جماعت اسلامی کسانو ں کے مطالبات کے حق میں 16مئی کو لاہور میں احتجاج کرے گی، لیاقت بلوچ


حکومت کا گندم خریدنے کا کوئی ارادہ نہیں، ہم حکومتی اعلانات کو مسترد کرتے ہیں، کسانوں کے ساتھ کھڑے ہیں
گندم درآمد سکینڈل کی تحقیقات سرد خانے میں ڈالی جا رہی ہیں، حکومت تحقیقات کو منظر عام پر لائے
انوارالحق کاکڑ کی فارم 47پر دھمکی کے بعد موجودہ حکومت ایک ارب ڈالر سے گندم خریدنے کی میگا کرپشن پر پردہ پوشی کررہی ہے
پنجاب حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا کسان کارڈ نمایشی اور لولی پاپ ہے،نائب امیر لیاقت بلوچ کی منصورہ میں پریس کانفرنس

لاہور (صباح نیوز)جماعت اسلامی کسانو ں کے مطالبات کے حق میں 16مئی کو لاہور میں احتجاج کرے گی، گندم درآمد سکینڈل کی تحقیقات سرد خانے میں ڈالی جا رہی ہیں، سابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی فارم 47پر دھمکی کے بعد موجودہ حکومت ایک ارب ڈالر سے گندم خریدنے کی میگا کرپشن پر پردہ پوشی کررہی ہے۔ پنجاب حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا کسان کارڈ نمایشی اور لولی پاپ ہے۔ ان خیالات کا اظہار نائب امیر لیاقت بلوچ نے منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر جماعت اسلامی وسطی پنجاب جاوید قصوری اور امیر لاہور ضیاالدین بھی ان کے ہمراہ تھے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ پنجاب حکومت نے گندم کی امدادی قیمت 3900 روپے من مقرر کی تھی، لیکن بمپر فصل کے بعد صوبائی حکومت کسانوں سے گندم خریدنے سے انکاری ہوگئی، احتجاج کے باوجود کسانوں کے مطالبات پورے نہیں ہوئے، انہوں نے اونے پونے داموں گندم فروخت کی، زرعی مداخل کی قیمتیں پہلے ہی کسانوں کی پہنچ سے دور ہیں، نتیجہ کے طور پر کسانوں کو حکومتی پالیسی کی وجہ سے بڑے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا، جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ حکومت کسانوں کے نقصانات کا ازالہ کرے۔ کاشتکاروں سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں، حکومت کا کسان کارڈ کے ذریعے کاشت کاروں کو ریلیف دینے کا اعلان دھوکا ہے، یہ بے نظیرکارڈ، صحت کارڈ کی طرح نمایشی اقدام ہے ، وزیرخوراک بلال یاسین جمعرات کو منصورہ آئے اور انہوں نے جماعت اسلامی کو حکومتی اقدامات سے آگاہ کیا، ان کی گفتگو سے اندازہ لگایا جاسکتا تھا کہ حکومت کا گندم خریدنے کا کوئی ارادہ نہیں، ہم حکومتی اعلانات کو مسترد کرتے ہیں، کسانوں کے ساتھ کھڑے ہیں، امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کی ہدایت پر پہلے مرحلے میں لاہور میں احتجاج ہوگا۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ معاشی استحکام کے لیے سیاسی استحکام ضروری ہے جو جعلی انتخابات کے بعد نظر نہیں آرہا ۔ حکمرانوں نے کشکول اٹھایا ہوا ہے، آئی ایم ایف کی تابعداری میں پالیسیاں تشکیل پارہی ہیں، ان حالات میں مہنگائی، بے روزگاری میں بے پناہ اضافہ ہورہا ہے، پاکستان کی شرح نمو ایک اعشاریہ نو فیصد جب کہ بھارت کی سات فیصد ہے، ملک میں مہنگائی 25فیصد ، بھارت میںپانچ فیصد ہے، معاشیات کے تمام اعشاریوں کے مطابق پاکستان سارک اور پڑوسی ممالک سے کہیں پیچھے ہے، حکومتی پالیسیوں کے نتیجہ میں صنعت، تعلیم، صحت اور دیگر سیکٹرز کے ساتھ زراعت کا شعبہ بھی تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔حکومت زراعت کے شعبہ کو سرمایہ داروں اور کارپوریٹ سیکٹر کے حوالے کرنا چاہتی ہے، کسانوں کو ساہوکاروں کے رحم وکرم پر چھوڑنے کی سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت گندم درآمد سیکنڈل کی تحقیقات کو منظر عام پر لائے۔ جماعت اسلامی عوامی مسائل پر چوکوں چوراہوں میں احتجاج جاری رکھے گی ، معاملات کو عدالتوں میں بھی لے کر جائیں گے۔