بدترین لوڈشیڈنگ ، کے الیکٹرک کے خلاف 11مئی کو ہر ٹاؤن میں مظاہرے ہوں گے ، منعم ظفر خان

کراچی(صباح نیوز)جماعت اسلامی کراچی کے عبوری امیر منعم ظفر خان نے کے الیکٹرک کی جانب سے شدید گرمی اور حبس کے موسم میں بدترین لوڈشیڈنگ اور فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر 18.89روپے فی یونٹ کے ظالمانہ اضافے کی کوششوں کے خلاف منگل کو کے الیکٹرک ہیڈ آفس گذری کے سامنے ایک پُر ہجوم عوامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ جماعت اسلامی کے تحت کے الیکٹرک کی نا اہلی و ناقص کارکردگی ، بدترین لوڈشیڈنگ اور نرخوں میں ممکنہ ظالمانہ  اضافے کے خلاف ہفتہ 11مئی کو کراچی کے تمام ٹائونز میں احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے ۔اگر کے الیکٹرک نے اپنا قبلہ درست نہ کیا تو کے الیکٹرک کے  ہیڈ آفس اور گورنر ہاوس پر دھرنے کا آپشن بھی رکھتے ہیں۔ جماعت اسلامی نے پہلے بھی کے الیکٹرک کے خلاف عوامی جدو جہد کی ، سڑکوں اور چوراہوں پر احتجاج کیا اور سپریم کورٹ سے بھی رجو ع کیا ، اہل کراچی کے حق کے لیے آئینی و قانونی اور جمہوری جدو جہد جاری رہے گی ۔کے الیکٹرک کی لوڈشیڈنگ کے خلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کریں گے ، کے الیکٹرک اپنا وتیرہ بدلنے کے لیے تیار نہیں ہے اور ہمارے پاس بھی احتجاج اور جدو جہد کے راستے کھلے ہیں،نیپرا کو صارفین کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیئے لیکن ایسا نہیں ہے ،ہم 9 مئی کو نیپرا کی سماعت میں شرکت کرکے کراچی کے عوام کا مقدمہ لڑیں گے اور کے الیکٹرک کو نرخوں میں ظالمانہ اضافے کی اجازت دینے سے روکیں گے ۔حکومت ، نیپرا  اور کے الیکٹرک کے شیطانی اتحاد کو نہیں چلنے دیں گے ،نیپرا نے AT&Cکی بنیاد پر کے الیکٹرک کو 3 ماہ قبل 5 کروڑ روپے کا جرمانہ لگایا، عوام کو بتایا جائے کہ اس جرمانے کا کیا ہوا ور کے الیکٹرک کے خلاف کیا کارروائی کی گئی ؟ ہمارا مطالبہ ہے کہ کے الیکٹرک کو سرکاری تحویل میں لے کر شہر کو لوڈشیڈنگ فری کیا جائے ، بجلی کی پیداوار میں اضافہ کیا جائے اور کے الیکٹرک کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے ،

منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ  شہر کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے، قومی خزانے میں 67فیصد ریونیو جمع کراتا ہے اور کل ٹیکس کا  42 فیصد ادا کرتا ہے لیکن اس کو اس کا حق نہیں دیا جاتا ۔شدید گرمی اور حبس کے موسم میں کے الیکٹرک کی جانب سے12سے 14گھنٹے کی  شدید لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔ میٹرک کے امتحانات کا آغاز ہو چکا ہے جس میں کم و بیش ساڑھے تین لاکھ طلبہ و طالبات شرکت کررہے ہیں۔ لوڈشیڈنگ کے باعث طلبہ و طالبات بھی سخت پریشان ہیں ،اہل کراچی بجلی کے بھاری بل ادا کرنے کے باوجود بدترین لوڈشیڈنگ کے عذاب میں مبتلا ہیں۔

وفاقی حکومت کی طرف سے کے الیکٹرک کو اربوں روپے  کی سبسیڈی دی جارہی ہے جس کا عوام کو کوئی فائدہ نہیں ۔کے الیکٹرک نے مختلف ٹیکسز کے نام سے کراچی کے عوام سے اربوں روپے ناجائز وصول کیے۔ 2005 میں 18 لاکھ صارفین تھے اور آج 34 لاکھ صارفین ہیں لیکن کے الیکٹرک نے بجلی کی پیداوار میں اضافہ کے بجائے19فیصد کمی کردی۔ 2005 میں پرویز مشرف اور ایم کیو ایم نے مل کر کے ای ایس سی کو صرف اس کے کھمبوں کی قیمت میں فروخت کیا اور عوام کو سنہرے خواب دکھائے گئے اور کہا گیا کہ 5 ملین کی سرمایہ کاری کی جائے گی لیکن 3 سال بعد ہی کے الیکٹرک بھاری خسارے پر آگیا۔ 7500 ملازمین کو نجی تحویل دینے کے بعد فارغ کردیا گیا لیکن اس کے باوجودان ملازمین کے نام  پر بھی ٹیکس وصول کیا جا تا رہا ۔ ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کے نام پر بھی کراچی کے عوام کے ساتھ کھلواڑ کیا جارہا ہے، کراچی کے علاوہ ملک کے دیگر شہروں میں جتنی بھی کمپنیاں ہیں ان کا خسارہ کے الیکٹرک کے مقابلے میں کم ہیں۔

عوامی پریس کانفرنس میں شریک شہریوں اور طلبہ نے مختلف بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر تحریر تھا کہ ”میں وقت پر بل جمع کرتا ہوںتو میرے گھر پر لوڈ شیڈنگ کیوں؟’  ” پورا بل آدھی بجلی نامنظور، ہم تو اپنا بل پورا ادا کرتے ہیں پھر ہمارے امتحانات کے دوران میں لوڈشیڈنگ کیوں؟’  ظالمانہ لوڈشیڈنگ نامنظور”۔اس موقع پر نائب امراء کراچی سیف الدین ایڈوکیٹ، مسلم پرویز،محمد اسحاق خان، ڈپٹی سکریٹریز کراچی راشد قریشی، نوید علی بیگ، عبد الرزاق خان، عبد الرحمن فدا ،جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق فرحان ، سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ،پبلک ایڈ کمیٹی کے سیکریٹری نجیب ایوبی ،کے الیکٹرک کمپلنٹ سیل کے انچارج عمران شاہد، سمیت تاجر و صنعتی تنظیموں کے نمائندے، سول سوسائٹی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد نے شرکت کی۔