یو این ایچ سی آر نے پاکستان میں غیر رجسٹرڈافغان پناہ گزینوں کی تصدیق میں 30 اپریل 2024 تک توسیع کر دی

اسلام آباد(صباح نیوز)افغان مہاجرین کی پاکستان سے رضاکارانہ طور پر افغانستان واپسی  کے لیے رجسٹرڈ خاندانوں کے غیر رجسٹرڈ ممبران کی تصدیق میں 30 اپریل 2024 تک توسیع کر دی گئی ہے ۔ اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر)  کے تحت  افغان مہاجرین کے 1.30 ملین  ‘پروف آف رجسٹریشن پی او آر کارڈز کی تصدیق اور ڈرائیو مشق کے تحت 0.145 یو ایم آر ایف کی پروسیسنگ ہو رہی ہے  یہ بات  اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کی پاکستان میں نمائندہ  فلیپا کینڈلر  کی  وفاقی وزیر سیفران اور امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام  سے  ملاقات میں سامنے آئی  ہے ۔وفاقی وزیر سیفران اور امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام  سے انکے دفتر میں اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این ایچ سی آر کی پاکستان میں نمائندہ  فلیپا کینڈلر نے  ملاقات کی ہے ۔

اس موقع پر وفاقی وزیر نے کہاہے کہ پاکستان لاکھوں افغانوں کی فراخدلی سے میزبانی کر رہا ہے اور انہیں تحفظ، معاش، تعلیم اور صحت کی سہولیات فراہم کر رہا ہے۔ اس وقت پاکستان پی او آر کارڈ رکھنے والے 1.45 ملین رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔ 0.8 ملین افغان شہری کارڈ ہولڈرز اور تقریبا 0.5 سے 0.7 ملین غیر رجسٹرڈ افغان ہیں،گزشتہ 45 برس  سے پاکستان میں افغان مہاجرین کے مسائل کے لئے یو این ایچ سی آر کی مسلسل حمایت کا اعتراف کرتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر سیفران اور امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام   نے جمعرات کو یہاں اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این ایچ سی آر کی پاکستان میں نمائندہ  فلیپا کینڈلر سے ملاقات میں کیا۔وفاقی وزیر نے کہاکہ حکومت پاکستان افغان مہاجرین کے 1.30 ملین پی او آر کارڈز کی تصدیق اور ڈرائیو مشق کے تحت 0.145 یو ایم آر ایف کی پروسیسنگ میں یو این ایچ سی آر کے کردار کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ ان معلومات سے ان کے بہتر انتظام میں مدد ملے گی اور ان کی باوقار واپسی پر ان کی بازآبادکاری اور دوبارہ انضمام میں آبائی ملک کو بھی فائدہ پہنچے گا۔یو ایم آر ایف کی تصدیق میں 30 اپریل 2024 تک توسیع کی گئی ہے اور ہمیں امید ہے کہ یو این ایچ سی آر یو ایم آر ایف کی مکمل تصدیق کے لئے مزید وسائل کو متحرک اور شامل کرے گا۔انہوں نے کہاکہ  یہ بتاتے ہوئے بہت خوشی ہو رہی ہے کہ حکومت پاکستان نے یو این ایچ سی آر کے تعاون سے پی سی ایم مراکز میں رجسٹرڈ پی او آر خاندانوں کے بچوں کو برتھ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ  کا اجرا دوبارہ شروع کر دیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے منصوبے سے آگاہ ہیں اور اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں کہ اس عمل میں کسی کو بھی  ہراساں نہیں کیا گیا یا حراست میں نہیں لیا گیا۔ہم یو این ایچ سی آر کی جانب سے 375 ڈالر فی فرد کے علاوہ وطن واپسی کی گرانٹ کے طور پر 700 ڈالر فراہم کرنے کے اعلان کو سراہتے ہیں تاکہ افغان مہاجرین اپنی خواہشات اور مطالبات کے مطابق اپنے وطن واپس جانے کے بعد اپنی زندگیاں گزار سکیں۔وفاقی وزیر نے مزید کہاکہ ہمیں ایس ایس اے آر کے تحت تین ستونوں کو مزید مضبوط بنانے اور سپورٹ پلیٹ فارم اور کور گروپ کو فعال کرنے کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ افغان مہاجرین کی صورتحال کا حل افغانستان میں مضمر ہے۔ ہمیں افغانستان میں مزید سرمایہ کاری اور توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ واپسی اور دوبارہ انضمام کے ترجیحی علاقوں

