برطانیہ اور برسلز میں کشمیریوں کے احتجاجی مظاہرے


لندن،برسلز(کے پی آئی ) برطانیہ میں کشمیری اور سکھ تنظیموں نے ایک بار پھر بھارت کے یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طورپر مناتے ہوئے احتجاجی مظاہرے کئے۔ اس موقع پرکشمیریوں اورسکھوں نے کہاکہ بھارت میں موجودہ آئین آج ہی نافذالعمل کیاگیا تھا اورکشمیریوں اورپنجابیوں کے پیدائشی حق خود ارادیت پر ڈاکہ زنی کو جواز بخشنے کی کوشش کی گئی تھی۔ احتجاج کرنے والے کشمیریوں اورسکھوں نے عالمی برادری پر زوردیاکہ وہ بھارت کو کشمیر اور پنجاب سے فوجی انخلاء پر مجبورکرے۔

ورلڈ سکھ پارلیمنٹ کے کوآرڈینیٹر رنجیت سنگھ سرائی نے ایک بیان میں کہا کہ دنیا بھر کے ساتھ ساتھ بھارت کے زیر قبضہ علاقوں میں بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔انہوں نے کہاکہ سکھوں اور کشمیریوں نے ثابت کیا ہے کہ ان کا جذبہ آزادی ناقابل تسخیر ہے۔انہوں نے کہاکہ اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری غاصب بھارت کو پہچانے اور اس کو روکے تاکہ جمہوریت اورحق خود ارادیت کے ذریعے امن، خوشحالی اور انصاف فراہم کیا جاسکے کیونکہ بھارتی سامراجیت کے نتیجے میں صرف نسل کشی، معاشی تباہی اور ایسے حالات پیدا ہوئے جو خطے میں امن و استحکام کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔رنجیت سنگھ سرائی نے کہاکہ کسی بھی غیر جانبدار مبصر کے نزدیک ایک ایسے وقت میں جب انتہا پسندہندوایک دہشت گرد ریاست کی تشکیل کررہے ہیں ،مزیدتنازعات اور بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا خطرہ موجود ہے۔

انہوں نے کہاکہ حق خودارادیت پر عمل درآمد ہی پنجاب اور کشمیر میں تنازعات کے پرامن حل کا واحد راستہ ہے۔ انہوں نے دنیا پر زور دیا کہ وہ فوری طور پربھارت کا محاسبہ کرے اور اسے بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریاںپوری کرنے پر مجبورکرے۔ سکھ اور کشمیری تنظیموں نے کہاکہ اگر زندگی کو بین الاقوامی نظام اور قوانین کے مطابق چلانا ہے تو نسل کشی میں ملوث افراد کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دینا چاہیے،علاوہ ازیں کشمیرکونسل یورپ نے بھارت کے یوم جمہوریہ کویوم سیاہ کے طورپر مناتے ہوئے برسلزمیں بھارتی سفارت خانے کے سامنے پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا جس کی قیادت کشمیرکونسل یورپ کے چیئرمین علی رضاسید نے کی۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ بھارت کشمیریوں پر مظالم بندکرے اورکشمیریوں کے حق خودارادیت کے حوالے سے اپنے وعدے پورے کرے۔شدید سردی کے باوجود بڑی تعداد میں کشمیریوں اور ان کے ہمدردوں نے مظاہرے میں شرکت کی۔ مظاہرین نے کتبے اٹھارکھے تھے جن پرکشمیریوں کے حق میں اوربھارتی مظالم کے خلاف نعرے درج تھے۔

چیئرمین کشمیرکونسل یورپ علی رضا سیدنے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے اور کشمیریوں کو ان کے حقوق دینے کا مطالبہ کیا۔علی رضاسید نے کشمیریوںکے ساتھ ناانصافیاں ختم کرنے اور انسانی حقوق کے کارکنوں خرم پرویز، محمد احسن انتو اور صحافی سجادگل کورہاکرنے کابھی مطالبہ کیا۔انہوں نے جیل میں نظربند آزادکشمیر کے نوجوان ضیائ مصطفیٰ کو دوران حراست شہید کرنے اورکشمیری طالبعلم آصف شبیر نائیک کو گرفتارکرنے کی شدید مذمت کی۔ علی رضاسید نے کہا کہ کشمیری قوم اپنے حق خودارادیت سے کبھی دستبردارنہیں ہوگی۔ انہوںنے کہاکہ بھارت کشمیریوں کے خلاف سنگین جرائم میں ملوث ہے اور عالمی برادری یہ جانتی ہے کہ کشمیریوںکے انسانی حقوق پامال کئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم کشمیریوں کے حقوق کی حمایت میں مہم چلارہے ہیں اور یہ مہم ہرقیمت پر جاری رہے گی۔

مظاہرین نے بتایاکہ بھار ت کے یوم جمہوریہ کے موقع پرمظاہرے کامقصد بھارتی حکومت کو یہ پیغام دیناہے کہ کشمیری بطور ایک قوم اپنے حق آزادی کے لیے جدوجہد کررہے ہیں اوریہ قوم اپنے مستقبل کافیصلہ آزادانہ ماحول میں کرناچاہتی ہے۔انہوں نے افسوس کا اظہارکیا کہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویدار ہے لیکن اس نے کشمیریوں کے حقوق سلب کررکھے ہیں اور مقبوضہ وادی میں بے گناہ لوگوں کوقتل کررہاہے۔مظاہرین نے کہاکہ ہم مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرتے رہیں گے۔ مظاہرین سے ورلڈ کشمیر ڈائس پورہ الائنس یورپ کے صدر چوہدری خالد جوشی، سینئر کشمیری رہنما سردار صدیق، چوہدری نصیر، سردار محمود اقبال اور ظاہر زاہدنے بھی خطاب کیپاکستان کا کشمیریوں کے حق خود ارادیت کیلئے اپنے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا