کاربن خارج کرنے والے کارخانوں پر بھاری ٹیکس لاگو کرنے کیا فیصلہ

اسلام آباد (صباح نیوز) حکومت نے ملک میں  کاربن  خارج کرنے والے کارخانوں پر بھاری ٹیکس لاگو کرنے کیا فیصلہ کرلیا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کو آگاہ کردیا گیا ، کاربن  کے خارج کی مقدار کے مطابق کارخانوں سے ٹیکس وصول کیا جائے گا جب کہ کمیٹی کو یہ بھی آگاہ کیا گیا کہ ملک میں تین کڑور سے زائد موٹرسائکلز سے دس کروڑ افراد مستفید ہوتے ہیں  سالانہ 27لاکھ بائیکس میں اضافہ ہورہا ہے جن میں الیکٹریکل بائیک کی تعداد صرف2500ہے، الیکٹریکل بائیک میں شور نہ ہونے کی وجہ سے نوجوان کو اس کی ترغیب نہیں مل رہی ہے کمیٹی نے ملک بھرمیں  چارجنگ سٹیشن کے لئے فنڈز مختص کرنے کی ہدایت کردی کمیٹی کا  اجلاس بدھ کو سینیٹر سیمی ایزدی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔

اجلاس کے دوران کمیٹی کو  کاربن مارکیٹ پالیسی کے رہنما   اور COP28  کے لیے پاکستان کی حکمت عملی کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔  پر توجہ مرکوز کی، خاص طور پر کاربن کے اخراج کے خطرناک مضمرات اور100ارب ڈالر کے عالمی  فنڈ سے متعلق معاملات کا جائزہ لیا گیاسیکرٹری برائے موسمیاتی تبدیلی  نے کہا کہ  کاربن مارکیٹ میں، حکومت مخصوص صنعتوں کے لیے اخراج کو کنٹرول کرتی ہے۔

 کاربن مارکیٹ پالیسی فریم ورک پیرس معاہدے کے اصولوں کے مطابق تیار کیا  جا رہا ہے  پالیسی کا مسودہ منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ کمیٹی نے متفقہ طور پر کاربن مارکیٹ کے رہنما اصول  کو وقت کی اہم ضرورت سمجھتے ہوئے اس کی توثیق کی۔موسمیاتی تبدیلی کی وزارت کے سیکرٹری نے کمیٹی کی بریفنگ کے دوران COP28 کا تفصیل سے  جائزہ پیش کیا، جو دبئی، متحدہ عرب امارات میں 30 نومبر سے 12 دسمبر 2023 تک  ہوگی۔