(پی اے آر آرز) کے ذریعے افغانستان میں پائیدار منافع کے لئے سازگار ماحول پیدا کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ کوششیں کی جانی چاہئیں۔ پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کے لئے پی اے آر آر میں کوٹہ بھی مختص کیا جاسکتا ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ ترقیاتی اور انسانی روابط ایک ضرورت ہے تاہم اس کے لیے  خصوصی گرانٹ کی  بھی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان پناہ گزینوں کی صورتحال کو انسانی نقطہ نظر کے مطابق دیکھتا ہے۔ہم نے دیکھا ہے کہ آر اے ایچ اے کے کے ترقیاتی فنڈز میں بتدریج کمی آ رہی ہے۔ یہ بہت چیلنجنگ ہے۔

ہم پناہ گزینوں  کے منصوبے (آر آر پی) کی شکل میں عطیہ دہندگان کے تعاون کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ہم آر آر پی 2024 کے آغاز میں یو این ایچ سی آر کے موثر تعاون کے منتظر ہیں اور امید کرتے ہیں کہ یہ جذبہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔ ہم امید کرتے ہیں کہ آر آر پی 2024 کو حکومت کی ترجیحات کے ساتھ شروع کیا جائے گا اور ہماری پالیسیاں اس کے نفاذ میں ظاہر ہوں گی۔انجینئر امیر مقام  نے کہاکہ ہم توقع کرتے ہیں کہ سیفرون آر آر پی کے تحت منصوبوں سے فائدہ اٹھانے والوں کے اہداف اور ضرورت پڑنے پر کسی بھی بنیادی اصلاح میں شریک کار ہوگا۔انہوں نے تجویز دی کہ اس ضمن میں ٹھوس کام، سازوسامان، نقد امداد، اسکالرشپ اسکیموں وغیرہ پر زیادہ توجہ دی جائے کیونکہ اس کا فوری اثر ہوتا ہے جس سے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ خیر سگالی پیدا ہوتی ہے۔ وفاقی وزیر سیفران اور امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام  نے  آخر میں کہاکہ میں یقین دلاتا ہوں کہ حکومت پاکستان افغان مہاجرین کے مسئلے کے پائیدار حل کے لیے ہر سطح پر تعاون کرے گی۔

اس موقع پر  یو این ایچ سی آر کی پاکستان میں نمائندہ  فلیپا کینڈلر  نے کہاکہ ہمارا موقف یکساں ہے اور ہمیں پاکستان کی معاشی اور دفاعی سلامتی مقدم ہے،اقوام متحدہ  افغان مہاجرین کی پاکستان سے اپنے ملک واپس جانے کے حوالے سے پاکستان کی مکمل مالی معاونت کرے گا۔انہوں نے کہاکہ وہ حکومت پاکستان کی افغان مہاجرین کے حوالے  سے اے سی سی کارڈ ہولڈرز کے لیے کیے جانے والے مثبت اقدامات کے لیے شکر گذار ہیں اور پاکستان کو دیرپا نتائج حاصل کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنے ہوں گے۔ملاقات میں سیکرٹری سیفرون ناہید ایس درانی،چیف کمشنر افغان مہاجرین عباس خان اور جوائنٹ سیکرٹری سیفرون آغا وسیم احمد اور دیگر موجود تھے۔بعدازاں وفاقی وزیر سیفران اور امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام  نے یو این ایچ سی آر کی پاکستان میں نمائندہ  فلیپا کینڈلر  کو سوینیئر پیش کیا۔