گندم درآمد اسکینڈل پر عدم پیش رفت ، حکومت بڑے ناموں کو بچانا چاہتی ہے.محمد جاوید قصوری

لاہور (صباح نیوز) امیرجماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ ملک میں گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات کے لئے بنائی گئی انکوائری کمیٹی کی تحقیقات مکمل ہونے کے باوجود کوئی پیشرفت نہ ہوسکی جس سے کاشتکاروں کی پریشانی میں اضافہ ہوگیا۔یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے حکومت اس میں ملوث بڑے ناموں کو بچانا چاہتی ہے۔ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے مختلف عوامی وفود گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے گندم کی خریداری بھی نہیں شروع ہو سکی،پنجاب میں خریداری نہ ہونے سے گندم کی قیمت 2400 روپے فی من پر آگئی ہے ۔حکومت کی جانب سے اعلان کردہ نرخوں پر خریداری کہیں نہیں ہورہی جبکہ مڈل مین کسان کی مجبوری کا فائدہ اٹھا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ  جماعت اسلامی اپنے نظریے اور بیا نیے کے ساتھ کھڑی ہے ۔ملک کے اند رفارم47کی حکومت قائم ہے جو کہ عوامی میندیٹ کی توہین ہے ۔ ہم عوام کو درپیش مسائل کے حل کے لئے ہر سطح پر آواز اٹھائیں گے ۔آج بھی کسانوں کے حقوق کی خاطر سٹرکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ملک میں اصل اپوزیشن صرف جماعت اسلامی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پورا نظام ہی کرپشن کی نذر ہو چکا ہے۔مافیا نے سسٹم کو یرغمال بنایا ہوا ہے، کبھی آٹا مافیا، کبھی چینی مافیا، پٹرول مافیا،اجناس مافیا، لینڈ مافیا اورفارماسو ٹیکل مافیا عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کر دیتا ہے۔ جماعت اسلامی اس ملک میں کرپشن اور کرپٹ عناصر کا خاتمہ چاہتی ہے۔ ملک کو کرپشن سے پاک نہ کیا گیا تو حالات مزید سنگین ہو جائیں گے ، ہر شعبہ تباہی کے دھانے پر پہنچ چکا ہے ، کرپشن کی اس بہتی گنگا میں مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کی حکومتوں نے برابر کا حصہ ڈالا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کے لئے مالی بدعنوانی ،ٹیکس چوری، حوالہ ہندی ، سمگلنگ میں ملوث افراد کا جڑ سے خاتمہ کرنا ہو گا ۔ بجلی ، گیس ، پٹرولیم مصنوعات ، چینی ، آٹا سب کچھ عوام کی پہنچ سے باہر ہو چکا ہے ۔ مہنگائی کا گراف آسمان سے باتیں کر رہا ہے ۔ ملک و قوم آج جس نہج پر پہنچ چکے ہیں اس میں سب سے بڑا ہاتھ کرپٹ ٹولے کا ہے۔ حکمرانوں نے عوام کو زندہ درگور کر دیا ہے ، مہنگائی کے ستائے عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ۔محمد جادید قصوری نے کہا کہ پی ڈی ایم ٹو نے پورے معاشی نظام کو ہی مفلوج کر کے رکھ دیا ہے ۔ حکمرانوں کی کارکردگی دعووں ، وعدوں، زبانی کلامی اور ڈنگ ٹپائو اقدامات تک محدود ہے