اسلام آباد (صباح نیوز)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قانون کی حکمرانی کے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی نہیں کرتا،ہم نے پہلی دفعہ پاکستان کے کریمینل جسٹس سسٹم میں اصلاحات متعارف کروادی ہیں،یہ عدلیہ اور وکلاء برادری کے اوپر ہے کہ آپ نے اس پر عملدرآمد کروانا ہے۔
ان خیالات کااظہار وزیر اعظم عمران خان نے فوجداری قانون اور نظام انصاف میں اصلاحات متعارف کرانے کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستانیوں کا سب سے بڑا جو اثاثہ ہے وہ اوورسیز پاکستانیزہیں، ان کی جوسالانہ آمدنی ہے وہ 22کروڑ پاکستانیوں کی آمدنی کے برابر ہے،ان کے پاس پیسے بھی ڈالرز میں اور جو وہ ترسیلات زر بھیجتے ہیں اس کے اوپر پاکستان چل ہے،ایکسپورٹس کے اوپر نہیں چل رہا۔اوورسیز پاکستانیز پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں کرتے اوروہ ایسا کیوں نہیں کرتے ، میرا سب سے زیادہ اوورسیز پاکستانیز سے اس لئے رہا ہے کیونکہ میں خود اوورسیز پاکستانی رہ چکا ہوں، میں خودچھ ماہ تو باہر 18،20سال کمائی کرتا تھا، میں جانتا ہوںکہ ان کا مسئلہ کیا ہے، وہ صرف اس لئے سرمایہ کاری نہیں کرتے کہ یہاں رول آف لاء نہیں ، ان کو پاکستان کے انصاف کے نظام پر اعتماد نہیں ہے، ان کو کنٹریکٹ انفورسمنٹ پراعتماد نہیں اور یہ ہمارے آگے بڑھنے میں سب سے بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ 90لاکھ پاکستانی باہر بیٹھے ہوئے ہیں اورجس وقت انہوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا شروع کردی جس میں ہر قسم کی نعمت اللہ تعالیٰ نے دی ہے جس وقت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری شروع کردی ،ہمیں کسی کے پاس ہاتھ پھیلا کرنہیں جانا پڑے گا، ہم کبھی آئی ایم ایف کے پاس جاتے ہیں، کبھی ہم دوست ملکوں کے پاس جاتے ہیں کہ قرضے دے دو، ہم کیوں ہم کرتے ہیں ، یہ مسئلہ اس لئے بنا ہوا ہے کہ کسی کو ہمارے رول آف لاء پر اعتمادہی نہیں۔ ریکوڈک کا کیس ہوا اس میں کتنا پاکستان کو نقصان ہوا، بجائے غیر ملکی زرمبادلہ آنے کے ہمارے اوپر چھ ارب ڈالرز کا جرمانہ ہو گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم باہر کی آربیٹریشن کریں گے اس لئے ہمارے اوپر جرمانہ کردیا، اگر کیس ہماری عدالتوں میں ہو تا تو جلدی سے فیصلہ ہو جاتا ، جو بھی فیصلہ ہوتا، یا ہم جرمانہ دے کر ہماری مائنیں چلنا شروع یا ویسے ہی ہماری مائنیں چلنا شروع ہو جاتیں کیونکہ بین الاقوامی ثالثی تھی اس لئے ہمیں کتنی بڑی قیمت ادا کرنا پڑی۔ میں اپنی عدلیہ اور وکلاء برادری سے اپیل کروں گا کہ اس پالیسی کو آپ نے نافذ کرنا ہے، ہم پہلی دفعہ پاکستان کے کریمینل جسٹس سسٹم میں اصلاحات متعارف کروادی ہیں،یہ عدلیہ اور وکلاء برادری کے اوپر ہے کہ آپ نے اس پر عملدرآمد کروانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی پاکستان کی رول آف لاء کے انڈیکس میں پاکستان کی کیا پوزیشن آئی ہے، جو بھی سروے آتا ہے پاکستان رول آف لاء میں نیچے ہوتا ہے، آپ دنیا میں وہ ملک دیکھ لیں جو خوشحال ہیں، وہ خوشحال ہو ہی نہیں سکتے جب تک وہاں رول آف لاء نہیں ہے، ابھی ورلڈ بینک کا سروے آیا ہے جس میں رول آف لاء انڈیکس کے اعتبار سے سوئٹزر لینڈ سب سے اوپر ہے، ان کو99پوائنٹس رول آف لاء میں ملے ہیں۔ سوئٹزرلینڈ سالانہ سیاحت سے60سے80ارب ڈالرز کماتا ہے جبکہ ہمارے ہاں سیاحت سے 100ملیں ڈالرز بھی نہیں آتے، سوئٹرزلینڈ کا پاکستان کے شمالی علاقہ کا خوبصورتی میں کوئی مقابلہ ہی نہیں ، سوئٹزرلینڈ ہمارے شمالی علاقے کا آدھا بھی نہیں۔ سوئٹزرلینڈ میں کوئی آپ کو قبضہ گروپ نہیں ملتا، وہا ںکسی سابق وزیر اعلیٰ کے چپڑاسی کے اکاؤنٹ میں چار ارب روپے نہیں آجاتے، وہاں یہ ہو نہیں سکتا اور نہ ہی اس کا کوئی تصور کرسکتا ہے،وہاں کوئی جاکر لندن میں اربوں روپے کی جائیدادوں میں بیٹھ کر اورپھرلوگ ان پر پھول پھینکتے ہیں، وہاں سارا معاشرہ رول آف لاء قائم کرتاہے۔ عدالتی نظام میں جو ٹیکنالوجی لے کرآرہے ہیں اس سے سب سے زیادہ فائدہ ایک عام آدمی کو ہوگا۔ ملک میں جو طاقتور ڈاکو ہے اس کو موجودہ نظام نے بڑا فائدہ پہنچایا ہے لیکن عام آدمی کو ان اصلاحات کی ضرورت ہے۔ معاشرے میں جب تک انصاف نہیں ہو گا خوشحالی نہیں آئے گی۔