مہنگائی کتھے … تحریر : محمد اظہر حفیظ


صبح گھر سے نکلا بہار کا موسم ہے ہر طرف پھول کھلے ہوئے ہیں انکی خوبصورتی کو دیکھا مسکرایا اور آگے چل دیا ۔ ہلکی ہلکی بوندا باندی شروع ہوگئی بہت بھلی لگ رہی تھی ۔ اس میں چلتا رہا بوندا باندی بند ہوئی تو ہوا چلنے لگی ہاف بازو شرٹ میں مئی کے مہینے میں ہلکی ہلکی سردی محسوس ہورہی تھی ایسے لگ رہا تھا شاید مری یا نتھیاگلی میں ہوں۔ موسم کے مزے لیتے ہوئے جارہا تھا کہ موسم کو دیکھتے ہوئے سڑک کنارے بیٹھے ڈھول والے ڈھول بجانا شروع ہوگئے میں نے بھی خوب فائدہ اٹھایا اور دل ہی دل میں خوب دھمال ڈالی جب سانس پھول گیا تو رک کیا۔ پھر لڈی شروع کردی انہی خیالوں میں گم آگے چلتا جارہا تھا اور سڑک سے گزرنے والے ٹرکوں اور بسوں پر بنے ڈیزائن دیکھنے لگ گیا۔ عجیب شعر لکھے تھے کوئی محبت وعشق پر مبنی اور کچھ وچھوڑے کے۔ آج پیدل چلنے کا دن تھا چلتا جارہا تھا۔ جیب خالی تھی اس لیے لٹنے کا بھی ڈر بھی نہیں تھا اور نہ پیسے ختم ہونے کا پہلی دفعہ احساس ہورہا تھا کہ مہنگائی بھی کوئی خاص نہیں ہے صبح سے ایک پیسہ خرچ نہیں ہوا۔ ہوتا بھی کیسے پاس جو کچھ نہیں تھا۔نہ کوئی کال آرہی تھی اور نہ میسج کیونکہ مطلوبہ سہولت بھی میسر نہیں تھی۔ مہنگائی کا تو احساس ہی ختم ہوگیا تھا۔ شاید مہنگائی بھی ضرویات زندگی کے ساتھ آتی اور جاتی ہے پر یہاں تو دور دور تک کبھی بھی نہیں تھی نہ ضرورت اور نہ مہنگائی۔
میرے وسائل آمدنی محدود تھے پھر انہی وسائل کو میں نے اللہ کے فضل سے اپنی ضرورت سے زیادہ کرلیا۔ طریقہ بہت آسان تھا میں نے ضرویات زندگی کو آسان کرلیا۔
میں نے برانڈز سے چھٹکارہ حاصل کرلیا۔ صرف اشتہارات دیکھنا بند کردئیے۔ جو چیز چاہیے ہوتی ہے بازار سے اپنی جیب کے مطابق خرید لیتا ہوں۔ مجھے کسی سیل کا پتہ نہیں ہوتا نہ وہ مجھے اپنی طرف متوجہ کر پاتی ہیں۔
بہت سارے دوست احباب صرف سیل کے لفظ کی تلاش میں اپنے بجٹ سے زیادہ خرچ کر جاتے ہیں اور پھر تنگ ہوتے ہیں۔
آپکو شاید اندازہ نہیں اچھے کپڑے مارکیٹ میں کسی برانڈ کے نام کے بغیر سیل سے بہت بہتر قیمت پر دستیاب ہیں۔
صرف خواہشات کی سمت درست کرنے سے آپ اپنے وسائل کے اندر رہتے ہوئے بہتر زندگی گزار سکتے ہیں۔
مجھے کسی بھی حکومت کے بدلنے اور قرض لینے سے فرق نہیں پڑتا۔ میں پینتیس سال سے مزدوری کررہا ہوں میری کوئی چھٹی نہیں ہوتی اور میں تو سیر کرنے بھی جاؤں تو اس کے بھی پیسے چارج کرتا ہوں ۔ کیونکہ میں فوٹوگرافی کے شعبہ سے وابستہ ہوں۔ مجھے میرے کلائنٹ پیسے دے کر مختلف جگہوں کی سیر کرواتے ہیں اور میں انکے کام کی تصاویر انکے حوالے کرتا ہوں اور اپنے لیے بنائی گئی تصاویر کی نمائشیں کرتا ہوں۔
سارا پاکستان اور کچھ ممالک دیکھ چکا ہوں الحمدللہ ۔
صرف ضروریات زندگی کی سمت درست کرنے اور ہمت کرنے سے آپ بہت سے مسائل سے نکل جاتے ہیں۔
میرے جیب میں پیسے ہوں یا پھر خالی ہو۔ میں دونوں صورتوں میں خوش رہتا ہوں۔
