ایتھنز(صباح نیوز) وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ “انسانیت کو اب اٹھ کھڑے ہونا چاہیے اور اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینی عوام کی نسل کشی کو بند کروانا چاہیے۔
یونان میں ایک پینل مباحثے میں اظہار خیال کرتے ہوئے مادورو نے غزہ کے معصوم انسانوں پر اسرائیلی مظالم کا ذکر کیا اور کہا ہے کہ “میں نے نیویارک ٹائمز میں ایک کالم پڑھا۔ کالم نگار نے غزہ کی صورتحال کا موازنہ نازیوں کی یہودیوں کے خلاف اختیار کردہ حکمت عملی سے کیا ہے۔ گیس والے کمروں میں سب سے پہلے عورتوں اور بچوں کو پھینکا گیا تھا۔ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسرائیل بالکل وہی حکمت عملی فلسطینی عوام کے خلاف اختیار کئے ہوئے ہے۔ عورتوں اور بچوں کو نہایت خوفناک شکل میں ہلاک کیا جا رہا ہے۔ انسانیت کو اب اٹھ کھڑے ہونا چاہیے اور اسرائیل کی طرف سے جاری فلسطینی نسل کشی کے سامنے بند باندھنا چاہیے”۔
مادورو نے پروگرام کو سوشل میڈیا ایکس سے بھی شیئر کیا اور کہا ہے کہ “میں نے، وینزویلا کی فلسطینی عوام کے ساتھ حمایت کے دائرہ کار میں، فلسطین کے سفیر فاضی الزبن کو مدعو کیا۔ میں ایک دفعہ پھر یہودیوں، کیتھولک عیسائیوں اور مسلمانوں کو مخاطب کر کے کہتا ہوں کہ فلسطینی عوام کی نسل کشی کو روکنے کے لئے یک آواز ہو جائیں۔۔یونان کے وزیر خارجہ ‘یورگو ییراپی ٹریٹس’ نے کہا کہ “مشرق وسطی کا بحران بے قابو ہو کر اپنے قد و کاٹھ میں اضافہ کر سکتا ہے”۔انہوں نے کہا ہے کہ اس موضوع پر یونان کا نقطہ نظر یہ ہے کہ “فلسطینی عوام کو حماس سے الگ رکھا جائے، اسرائیل اپنی حفاظت کے حق کو بین الاقوامی قانون کے دائرہ کار میں استعمال کرے، 1967 کی سرحدوں کے پابند دو حکومتی حل پر عمل کیا جائے اور شہریوں کو تحفظ دیا جائے۔انہوں نے کہا ہے کہ یونان، غزہ کے لئے “انسانی بحری راہداری کھولنے” کے لئے جاری تمام مذاکرات میں فعال شمولیت کر رہا ہے۔ ہم نے اپنے تعاون کے اظہار کے لئے بھی اور حدود کی پابندی پر زور دینے کے لیے بھی اسرائیل کا دورہ کیا ہے۔
ییراپی ٹریٹس نے حالیہ ایک مہینے سے غزہ سے آنے والے مناظر کو افسوسناک قرار دیا ۔انہوں نے کہا ہے کہ “اس وقت غزہ میں حالات ضروری تدابیر سے بہت ہٹ گئے ہیں۔ یقینا اسرائیل کو اپنی حفاظت کا حق حاصل ہے لیکن یہ بات بھی اہمیت رکھتی ہے کہ اس حق کو کیسے استعمال کیا جا رہا ہے ۔فلسطین کے سفیر فاضی الزبن نے بھی کہا ہے کہ اسرائیل ایک مہینے سے زائد عرصے سے فلسطینی عوام پر بم برسا رہا ہے اور اس وقت تک 10 ہزار سے زائد انسانوں کو ہلاک کر چکا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ غزہ کی صورتحال بے حد تشویشناک ہے۔ 70 فیصد حملوں میں صرف عورتوں اور بچوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس دورانیے میں اسرائیل نے ممنوعہ بم بھی استعمال کئے ہیں اور ہسپتالوں، کلیساوں، مساجد اور مہاجر کیمپوں تک کو نشانہ بنایا ہے”۔ الزبن نے کہا ہے کہ غزہ 17 سال سے زائد عرصے سے محاصرے میں ہے۔ اس وقت جو سب سے بڑا خطرہ محسوس کیا جا رہا ہے وہ غزہ کے عوام کی ہمیشہ کے لئے اپنی زمین سے بے دخلی کا خطرہ ہے”۔