حکومت بچت کے اقدامات کے علاوہ اشرافیہ کی بے جا اور بے بہا مراعات پر بھی نظر ثانی کرے، قرض لینے سے باز آجائے۔کاشف سعید شیخ

کراچی(صباح نیوز) جماعت اسلامی سندھ کے قائم مقام امیرکاشف سعید شیخ نے شہباز حکومت کے مختصر مدت میں رکارڈ قرضے لینے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سودی نظام و قرضوں کی معیشت سے نجات حاصل کرکے ملک ترقی اور عوام کے مسائل حل ہوسکتے ہیں، قرضوں و بھیک سے ملک نہیں چلتے۔شہبازحکومت نے 10 ماہ کے دوران بینکوں سے 60 کھرب روپے قرضہ لے کر تمام ریکارڈ توڑ دیے۔ہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حکومت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی لازمی شرط کے تحت مرکزی بینک سے براہ راست قرض نہیں لے سکتی۔رواں مالی سال شیڈول بینکوں سے لیے گئے قرضے پہلے ہی پورے مالی سال 2023 ء میں اٹھائے گئے 30 کھرب 70 ارب روپے کے قرضے سے تجاوز کرچکے ہیں۔

کاشف سعید شیخ نے ایک بیان میں مزید کہا کہ میڈیا کی حالیہ رپورٹوں کے مطابق سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا گیا کہ رواں مالی سال یکم جولائی تا 5 اپریل کے دوران حکومت نے کمرشل بینکوں سے ریکارڈ 55 کھرب روپے کا قرضہ لیا۔13 اپریل کو مرکزی بینک نے رپورٹ کیا تھا کہ حکومت نے بینکوں سے 48 کھرب 42 ارب روپے کے قرضے لیے ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک ہفتے کے دوران 657 ارب روپے لینے کے بعد قرضہ 55 کھرب روپے تک پہنچ چکا ہے۔بڑے پیمانے پر لیے گئے قرضے معیشت پر بوجھ ڈال رہے ہیں، مقامی قرضوں نے سود کی ادائیگیوں کے علاوہ محصولات کی تقسیم کے لیے گنجائش نہیں چھوڑی، حکومت کو کل بجٹ کے نصف سے زیادہ سود کی ادائیگی میں ادا کرنا پڑے گا۔پاکستان میں قرضوں پر سود کی ادائیگی کی شرح جی ڈی پی کے لحاظ سے بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے جس کی وجہ سے اب ان کی ادائیگی ناقابل برداشت ہو رہی ہے۔اندرونی وبیرونی بھاری قرض پر سود کی ادائیگی کی وجہ سے ملک پہلے ہی شدید معاشی بحران کا شکار اور عوام کیلئے مہنگی بجلی، گیس، پیٹرول سمیت اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے عام آدمی کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے ،ظالم حکمران اور بے حس اشرافیہ اپنی عیاشیوں اور بھاری مراعات میں کمی کی بجائے ہر شے کا بوجھ عوام پر ڈال رہے ہیں،

وزیراعظم ہائوس کی تزین وآرائش اور ملازمین کیلئے چاراضافی تنخواہیں جاری کرنے سے شہباز شریف کی بے حسی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔مرکزی بینک نے 31 دسمبر 2023 تک ملک پر قرضے کی جو تفصیلات جاری کی ہیں ان کے مطابق پاکستان پر مجموعی طور پر 65189 ارب روپے کا اندرونی و بیرونی قرضہ ہے جس میں صرف ایک سال کے دوران 14000 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔پاکستان کے ذمے واجب الادا قرضوں کی وجہ سے جہاں ملکی معیشت اور اس میں ترقی کی رفتار متاثر ہو رہی ہے تو دوسری جانب اس کی وجہ سے ایک عام پاکستانی کی زندگی بھی شدید متاثر ہوئی ہے اور مزید متاثر ہو گی۔(پی ڈی ایم) کی حکومت نے اپنی 15 ماہ کی مدت کے دوران سرکاری قرضوں میں 18.5 ٹریلین روپے کا اضافہ کیا جو پاکستان تحریک انصاف کے ساڑھے تین سالہ دور میں لیے گئے قرضوں سے بھی زائد ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت بچت کے اقدامات کے علاوہ اشرافیہ کی بے جا اور بے بہا مراعات پر بھی نظر ثانی کرے اور آئی ایم ایف سمیت اندرونی وبیرونی قرض لینے سے باز آجائے،بجلی،پیٹرول اور گیس کی قیمتوں میں آئے روز اضافے سے مہنگائی کا خاتمے کی بجائے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