ملکی معیشت ڈوب رہی ہے، حکومتیں پاکستان کے طاقت ور بینک مافیا کی اسیر ہیں،لیاقت بلوچ

لاہور(صباح نیوز) نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ملکی معیشت ڈوب رہی ہے، حکومتیں پاکستان کے طاقت ور بینک مافیا کی اسیر ہیں، قومی معیشت کو بینک مافیا سے آزاد کرانا قومی فرض ہے، عوام بیدار ہوں اور معیشت کی بحالی کے لیے اپنا فرض ادا کریں۔

لیاقت بلوچ نے منصورہ میں سیاسی قومی امور اور کسان کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومتیں پاکستان کے طاقت ور بینک مافیا کی اسیر ہیں۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلوں پر عملدرآمد روکنے کے لیے بینک مافیا مجبور، لاچار اور نااہل حکمرانوں کو استعمال کرتا ہے۔ قومی معیشت کی تباہی کی وجہ جہاں نااہلی، کرپشن اور اقربا پروری ہے وہیں پاکستان کے شومئی قسمت ہے کہ ملکی معیشت کی سدھار کے لیے کسی قابل، انسان و ملک دوست ماہر معیشت کی بجائے مفادات کے محافظ بنکر، اکائونٹس کے ماہر اور آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور استعماری مالیاتی نظام کے آلہ کار ملک و مِلت پر مسلط کئے گئے،اِن جعلی ماہرین نے پاکستانی معیشت کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ ملکی معاشی نظام کو مختلف مافیا کنٹرول کررہے ہیں۔ سودی بنکوں کا نظام ملک کا مضبوط ترین مافیا ہے جو حکومتوں ، سرمایہ داروں، جاگیرداروں، کرپٹ بزنس مین، سیاست دانوں اور سول-ملٹری افسر شاہی کے مشترکہ مفادات کا محافظ بنا ہوا ہے اور عملًا پورا معاشی نظام بنک مافیا کے قبضہ میں ہے۔ عملًًا صورتِ حال یہ ہے کہ بینکوں سے قرضے لیکر ہڑپ کئے جارہے ہیں، سود کی شرح بڑھتی جارہی ہے، قومی خزانہ بیرونی قرضوں اور دوست ممالک کی امداد کی بیساکھیوں کے سہارے کھڑا ہے، حکومت بھیک پر چل رہی۔ ایسے میں عام آدمی کے لئے زندگی گزارنا ناممکن بنادیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پیداواری لاگت بڑھنے سے صنعتی یونٹس بند اور سرمایہ ملک سے باہر جارہا ہے۔ چینی، گیس، پٹرول، بجلی کی قیمتیں عام آدمی کے برداشت سے باہر ہوگئی ہیں۔ ملک فاقہ کشی و خودکشی کا منبع بن گیا ہے۔ 22 فیصد شرح سود پر قرضے ملکی معیشت اور کاروبار کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں، ستم بالائے ستم یہ ہے کہ فارم 45 اور فارم 47 والے حکمرانوں کو اس سیاسی، معاشی عدم استحکام اور تباہی کی کوئی فکر نہیں ۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ ملکی معیشت ڈوب رہی ہے، عام آدمی خودکشیوں کے راستہ پر ہے لیکن عوامی سرمایہ کے ساتھ عوام کا خون چوسنے والے بینکوں کا منافع مسلسل بڑھتا جارہا ہے۔ سٹیٹ بنک کے اعداد و شمار کے مطابق بنکوں کا 2023 کا منافع 2022 کے مقابلہ میں 83 فیصد زیادہ رہا، 2024 کا اضافہ پہلے سے بھی بڑھتے رجحان کی طرف اشارہ ہے۔ بینکوں کے منافع کے اعداد و شمار ہوشربا ہیں۔ 2022 کے مقابلہ میں 2023 میں ایم سی بی نے 137ارب روپے منافع کمایا جو 83 فیصد سے بھی زیادہ ہے جبکہ حبیب بینک 113ارب روپے (86فیصد سے زیادہ)، میزان بینک 85ارب روپے، یو بی ایل 56 ارب روپے اور نیشنل بنک کا منافع 52 ارب 32 کرور روپے رہا جوکہ 2022 کے مقابلے میں 76 فیصد زیادہ ہے۔ قومی معیشت کو بینک مافیا سے آزاد کرانا قومی فرض ہے۔ عوام بیدار ہوں اور معیشت کی بحالی کے لئے اپنا فرض ادا کریں۔