی فلاح وبہبود کیلیے کوشاں ہے، ہم نے ملکرملک کی خدمت کرنی ہے، حکومت آزادی اظہاررائے پریقین رکھتی ہے، ڈس انفارمیشن کے سلسلے کوہم نے ملکرروکنا ہے۔انہوں نے کہا کہ فیک نیوزکے خاتمے کیلیے سب کواپنا کردارادا کرنا ہوگا، صحافیوں کی تجویزکوملحوظ خاطررکھا جائیگا، جلد صحافیوں کیساتھ طویل نشست ہوگی، صحافیوں کیلیے میرے دروازے ہروقت کھلے ہیں، سیاست میں ویسے بھی کھڑکیاں،دروازے کھلے رکھنے چاہئیں۔عطا تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ ہم کم ازکم اجرت کو37ہزاریقینی بنائیں گے، ہم نے ایسی اننگزکھیلنی ہے کہ سکوربورڈ پرہمارا نام یاد رکھا جائے، صحافیوں کے مسائل کے حل کیلئے بھی کردار ادا کریں گے ، ہماری حکومت نے صحافیوں کیلئے پہلے سے بھی زیادہ فنڈزمختص کئے ہیں

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ صحافیوں رپورٹرز، میڈیا ورکرز کی زندگیاں آسان نہیں ہوتیں، وہ بڑی محنت کے بعد معلومات ہم تک پہنچاتے ہیں، ہماری کوشش بھی ہے اور گزارش بھی رہی ہے کہ صحافیوں کی زندگیوں کو آسان کیا جانا چاہیے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لیے ایک ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے ،انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے اے پی این ایس، پی بی اے کو درخواست کرتا ہوں کہ اشتہارات میں اہم کردارصحافیوں اور میڈیا ورکرز کا بھی ہونا چاہیے۔وفاقی وزیراطلاعات نے مزید کہا کہ آزادی اظہار رائے کے حوالے سے کہوں گا کہ میں خود ایک سیاسی ورکر ہوں، ہم نے بھی مشکل وقت دیکھا ہے اگر کل کو آپ نے ہمارا ساتھ دیا ہے تو آج ہم بھی آپ کے ساتھ کھڑے رہیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار رائے کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ جھوٹ اور غلط انفارمیشن پھیلائی جائے، صحافت ایک انتہائی ذمہ دارانہ شعبہ ہے اسے معروضیت کے ساتھ ہی انفارمیشن دینی چاہیے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا کے حوالے سے کسی کا کوئی گلہ شکوہ ہے تو اس حوالے سے کوئی فورم ضرور ہونا چاہیے، اس مسئلے پر کابینہ کمیٹی میں معاملہ اٹھایا گیا، مگر پھر صحافیوں کی رضا مندی تک اسے موخر کیا گیا ہے اس معاملے میں آپ کی آرا بھی شامل ہونی چاہیے اور کمیٹی بننی چاہیے