میں اپنی ضروریات کو فوکس کرتا ہوں اور دھیان نہیں دیتا کہ باقی لوگ زندگی کیسے گزارتے ہیں۔
حسد جیسا لفظ شاید میری ڈکشنری میں ہی نہیں ہے۔
مجھے نہیں پتہ کون کونسا کیمرہ یا گاڑی استعمال کرتا ہے ۔ کس جگہ اور کونسے گھر میں رہتا ہے۔ میں اپنے گھر اور کیمروں تک محدود رہتا ہوں۔
بے جا نمائش مجھے پسند نہیں ہے۔
کراچی کمپنی میں ایک دوکان سے جینز اور شرٹ لیتا ہوں جو تقریبا ڈھائی ہزار تک آجاتی ہیں شلوار قمیض آبپارہ میں ایک دوکان سے خریدتا ہوں جو تقریبا مردانہ اور زنانہ تین ہزار کے اندر مل جاتے ہیں۔
کبھی دل کرے پینٹ کوٹ تو کمرشل مارکیٹ سے سلواتا ہوں جو کہ آٹھ ہزار سے پندرہ ہزار تک بن جاتے ہیں۔
اپنے بجٹ کے مطابق سلوا لیتا ہوں اسی طرح سب ضروریات زندگی کی سستی اور آسان جگہیں ڈھونڈ لی ہوئی ہیں انکے کے علاہ کہیں اور کا رخ نہیں کرتا ۔
شادی بیاہ کے کپڑے، میک اپ کا سامان موتی بازار سے لے آتا ہوں۔
میں نے زندگی میں فوکس کرنا کامران سلیم بھائی سے سیکھا اور فالتو چیزوں کو بلر (blur) کرنا بھی ان سے سیکھا ۔ انکا شکریہ اس سے زندگی بہت آسان ہو جاتی ہے۔
میں ایک اچھے عہدے پر الحمدللہ فائز ہوں۔ میں ضرویات زندگی اپنی تنخواہ کے اندر رہتے ہوئے ڈیزائن کرتا ہوں۔ اسکے علاہ نہ مجھے اشیا کا پتہ ہے نہ خواہش ہے۔ اس فارمولے سے زندگی آسان ہے۔
میں کسی ایسے سکول یونیورسٹی کو نہیں جانتا اور نہ جاننا چاہتا ہوں جو میری اوقات سے باہر ہو۔
مجھے نہیں پتہ فروبلز،بیکن ہاوس،سٹی سکول،لاہور گرامر سکول کہاں ہیں اور کیا پڑھاتے ہیں۔ اس کم علمی کی وجہ سے الحمدللہ میں رشوت اور تمام ناجائز وسائل سے بچا رہتا ہوں۔
میں پیسے جمع نہیں کرتا اپنی ضرورت سے زیادہ پیسے اپنے سے زیادہ ضرورت مندوں کے حوالے انکی امانت سمجھکر کردیتا ہوں۔ شاید انکے حصے کے پیسے میرے اکاؤنٹ میں آگئے تھے۔ کیونکہ میری اتنی حثیت نہیں کہ کسی کی مدد کرسکوں ۔
الحمدللہ کبھی بھوکا نہیں سویا اور سب ضروریات زندگی بروقت پوری ہوتی ہیں۔ بس سمت درست کرنے کی ضرورت ہے ۔
ہنر مند کو کبھی فارغ نہیں دیکھا اور بے ہنر کو ہمیشہ شکوہ کرتے دیکھا۔
اپنی ہمت کے مطابق ہنر سیکھئے اور اپنی صحیح ضروریات کی تکمیل کیجئے۔ یہ میری آب بیتی ہے یقیننا آپکی مختلف ہوگی امید ہے اس میں سے کچھ چیزیں اپنانے سے آپ کیلئے بھی آسانی ہوسکتی ہے۔
مہنگائی کو تلاش مت کیجئے زندگی آسان بنائیے اپنے وسائل میں رہ کر۔ بلاوجہ ڈرائیونگ سے پیٹرول آپ کو مہنگا لگنا شروع ہو جائے گا۔ لانگ ڈرائیو پر چلتے ہیں یہ ڈائیلاگ اب فلموں اور ڈراموں میں ہی اچھا لگتا ہے ۔ عام زندگی سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔
اپنی خواہشات اپنی آمدن اور وسائل کے اندر رہ کر ڈیزائن کریں انشا اللہ زندگی آسان ہو جائے گی۔
کچھ دوکانوں کے اندر جانے کی ضرورت نہیں انکے سامنے سے مسکراتے ہوئے گزر جائیے اگر پھر بھی آپ کی زندگی میں ٹینشن نام کی چیز آئے تو ضرور بتائیے گا شکریہ