کشمیری قیدیوں کی زندگی کو کرونا وبا سے خطرہ  ہے رہا کیا جائے،حریت کانفرنس


سرینگر:کل جماعتی حریت کانفرنس نے مقبوضہ کشمیراور بھارت کی جیلوں میں  قید کشمیری رہنماں اور کارکنوں کی حالت زار پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اے پی ایچ سی کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا  ہے کہ جیل میں بند رہنمائوں اور کارکنوں کی صحت  خراب ہے جبکہ جیل حکام  قیدیوں  کو علاج معالجے  اور دیگر بنیادی سہولیات سے محروم رکھ رہے ہیں ۔ . انہوں نے کہا کہ کشمیری قیدیوں کی زندگی کو کرونا وبا سے خطرہ  ہے ۔

۔ترجمان نے قید حریت رہنماں اور کارکنوں کو طبی سہولیات سمیت بنیادی سہولتوں سے انکار کی شدید مذمت کی اور اسے انسانی حقوق  کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا  ہے ۔ انہوں نے کہا کہ  بھارتی جیلوں کو کشمیری قیدیوں  کے لیے موت کے سیل اور بدترین تفتیشی مراکز میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان قیدیوں کے ساتھ جیلوں میں مجرموں جیسا سلوک کیا جاتا ہے اور انہیں جسمانی اور ذہنی اذیت کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

اے پی ایچ سی کے ترجمان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل، ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ، انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں پر زور دیا کہ وہ بھارت اور   مقبوضہ کشمیر  کی مختلف جیلوں میں بند رہنماں اور کارکنوں کی حالت زار کا نوٹس لیں۔

انہوں نے کہا کہ اے پی ایچ سی کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، وائس چیئرمین شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی، ڈاکٹر محمد قاسم ، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، ڈاکٹر غلام محمد بٹ، امیر حمزہ، محمد یوسف میر۔ ، محمد یوسف فلاحی، ایاز اکبر، الطاف احمد شاہ، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، نعیم احمد خان، فاروق احمد ڈار، شاہد الاسلام، سید شکیل یوسف، سید شاہد یوسف، ظہور وتالی، مظفر احمد ڈار، مقصود احمد بٹ، نذیر احمد شیخ، حکیم شوکت، مولوی ناصر، غضنفر اقبال، نذیر پٹھان، طارق پنڈت، بصیر احمد، شوکت احمد خان، محمد ایوب میر، محمد ایوب ڈار، عادل زرگر، اسد اللہ پرے، معراج الدین نندا، ظہور احمد بٹ، راشد صحرائی، مجاہد صحرائی اور دیگر متعدد بیماریوں میں مبتلا ہیں اور ان میں سے اکثر جیل مینوئل کی تجویز کردہ بنیادی سہولیات کے بغیر جیلوں میں بند ہیں۔

ترجمان نے تمام کشمیری قیدیوں کی جانب سے ثابت قدمی اور مضبوط عزم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی جیل حکام تحریک آزادی کشمیر کے ان ہیروز کے عزم کو توڑنے میں ناکام رہے ہیں۔

انہوں نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ کشمیری قیدیوں کی صحت کی بگڑتی ہوئی حالت زار کا سنجیدگی سے نوٹس لیں اور بھارت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ انسانی حقوق کے اداروں کی ٹیموں کو جیلوں کا دورہ کرنے اور قیدیوں کی حالت زار کا جائزہ لینے کی اجازت دے۔

اے پی ایچ سی کے ترجمان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے جلد حل کا مطالبہ بھی کیا جس کے لیے 1947 میں بھارت کے غیر قانونی قبضے کے بعد سے جموں و کشمیر کے لوگوں نے مثالی قربانیاں دی ہیں۔