بچپن کی بات ہے میرے گاؤں میں ایک بازیگر آتا تھا نام تھا اسکا مجید بازیگر۔
مجید بازیگر سارے گاؤں کی سالانہ انٹرٹینمنٹ ہوتا تھا۔ جب فصلوں کی کٹائی کا سیزن ہوتا وہ گاؤں گاؤں پھر کر اپنے کرتب دکھاتا تھا ۔ کبھی چارپائیاں رکھ کر انکو پھلانگتا اور کبھی ہاتھ میں حقہ پکڑ کر چھلانگ لگاتا۔
اسکی بازیگری پر سارا گاؤں داد دیتا اور پیسوں کی ویلیں کرواتے۔ میرے ابا جی بھی اسکو ویلوں کی شکل میں پیسے دیتے۔
میں ابا جی سے پوچھتا ابا جی یہ بازیگر کیا ہوتا ہے کہتے یار صاحب بازیگری جان جوکھوں کا کام ہے ۔ جسمیں بازیگر جان خطرے میں ڈال کر کرتب دکھاتا ہے اپنی محنت ، مشق اور اللہ کے فضل سے محفوظ رہتا ہے ۔
مجھے بہت شوق تھا کہ میں بھی بازیگر بن جاؤں ۔ پچاس سال ہر شعبے میں قسمت آزمائی کی پر کسی نے مجھے بازیگر نہیں مانا۔
باسکٹ بال کھیلی، پینٹنگ بنائیں، نمائشیں کی، سکاوٹنگ کی، سفر کئے، سفر نامے لکھے، فوٹوگرافی کی، فلمیں بنائیں، درجنوں یونیورسٹیوں میں پڑھایا ، ویلاگنگ کی۔ ایکٹنگ کی، سٹریٹ تھیٹر کیا، بائکنگ کی،جو ذھن میں آیا کہ مثبت کام ہے اس کی کوشش کی ۔ پر مجید بازیگر نہ بن پایا۔ 50 سال گزارنے کے بعد پتہ چلا کہ جگر کا ٹرانسپلانٹ ایک جان لیوا ٹریٹمنٹ ہے پر مجھے بازیگری کا شوق تھا وہ بھی کروالیا۔ اپنے ساتھ اپنی بیٹی کو بھی بازیگری پر لگا لیا وہ بائیس سال کی عمر میں بازیگر بن گئی اور میں 52 سال کی عمر میں۔
پر مجھے ہمیشہ سے نمبر ون بننے کا شوق ہے اس سے اگلے مقام تک جانے کا شوق ہے ۔ اسی جستجو میں سارا جگر ٹرانسپلانٹ اندر سے ہرنیا میں تبدیل ہوگیا۔ سرجن کا کہنا تھا کہ اسکی زندگی کا سب سے بڑا ہرنیے کا آپریشن تھا۔ جگر ٹرانسپلانٹ والے ٹانکوں کو دوبارہ کھولا گیا اند سلائی کرنے کے بعد اس پر میش رکھی گئی دوبارہ ساری سلائی ہوئی۔ 18 دسمبر 2023 کویہ سرجری پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ لاہور میں مکمل ہوئی ۔ اور میں ایک دن آئی سی یو اور پانچ دن ہسپتال رہنے کے بعد گھر لاہور آگیا۔ باقی سب بہتر ہے پر بولنے میں دقت ہے ۔ آج ہسپتال سے باہر نکلنے لگےتو بھائی طارق حفیظ سے کہا یار وہیل چئیر پر نہیں جانا چل کر جاؤں گا وہ مسکرایا یار تو باز نئیں آنا اور الحمدللہ ہاکنگ تک چل کر آئے بھائی سے کہا آپ باہر گاڑی لیکر آؤ میں بیگم صاحبہ ساتھ واک کرتا ہوں باہر تک۔ اور ایسا ہی کیا۔
باہر گاڑی آئی ہم دونوں اس میں بیٹھے اور گھر کو چل دئیے۔
میرے پیٹ میں دو عدد ویکیوم بوتلیں لگی ہوئیں ہیں ان کو شاپر میں ڈال کر چلتا ہوں۔ کہ کوئی بیمار نہ سمجھ لے ۔
مجھے آج پہلی دفعہ لگا کہ 53 سال زندگی گزارنے کے بعد میں بازیگر بن گیا ہوں۔ بار بار جان خطرے میں ڈالتا ہوں اور اللہ کے فضل وکرم سے اور آپ سب کی دعاؤں سے باحفاظت باہر نکل آتا ہوں۔
میرے گھر والے دوست احباب بھی ویسے ہی میرے لیے پریشان ہوتے ہیں جیسے سب بازیگروں کے ہوتے ہیں ۔ بتانا یہ تھا کہ بازیگر اس دفعہ پھر اللہ کے فضل سے صحتیاب ہوکر واپس گھر آگیا ہے۔ اب سوچتا ہوں بازیگری سے ریٹائرمنٹ لے لوں باقی زندگی اللہ کے بتائے ہوئے اصولوں پر گزاروں ۔ اپنی صحت کا خیال رکھوں ، واک کروں ، مناسب خوراک کھاوں، شوگر بلڈ پریشر کنٹرول رکھوں۔ وزن کم کروں ، نماز باقاعدگی سے ادا کروں دین کو سمجھوں اور صحت والی زندگی اپنے پیاروں کے ساتھ گزاروں ۔ آپ سب سے ساتھ دینے کی گزارش ۔
انشاء اللہ جلد آپ سب سے ملاقاتیں ہوتیں ہیں رب دے حوالے۔