کاربن مارکیٹ پاکستان کی معاشی صورتحال بہتر بنانے کا نیا موقع ہے : ڈینش سفیر

اسلام آباد( صباح نیوز)ڈنمارک کے سفیر جیکب لنلف نے کہا ہے کہ کاربن مارکیٹ پاکستان کے لئے اپنی معاشی صورتحال کو بہتر بنانے اور پائیدار اور ماحول دوست طریقوں کے ذریعے ماحول دوست ترقی کے لئے کاربن کے اخراج کو کم کرنے کا ایک نیا موقع ہے۔وہ یہاں پالیسی ادارہ برائے پائیدارترقی (ایس ڈی پی آئی) اور ڈنمارک کے سفارت خانے کے اشتراک سے منعقدہ کلائمیٹ اسمارٹ رپورٹنگ: کاربن مارکیٹ اور مساوی ترقی کے موضوع پر صحافیوں کے لئے ایک روزہ ورکشاپ سے خطاب کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی دنیا پر منفی اثرات مرتب کر رہی ہے اور پاکستان اور ڈنمارک کے لئے یہ بھی اتنا ہی اہم ہے کہ وہ انسانیت اور حیاتیاتی تنوع کو لاحق خطرات سے بچنے کے لئے حکمت عملی تیار کریں۔  انہوں نے کہا کہ ڈنمارک نے اپنی گرین ٹرانسمیشن مکمل کر لی ہے اوراپنے توانائی کے شعبے کوشمسی، ہوا اور بائیو ماس پر مبنی سبز شعبے میں تبدیل کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈنمارک کو بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے سیکھے ہوئے سبق کاپاکستان کے ساتھ اشتراک کرنا چاہتا ہے انہوں نے کہا کہ ڈنمارک کا سفارت خانہ تجربے اور معلومات کے تبادلے کیلئے ایس ڈی پی آئی کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈنمارک کی کمپنیوں کے پاس موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لئے کافی ٹیکنالوجی موجود ہے جو کاربن مارکیٹ کاربن کے اخراج کو کم کرنے اور آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے جدید ترین میکانزم سے فائدہ اٹھانے کے لئے صحیح اور موثر ٹولز تیار کرنے میں ایک اہم ذریعہ ثابت ہوسکتی ہے۔ اپنے افتتاحی کلمات میں ایس ڈی پی آئی کے سربراہ ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ ورکشاپ کا مقصد علم کی کمی کو دور کرنا، بین الاقوامی طریقوں سے فائدہ اٹھانا اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے تعاون سے آگے بڑھنے کا راستہ تلاش کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صحافی عوامی رائے  بنانے اور کاربن کی منڈیوں کو اپنانے کے بارے میں پالیسی سازوں کی رہنمائی کریں ۔انہوں نے کہا کہ آب و ہوا کی تبدیلی کی فوری ضرورت اور کاربن مارکیٹوں کی تبدیلی کی اہم نوعیت کو اجاگر کرنا ضروری ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ صحافیوں کو کاربن مارکیٹوں کے نئے تصور سے فائدہ اٹھانے کے لئے اسٹیک ہولڈرز کے مابین تعاون کے سہولت کار کے طور پر کام کرنا چاہئے۔

یو این ای پی کوپن ہیگن کے چیف سورین لوٹکن نے کہا کہ کاربن مارکیٹیں ماحولیاتی بحران کا واحد حل نہیں ہیں ، پاکستان اخراج میں کمی کے سستے میکانزم کا میزبان ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک کو ایک واضح پالیسی فریم ورک کے ساتھ آنے کی ضرورت ہے،عالمی سطح پر ایسے تعاون دستیاب ہیں جو کاربن کریڈٹ میں دلچسپی رکھتے ہیں جنہیں واضح پالیسی سمت اور قیادت کے ساتھ موثر طریقے سے تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ معاون خصوصی ڈینش انرجی ایجنسی اینڈ گلوبل کوآپریشن کے کنٹری منیجرندیم نواز نے 2050 ء تک پاکستان کی طویل مدتی توانائی منصوبہ بندی کی حکمت عملی پر ایک مختصر پریزنٹیشن پیش کی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایک قابل اعتماد روڈ میپ تیار کرنے کی ضرورت ہے جس سے کاربن کریڈٹ کی تربیت کے شعبے میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاروں کو راغب کیا جاسکے۔ ایس ڈی پی آئی  کے سینئر اکانومسٹ اور انرجی ایکسپرٹ ڈاکٹر خالد ولید اور ایس ڈی ٹی وی کے طاہر ڈھینڈسہ نے سفیر اور ماہرین کو یادگاری تحائف پیش کئے۔ ایس ڈی پی آئی کے انرجی یونٹ کے سربراہ انجینئر عبید الرحمن، ریسرچ ایسوسی ایٹ صالحہ قریشی اور ریسرچ ایسوسی ایٹ زینب نعیم نے سی بی اے ایم اور کاربن مارکیٹس کے مختلف پہلوؤں پر اپنی پریزنٹیشنز دیں۔آخر میں ایس ڈی پی آئی کے سربراہ ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے شرکاء میں سرٹیفکیٹ تقسیم کئے۔