نیویارک(صباح نیوز) اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے انسانی حقوق میری لالر(Mary Lawlor )نے کہا کہ بھارتی حکومت کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائے۔ جموں و کشمیر میں کشمیر پریس کلب اور انسانی حقوق کمیشن کو بند کرنا ایک پریشان کن پیشرفت ہے۔
میری لالر نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اس صورت حال سے انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والوںپر سنگین اثرات مرتب ہوں گے جو مقامی طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے تحفظ اور ازالے کے خواہاں ہیں۔ تاہم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی معلومات میرے دفتر تک پہنچنے سے نہیں ر کیں گی۔انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے اپنا کام جاری رکھنے کے طریقے تلاش کریں گے۔
اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ سے پوچھا گیا کہ کیا اس سلسلے میں اقوام متحدہ نے بھارتی حکومت سے رابطہ کیا ہے یا ان کے ساتھ تشویش ظا ہر کی ہے جس طرح نومبر میں این آئی ائے کے ہاتھوں گرفتار کشمیری انسانی حقوق کے ممتاز محافظ خرم پرویز کی “فوری رہائی” کا مطالبہ کیا گیاتھا
لالر نے کہا کہ بھارتی حکومت کو کوئی باضابطہ خط نہیں بھیجا گیا تاہم، وہ اس کیس میں مصروف ہیں اور رہائی کا مطالبہ کر رہی ہیں ۔ خرم پرویز کو 22 نومبر 2021 کو ہندوستانی انسداد دہشت گردی کے قانون یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا – اور اس وقت وہ جیل میں بند ہیں ۔جموں و کشمیر میں پچھلے کئی سالوں میں شہری ہلاکتوں پر تبصرہ کرتے ہوئے، اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے انسانی حقوق نے کہا کہ یہ بھارتی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان واقعات کی مکمل، غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائے تاکہ قصورواروں کو کیفرکردار تک پہنچایا جا سکے۔ بھارتی حکومت مناسب طریقے سے تحقیقات کرنے میں ناکام رہی ہے ۔