ترقی پذیر ممالک تجدیدی معاشیات پرعمل کر کے شہری ترقی میں انقلاب لا سکتے ہیں۔ ماہرین

اسلام آباد(  صباح نیوز ) ماہرین کا کہنا ہے کہ تجدیدی معاشیات کے تصور کا مقصد انسانی فطرت کے باہمی تعلقات کو ہم آہنگی کے ساتھ بحال کرنا ہے جس سے ترقی پذیر ممالک کی شہری ترقی میں انقلاب برپا ہو سکتا ہے۔ تجدیدی معیشت نے مقامی برادریوں کی گردشی معیشت کے آبائی تصورات کو ازسرنودریافت کرنے پر بھی توجہ مرکوز کی ہے تاکہ اسے تمام لوگوں کے ساتھ بانٹاجا سکے۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے یہاںپالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام ڈونٹ اکنامکس: تصور سے عمل تک کے موضوع پر منعقدہ خصوصی ویبینارمیں کیا۔اس موقع پر برطانیہ کی کیٹ راورتھ نے ڈونٹ اکنامکس کا بین الاقوامی، علاقائی اور مقامی تناظر میںتجزیہ پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ نفوذ پزیر انسانی معیشت کو مقامی سیاق و سباق میں از سر نو تشکیل دیا جا سکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ فطرت کا حصہ ہونے کے ناطے انسان محفوظ فطرت اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو یقینی بنانے کا پابند ہے تاکہ معیشتوں کو ماحولیات سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر مارکیٹ اور ریاستی تنازعات پوری صدی میں ماہرین معاشیات کے جائزے پر حاوی رہے ہیں لیکن مشترکہ اقدار اور معیشتیں باہمی مفادات کے ذریعے تجدیدی معیشتوں کی مدد سے ایسے نظام تخلیق کریں جو فطرت کے ساتھ اور اس کے اندر کام کریں۔اس طرح آفات کے خطرے کو بھی کم کر کے آب وہوا میں مطابقت لائی جا سکتی ہے۔ملائشیا کی ڈاکٹر جیمیلہ محمود نے ملائشیاکے تیسرے بڑے شہر کی مثال دی جو اختراعی ترقی، ورثے کے تحفظ اورسمارٹ سٹی کا نقطہ نظر رکھتا ہے انہوں نے کہا کہ یہ ایشیا کا پہلا شہر ہے جس نے ڈونٹ ماڈل اپنایا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس کی شروعات فضلے کے انتظام، توانائی کی کٹائی، ورثے کے تحفظ اور قدرتی آفات کے خطرات میں کمی سے کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ تجدیدی معاشیات کے ایپو ماڈل نے ملک کی اعلی قیادت کی توجہ حاصل کرلی ہے ۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی قوم کی معاشی خوشحالی کیلئے تجدیدی معاشیات کو اپنانا فائدہ مند ہے۔