کنن پوش پورہ واقعہ قابض بھارتی فو ج کے جنگی جرائم کا ثبوت ہے،فریدہ بہن جی


 سری نگر— کل جماعتی حریت کانفرنس کی سینئر رہنما اور جمو ں وکشمیر ماس موومنٹ کی چیر پرسن فریدہ بہن جی نے کہا ہے کہ کنن پوش پورہ کاہولناک واقعہ نام نہاد بھارتی جمہوریت کے ماتھے پر ایک بدنما دھبہ ہے۔بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں آج سے 33برس قبل پیش آنے والے اس المناک وقعے کی کربناک یادیں کشمیریوں کے ذہنوں میں ابھی تک تازہ ہیں، کنن پوش پورہ واقعہ قابض بھارتی فوجیوں کی طرف سے کشمیر میں کیے جانے والے جنگی جرائم کا ثبوت ہے۔ عالمی عدالت انصاف اس گھناونے جرم کے مجرم بھارتی فوجیوں کو سزا دلانے کے لیے کردار ادا کرے،

جمعہ کو کنن پوش پورہ ہولناک واقعے کے چونتیس سال مکمل ہونے پر اپنے بیان میں فریدہ بہن جی نے کہاکہ  اس شرمناک واقعے کے مجرم درندہ بھارتی فوجی آج بھی آزادانہ گھوم رہے ہیں جبکہ متاثرہ خواتین میں سے کئی انصاف کی دہائی دیتے دیتے دنیا سے رخصت ہو چکی ہیں۔ تین دہائیوں سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود کنن پوش پورہ اجتماعی عصمت دری کی متاثرہ خواتین کو انصاف نہیں مل سکا۔واقعے کو چونتیس سال گزر چکے ہیں لیکن متاثرہ خواتین ابھی تک انصاف کی منتظر ہیں جبکہ گھناونے جرم میں ملوث فوجی آزاد گھوم رہے ہیں۔بھارت کی طرف سے اپنے فوجیوں کو کالے قوانین کے تحت دی گئی استثنی کنن پوش پورہ جیسے واقعات کی بنیادی وجہ ہے۔کنن پوش پورہ اجتماعی عصمت دری مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے جبر و استبداد کی ایک واضح مثال ہے۔ یہ بھارت کے نام نہاد جمہوری چہرے پر ایک دھبہ ہے اور یہ واقعہ قابض بھارتی فوجیوں کی طرف سے کشمیر میں کیے جانے والے جنگی جرائم کا ثبوت ہے۔

حریت رہنما نے کہا کہ  بھارت کشمیریوںکے جذبہ آزادی کو توڑنے کے لیے عصمت دری کو فوجی حربے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ کنن پوش پورہ اجتماعی عصمت دری کیس کو دوبارہ کھولنے کے لیے بھارت پر دباو ڈالا جانا چاہیے تاکہ مجرموں کو کٹہرے میں لایا جا سکے۔عالمی برادری  بھارت کو کشمیریوں کے خلاف گھناونے جرائم کے ارتکاب کے لیے جوابدہ بنا نے کے لئے موثر اقدامات اٹھائے،

انہوں نے کہا کہ قابض بھارتی فوجی کشمیری خواتین کی بے حرمتی کو بڑے پیمانے پر ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ علاقے میں مظالم کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں جس پر عالمی برادری کی خاموشی انتہائی افسوسناک ہے،انہوں نے بہادر کشمیری خواتین کو تحریک آزادی میں ان کے فعال کردار اور قربانیوں پر شاندار خراج تحسین پیش کیا اورا فسوس کا اظہار کیا کہ کشمیری خواتین بزدل بھارتی فورسز کا سب سے بڑا نشانہ ہیں۔

کشمیری خاتون رہنما نے عالمی عدالت انصاف پر زور دیا ہے کہ وہ اس گھناونے جرم کے مجرم بھارتی فوجیوں کو سزا دلانے کے لیے کردار ادا کرے۔واضح رہے کہ قابض بھارتی فوجیوں نے 23 فروری 1991 کو ضلع کپواڑہ کے علاقے کنن پوش پورہ میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران آٹھ سے اسی سال کی عمر کی تقریبا 100 خواتین کی اجتماعی عصمت دری کی تھی۔