وفاقی دارالحکومت میں قائداعظم کے نا م پربننے والی یونیورسٹی میں اسلام کانام لینا جرم کیوں ہے ،ڈاکٹرطارق سلیم


راولپنڈی ( صباح نیوز )صوبائی امیرجماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹرطارق سلیم نے کہاہے کہ اسلامی یونیورسٹی قائم کرنے کے مقاصدبھول جانے والے یاد رکھیںان کے زہریلے ہتھکنڈے معصومیت کے پردوں میں چھپ نہیں سکتے آج جمعیت کی جنگ صرف نظریاتی نہیں بلکہ لسانیت کے چغے پہن کرطلبہ کولسانی بنیادوں پرتقسیم کرکے تعلیمی اداروں اورپاکستان میں نفرت کوپروان چڑھانے والے بھی اس کے حریف ہیں ،قائداعظم پاکستان کواسلام کی تجربہ گاہ بنانے کے خواہش تھے لیکن 74برسوں سے مسنداقتدارپرقابض حکمران، عالمی دجالی طاغوت کے سامنے سجدہ ریزہوکراسلام کونقصان پہنچارہے ہیں وفاقی دارالحکومت میں قائداعظم کے نا م پربننے والی یونیورسٹی میں اسلام اورقرآن کانام لیناجرم بنادیا گیا ہے لیکن جمعیت نے ایسے افراد پیداکئے ہیں جو قاتل حسینہ واجداوراس کے سرپرست نریندرمودی کی شدید خواہش کے باوجود ہتھیارڈالنے کی بجائے اسلا م اورپاکستان کی محبت میں پھانسی کے پھندے چوم لیتے ہیں،آج چومکھی لڑائی ہے جوجمعیت کی قیادت اورکارکنان لڑ رہے ہیں ۔

ان خیالات کااظہارانھوں نے اسلامی جمعیت طلبہ کے ڈائمنڈجوبلی 75ویں یوم تاسیس پرمنعقدہ ہمہ یاراں جمعیت کنونشن سے بطورمہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی کنونشن سے ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان حمزہ محمدصدیقی،صوبائی ناظم حسن بلال ہاشمی،صوبائی سیکرٹری جنرل تصورحسین کاظمی ،صوبائی صدرحلقہ احباب شمالی پنجاب زبیرصفدر،صدرحلقہ احباب انٹرنیشنل اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد حافظ تنویراحمد،صدرحلقہ احباب راولپنڈی ضیاء اللہ چوہان،صدرحلقہ احباب اسلام آباد نمیرحسن مدنی ،سابق ناظمین اعلیٰ ،سابق ناظمین صوبہ سمیت سابقین جمعیت نے بھی خطاب کیا ۔

اس موقع پر اسلام ،پاکستان سمیت زندگی کے مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات سرانجام دینے والی شخصیات کو فخرجمعیت ایوارڈبھی دئیے گئے،جبکہ اس موقع پر پنجاب بھرسے جمعیت کے سابقین احباب،ذمہ داران وکارکنان نے بڑی تعدادمیں شرکت کی ،کنونشن کاپنڈال اللہ کے شیروں اورمحمدۖ کے غلاموں کے نعروں سے گونجتا رہا ۔

ناظم اعلی حمزہ محمدصدیقی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اسلامی جمعیت طلبہ کی سربلندی، قربانیوں کی عظیم تاریخ رقم کرنے والے گمنام کارکنان اورشہداء جمعیت کی بدولت ہے زندگیوں میں انقلاب، سیرت کوکردارمیں نکھا رپیداکرنے والا جمعیت کانصب العین صرف دورطالبعلمی کیلئے نہیں، اقامت دین کا یہ مشن آخری سانس تک جدوجہد کاتقاضاکرتاہے سابقین جمعیت دنیاکے کسی کونے میں بھی موجود ہیں ان کا فرض ہے کہ دورطالب علمی میں کئے جانے والے اللہ سے کئے گئے اپنے عہدکوازسرنوتازہ کرتے ہوئے اقامت دین کی تحریک کی مضبوطی اوراعلائے کلمتہ اللہ کے قیام کے لیے اپناموثرکرداراداکریں ۔