منافع خوری،ذخیرہ اندوزی کر نیوالوں کیخلاف شکنجہ سخت ،گورنر پنجاب


لاہور (صباح نیوز)پنجاب میں منافع خوری او ر ذخیرہ اندوزی کر نیوالوں کیخلاف حکومت نے شکنجہ مزید سخت کر دیا۔گور نر پنجاب چوہدری محمدسرور نے پرائس کنٹرول ، منافع خوری اور ذخیرہ اندازی کے تدارک کا ترمیمی آرڈنینس2022 دستخط کر نے کے بعد جاری کر دیا۔

آرڈنینس کے تحت پرائس کنٹرول کونسل قائم کی جائے گی جس کے سربراہ وزیراعلیٰ پنجاب ہوں گے۔ تفصیلات کے مطابق گور نر پنجاب چوہدری محمدسرورنے منافع خوری اور ذخیرہ اندازی کے تدارک کا ترمیمی آرڈنینس2022  پر دستخط کر نے کے موقعہ پر کہا کہ موجودہ حکومت وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں ملک وعوام کو مضبوط اور خوشحال بنانے کی پالیسی پر گامزن ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ ذخیرہ اندوزی اور منافع خوروی کر نیوالے عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں ان کے خلاف حکومتی ادارے سخت ایکشن لیں گے اور عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا ۔اُنہوں نے کہا کہ آئین وقانون کی حکمرانی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا ۔ گورنر پنجاب نے بتایا کہ منافع خوری اور ذخیرہ اندازی کے تدارک کا ترمیمی آرڈنینس2022 کے ذریعے منافع خوروی اور ذخیر ہ اندوزی کر نیوالوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا ۔

اُنہوں نے کہا کہ آرڈنینس کے تحت پرائس کنٹرول کونسل قائم کی جائے گی جس کے سربراہ وزیراعلیٰ پنجاب ہوں گے اور کونسل کے دیگر 11 ارکان میںصوبائی وزیر انڈسٹریز، کامرس اینڈ انوسٹمنٹ، وزیر لائیوسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ، وزیر زراعت، وزیر خوراک، چیف سیکرٹری پنجاب،چیئر مین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری انڈسٹریز ، سیکرٹری زراعت، سیکرٹری خوراک اور سیکرٹری لائیوسٹاک ہوں گے جبکہ وزیراعلیٰ ایک ممبر اپنی مرضی سے نامزد کر سکتے ہیں۔

گورنر پنجاب چوہدری محمدسرور نے مزید بتایا کہ پنجاب کی پرائس کنٹرول کونسل مختلف منڈیوں سے اشیائے ضرورت کی قیمتوں کے بارے میں معلومات حاصل کرے گی اور مجاز اتھارٹی کی طرف سے مقرر کی گئی قیمتوں کا از سر نو جائزہ لے گی۔

اُنہوں نے کہا کہ سپیشل پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کی طرف سے کی جانے والی کارروائیوں کو مانیٹر کرنے کے ساتھ ساتھ پرائس کنٹرول ایکٹ پر عملدرآمد یقینی بنائے گی۔ اُنہوں نے کہا کہ پنجاب پرائس کنٹرول ایکٹ کے سیکشن 3اور6کی خلاف ورزی پر کم از کم ایک ماہ قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ ہوگاجبکہ زیادہ سے زیادہ3سال قید اور ایک لاکھ جرمانہ ہوگا۔

اُنہوں نے کہا کہ اگر کوئی فرد یہ جرم دوبارہ کرے گا تو اس کی کم از کم سزا 1سال قید اور 45ہزار روپے جرمانہ ہوگی