اسلامی نظام ہی خواتین کوتحفظ عزت احترام اور حقوق کا ضامن ہے، یاسمین اچکزئی

 کوئٹہ(صبا ح نیوز)   جماعت اسلامی خواتین کی رہنما یاسمین اچکزئی  ، ناظمہ ضلع کوئٹہ فرزانہ اعجازنے کہاکہ اسلام نے چودہ سوسال پہلے عورت کو جو حقوق دیے وہی عورت کا تحفظ  ،خاندان کو تحفظ عزت احترام دے سکتی ہے ۔اسلامی نظام ہی خواتین کوتحفظ عزت احترام اور حقوق کا ضامن  ہے۔سیکورلر قوتوں کی سازش کے تحت خواتین کے پردے ،حیاء سمیت شعائراسلام کو ٹارگٹ کرکے بدنام کرکیا جاتاہے۔اسلامی حقوق میں ہی عورت محفوظ ،خاندان اورمعاشرہ مستحکم رہ سکتا ہے۔اسلام میں خواتین کو ماہ بہن بیٹی کے مقدس رشتوں کی شکل میں جو عزت واحترام اور حقوق مل سکتا ہے اس کا مغربی معاشرے میں تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ۔بے پردگی بے حیائی بے دینی ، بے حودگی ا ورفحاشی وعریانی سب اسلام دشمنوں کی سازشیں وہتھکنڈے ہیں جس کی وجہ سے سیکولر معاشرہ حیاء شرم عزت واحترام سے عاری ہوگیا اب اسی کو ہتھیار بناک مسلم معاشرہ کو ٹارگٹ کرکے تباہ وبربادکیا جارہا ہے۔ حکومت معاشرہ خواتین کو اسلامی تعلیمات کے مطابق وارثت میں حقوق ،تعلیم ودیگر معاشرتی معاشی حقوق دیں ۔ بے ہودہ مارچز، بے پردگی بے حیائی کے واک وسیمینار اورمیڈیاپربے بنیاد جھوٹے نعرے،بے حیاء سلوگن، پروپیگنڈے سے خواتین غیر محفوظ،خاندان تباہ ہورہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں جماعت اسلامی خواتین ضلع کوئٹہ کے زیراہتمام عالمی یوم خواتین کے موقع پر”محفوظ عورت محفوظ خاندان مستحکم معاشرہ”   کے عنوان سے منعقدہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر الخدمت فائونڈیشن خواتین ونگ ،جماعت اسلامی خواتین کے رہنمائوں  فرزانہ اعجاز ،مہ جبین باجی ودیگر خواتین رہنماوں نے خطاب کیا کنونشن میں خواتین وطالبات نے کثیر تعدادمیں شرکت کی کنونشن سے مقررین نے خطاب میں کہاکہ  حقوق نسواں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ہر سال 8 مارچ کو عالمی سطح پر اس عزم اور عہدکے ساتھ خواتین کا دن منایا جاتا ہے کہ دنیا بھر میں خواتین کے حقوق کی حفاظت کی جائے گی ۔خواتین کے عزت و احترام اور تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔خواتین کو تعلیم ،صحت اور روز گار کے حصول میں حائل مشکلات اور پریشانیوں کو دور کیا جائے گابدقسمتی سے جدید دنیا ویورپ کو خواتین کے حقوق کا خیال1911میں آیا اور پھر 1977میں آٹھ مارچ کو خواتین کے تحفظ کا عالمی دن مقرر کرکے عورتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے چند قوانین وضح کئے گئے جبکہ اسلام نے 14سو سال قبل اپنے پیروکاروں کو عورت کے تحفظ کاحکم دیا ۔اللہ تعالیٰ نے مسلمان مردوں سے فرمایا کہ” جس طرح تمھاراتمھاری عورتوں پرحق ہے اسی طرح تم پر تمھاری عورتوں کا حق ہے ”۔ نبی آخرالزمان محسن انسانیت حضرت محمد ۖ کو عورتوں ،یتیم بچوں اور بیوائوں کے تحفظ کااحساس اس قدر تھا کہ اپنی رحلت کے وقت بھی وہ اپنے صحابہ   کو عورتوں کے ساتھ نرمی سے پیش آنے کی تلقین فرما رہے تھے۔ اسلام نے خواتین کو چودہ سوسال پہلے حقوق دیے ہیں مسلم معاشرہ اس وقت ترقی کر سکتاہے جب وہ خواتین کو اسلامی حقوق دے دیں ۔8 مارچ کے دن خواتین کے حقوق کے تحفظ اورانہیں ہر طرح کے ظلم و استحصال سے بچانے کے عہد و پیمان باندھے اور ان کا اعادہ کیا جاتا ہے ۔انسانیت کی بقا اورانسانی ارتقاء کیلئے مرد وعورت لازم و ملزوم ہیں۔خاندان کی بنیادرشتوں کے ذریعے پڑی اور پھر انسانی معاشرہ وجود میں آیا ۔ان رشتوں کی حفاظت مضبوط معاشرے کی بنیادی ضرورت ہے ۔ ایک مضبوط اور مستحکم خاندان ہی سے بہترین معاشرہ تشکیل پاسکتا ہے ۔جہاں عورتیں اور بچے محفو ظ نہ ہوں وہاں ریاست مستحکم ہوسکتی ہے اور نہ قائم رہتی ہے ۔سیاست بے شک ہوتی ہے لیکن معاشرہ مضبوط نہیں ہوتا۔ خاندان میں عورت کا ایک بنیادی اور کلیدی کردار ہے ۔عورت محفوظ ہوتو خاندان بھی محفوظ ومستحکم ہوتا ہے ۔خاندانی نظام کی بنیادی اکائی مرد اور عورت اور معاشرے کی اکائی خاندان ہے۔نوع انسانی کو آگے بڑھانے کیلئے خاندان اللہ کی طرف سے ایک مقدس ادارہ ہے ۔خاندان نسل انسانی کے تسلسل کا ذریعہ ہے ۔عورت اور مرد میں ذمہ داریوں کاتعین اور تقسیم بھی خاندان کی وجہ سے ہوتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے مرد کی ذمہ داریوں میں معیشت کوسنبھالنا اور آگے بڑھانا رکھا ہے جبکہ عورتوں کو نسلوں کی تربیت کا عظیم کام سونپاگیا ہے۔مردوعورت کا متوازن کردارآئند ہ نسلوں کی فلاح اور فلاحی معاشرہ کی تشکیل کا ضامن ہے ،عورت کو معاشرے میں باشعود بنانے اور اپنے حقیقی کردارکی پہچان کروانے ،تحفظ وتعلیم کیلئے جماعت اسلامی خواتین کی کاوشیں قابلِ تقلیدقابل ستائش ہیں