ملک کے تمام سٹیک ہولڈرز اپنے آپ کو آئینی حدود کا پابند بنائیں ،لیاقت بلوچ


اسلام آباد (صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ملک کے تمام سٹیک ہولڈرز اپنے آپ کو آئینی حدود کا پابند بنائیں ،عدلیہ اور میڈیا پر ریاستی طاقتور اداروں کا دباؤ بے  یقینی اور عدم استحکام کو بڑھا رہا ہے جو قومی سلامتی اور اندرونی وحدت و یکجہتی کے لئے زہرِقاتل ہے۔

اسلام آباد میں سیاسی مشاورتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں زہریلی سیاسی پولرائزیشن کی وجہ سے سیاسی، شہری، بنیادی انسانی حقوق، معاشی انصاف، قانون کی حکمرانی اور جمہوری اصولوں سے محروم کئے جارہے ہیں،عدلیہ اور میڈیا پر ریاستی طاقتور اداروں کا دباؤ بے  یقینی اور عدم استحکام کو بڑھا رہا ہے جو قومی سلامتی اور اندرونی وحدت و یکجہتی کے لئے  زہرِقاتل ہے،سیاسی جمہوری قوتیں اور اسٹیبلشمنٹ بیک وقت آئین سے انحراف اور پامالی کررہی ہیں،ملک کے تمام  سٹیک ہولڈرز کے لیے عافیت کا ایک ہی راستہ ہے کہ سب اپنے آپ کو آئینی حدود کا پابند بنائیں اور ذہنی عیاشی اور جاگیردارانہ روش ترک کریں

۔لیاقت بلوچ نے ملی یکجہتی کونسل کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غلبہ دین، اقامتِ دین اور نظامِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہی پاکستان کی سلامتی، ترقی اور حفاظت کا ضامن ہے. 28 مئی 1998 کو چاغی  میں ایٹمی دھماکہ سے پاکستان عالمِ اسلام کا پہلا ایٹمی صلاحیت کا حامل ملک بن گیا،پاکستان کی ایٹمی صلاحیت امریکہ، بھارت، اسرائیل کو پریشان کرگئی اور پاکستان دشمن قوتوں کے مقابلہ میں ایٹم بم سدِ جارحیت ثابت ہوالیکن نظریہ پاکستان، قرآن و سنت کی تعلیمات، آئین کی بالادستی اور قانون کی فرمانروائی اور گڈگورننس نہ ہونے کی وجہ سے دشمن قوتوں نے بھی اور اندرونی لاقانونیت، آئین شکنی نے ایٹمی صلاحیت کی حفاظت مشکل تر بنادی ہے ،مہنگائی، بے روزگاری، کرپشن اور ہر سطح پر میرٹ کی پامالی اقتصادی بحران کے بڑے اسباب ہیں ،ایٹمی صلاحیت کا حامل پاکستان بھیک مانگنے، کشکول پھیلانے، عالمی مالیاتی اداروں کی تابعداری سے نہیں خودانحصاری، انسانی اور قدرتی وسائل کے بہترین استعمال اور زراعت کو تباہ کرنے کی بجائے کسانوں، ہاریوں، محنت کش طبقہ کو قومی معیشت کی بنیاد بنانے میں مضمر ہے۔

لیاقت بلوچ نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ مبارک ثانی قادیانی نظرثانی کیس میں جماعتِ اسلامی اور ملی یکجہتی کونسل کی پٹیشن درخواست کو بھی کازلسٹ میں شامل کیا جائے اور سماعت کی جائے،قرآن و سنت اور آئینِ پاکستان کی رو سے قادیانی غیرمسلم ہیں، تمام مسالک اس پر متفق ہیں،اس لئے ابہام پر مبنی عدالتی فیصلہ درست کرنا ہوگا،قرآن و سنت، اجماعِ امت اور آئینِ پاکستان سے متصادم فیصلہ عوام کے لیے قابلِ قبول نہیں، ایسے کسی بھی ممکنہ فیصلے کیخلاف بھرپور عوامی مزاحمت اٹھے گی۔