حافظ نعیم الرحمن کی غزہ پر صہیونی افواج کی تازہ ترین سفاکیت کی شدید الفاظ میں مذمت،قوم سے جمعہ کو یوم احتجاج منانے کی اپیل

لاہور(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے غزہ پر صہیونی افواج کی تازہ ترین سفاکیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے پورے ملک میں قوم سے جمعہ کو یوم احتجاج منانے کی اپیل کی ہے جبکہ 2جون کو کراچی میں غزہ ملین مارچ کے انعقاد کا بھی اعلان کردیا،

منصورہ سے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ عالمی میڈیا کے مطابق وحشیانہ اسرائیلی بمباری میں اکیس افراد جن میں نصف سے زائد خواتین شامل ہیں شہید اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔عالمی عدالت کے فیصلے کے بعد مغربی غزہ میں پناہ گزینوں کے کیمپوں پر اسرائیل کا دوسرا حملہ ہے، اس سے صاف عیاں ہیں کہ صہیونی ریاست کسی بھی عالمی فورم کو تسلیم نہیں کرتی۔ انہوں نے دوجون اتوار کو کراچی میں غزہ ملین مارچ کے انعقاد کا بھی اعلان کیا ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ یوم احتجاج اور غزہ ملین مارچ میں شرکت یقینی بنا کر اہل فلسطین سے اظہار یکجہتی کریں اور اسلام آباد اور امت مسلمہ کے سوئے ہوئے حکمرانوں کو جگائیں۔

امیر جماعت نے سرحدی شہر رفح پر دو مرتبہ وحشیانہ اسرائیلی بمباری پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ رفح شہر میں لاکھوں پناہ گزین عارضی کیمپوں میں مقیم ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔ پناہ گزین کیمپوں پر حملے ایسے وقت میں کیے جارہے ہیں جب بین الاقوامی عدالت انصاف نے خاص طور سے اسرائیل کو رفح پر بمباری کرنے سے روکا تھا۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اسرائیل اپنے آپ کو بین الاقوامی قوانین کا پابند سمجھتا ہے اور نہ ہی انسانی اقتدار کا۔ اسرائیل اپنے سٹریٹیجک اہداف میں ناکامی کا بدلہ معصوم بچوں پر وحشیانہ بمباری کر کے لے رہا ہے۔ رفح کے سرحدی شہر میں دو دن سے قتل عام ہورہا ہے، دو ہزار ٹن بارود والے بم گرائے جا رہے ہیں۔ بچوں کو زندہ جلایا جا رہا ہے اور مسلمان ممالک تماشا دیکھ رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ غزہ کی صورت حال کی وجہ سے مسلمان حکمرانوں اور مسلمان عوام کے درمیان ایک واضح تقسیم پیدا ہو چکی ہے۔ مسلمان حکمران امریکا کے تابعدار ہیں، لیکن انھیں مجرمانہ غفلت کا حساب دینا ہو گا۔ اسرائیل بدترین جنگی جرائم کا مرتکب ہوا ہے اور ان جرائم میں امریکا اور مسلمان ممالک کی حکومتیں برابر کی شریک ہیں۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پاکستانی حکومت کی جانب سے اہل غزہ کے تحفظ کے لیے واضح اقدامات نہ اٹھانے پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور سوال اٹھایا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب عالم مغرب کے عوام اور حکومتیں بھی اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں، پاکستانی حکومت کی خاموشی عوام کے لیے باعث تشویش ہے۔ ماضی میں مظلوم مسلمانوں کی مدد کے لیے پاکستان قائدانہ کردار ادا کرتا رہا ہے اور امت مسلمہ پاکستان سے توقعات رکھتی ہے۔ مسلمان ممالک کو فلسطینیوں کے دفاع کے لیے میدان میں نکلنا چاہیے۔ فلسطینیوں کا دفاع مسلمان حکومتوں اور افواج کی ذمہ داری ہے۔