اسلا م آباد(صباح نیوز) حکومت نے سرکاری ملازمین پلاٹ الاٹمنٹ پالیسی کا جائزہ لینے کے لئے وزیراعظم کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے.
اس بات کا اعلان وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے اسلام آباد میں وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کے بارے میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ ملک کی تقریبا53 فیصد آبادی امدادی پیکیج سے استفادہ کرے گی۔فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم ملک کی معاشی صورتحال کے حوالے سے بھی قوم کو اعتماد میں لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ نے موثر طریقے سے مستحق خاندان کی مدد کے لئے احساس آرڈیننس2021 کے نفاذ کی منظوری دی۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ کابینہ نے پاکستان اور خطے میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر بھی غور کیا اور یہ مشاہدہ کیاکہ بھارت افغانستان اور بنگلہ دیش جیسے علاقائی ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں کم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ان ممالک میں غربت کی شرح پاکستان کے مقابلے میں انتہائی زیادہ ہے ،فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت کے اتحادیوں نے انتخابی اصلاحات کے ایجنڈے کی بھرپور حمایت کی ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم نے پلاٹوں کی الاٹمنٹ کے حوالے سے اپنا صوابدیدی اختیار ختم کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پیکیج کے تحت بہت سے لوگوں نے 2 ،2 پلاٹ لیے ہیں، لیکن اب وزیراعظم کسی کو پلاٹ نہیں دے سکیں گے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ بیوروکریسی میں پلاٹوں کی بندر بانٹ ہوتی ہے، کابینہ نے تمام اداروں میں پلاٹوں کی الاٹمنٹ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں کابینہ نے لینڈ ایکوزیشن کا وفاقی حکومت کا اختیار ختم کرنے کی منظوری دے دی۔
فواد چوہدری نے یہ بھی کہا کہ وزارت ہاوسنگ اپنی عمارتوں کو آوٹ سورس بھی کرسکے گی، رہائشی پلاٹوں کی تقسیم کے حوالے سے ایک منصفانہ میکنزم بنایا جائے گا، ،وفاقی وزیر نے کہا کہ کابینہ نے پرانی گاڑیوں کی درآمد پر ڈیوٹی ختم کرنے کی سمری کو مسترد کر دیا ہے،ان کا کہنا تھا کہ ڈیرہ غازی خان میں شہباز شریف کو جلسہ میں جس طرح کا رسپانس ملا ہے، انہیں اسی رات واپس آ جانا چاہئے تھا، شہباز شریف عوامی آدمی نہیں، سازشی آدمی ہیں، وہ عوامی مہم پر پتہ نہیں کیوں نکل گئے ہیں، امید ہے جلد واپس آ جائیں گے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ بلاول جب مہنگائی پر جلوس نکالیں تو چیف منسٹر ہاس کے سامنے نکالیں تاکہ انہیں پتہ تو چلے کہ مہنگائی کا ذمے دار کون ہے، سندھ حکومت کو اپنے انتظامی معاملات پر دوبارہ نظر ثانی کرنیکی ضرورت ہے، اس وقت ان کی وجہ سے پورا کراچی اور سندھ کے تمام علاقے مشکل صورت حال سے دوچار ہیں