تربت میں پانچ مزدوروں کا بے دردی سے قتل، حکومت اور انتظامیہ کہاں ہے؟ سراج الحق


لاہور(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ تربت میں پانچ مزدوروں کو بے دردی سے شہید کیا گیا اس افسوسناک واقعہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ حیرانگی ہے کہ حکومت اور انتظامیہ کہاں ہے؟ 21 اکتوبر اگر ایک خاندان کے لیے مختص کیا جاسکتا ہے تو میں سمجھتا ہوں 22 نومبر ان شہداء کے نام کیا جائے۔ یہ مزدور پنجاب، سندھ اورکے پی سے بلوچستان محنت مزدوری کے لیے جاتے ہیں اور یہ آج سے نہیں عرصہ سے جارہے ہیں۔ یہ مزدور وہاں ڈاکہ ڈالنے،چوری یا لوٹ مار کے لیے نہیں جاتے بلکہ محنت مزدوری اور رزق حلال کے لیے جاتے وہاں سے بے گناہ مزدوروں کی لاشیںآنا ظلم ہے ۔جماعت اسلامی بلوچستان اور پورے ملک میں امن چاہتی ہے ہم اس ظلم کے خلاف بھر پور آواز آٹھائیں گے ،حکومت بلوچستان فوری طور ان خاندانوں کو انصاف فراہم کرے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے شجاع آباد سے تعلق رکھنے والے شہید مزدوروں کے لواحقین سے تعزیت کے بعد گفتگو میں کیا ۔اس موقع پر امیر جماعت اسلامی صوبہ جنوبی پنجاب راؤ ظفر، امیر ضلع ملتان ڈاکٹر صفدر ہاشمی بھی موجود تھے سراج الحق نے کہا حیرت ہے کہ ابھی تک نہ وزیراعظم نہ وزیر اعلی ٰ اور نہ ہی گورنر اس لیے یہاں نہیں آئے یہ کمزور لوگ تھے،وزیر اعظم جن کا اپنا تعلق بلوچستان سے ہے چیف جسٹس آف پاکستان کا تعلق بلوچستان سے ہے، چیئرمین سینٹ کا تعلق اس خطہ بلوچستان سے ہے۔ جس طرح آپ اسلام آباد میں عزت اور پروٹوکول کے ساتھ رہ رہے ہیں بلوچستان اور ملک کے دیگر صوبوں میں بھی لوگوں کو عزت کے ساتھ رہنے کا حق حاصل ہے۔ امیر جماعت نے کہا کہ اس خطہ کے لوگ ملک بھر میں محنت مزدوری کے لیے جاتے ہیں لیکن افسوس کہ یہاں سے ان کی لاشیں واپس آتی ہیں۔ سراج الحق نے مزید کہا کہ کل کا دن اگر ایک خاندان کے لیے مختص کیا جاسکتا ہے تو میں اپیل کرتا ہوں کہ 22 اکتوبر ان شہداء کے نام کیا جائے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق آج دورہ سندھ پر روانگی سے قبل ملتان کی تحصیل شجاع آباد پہنچے اور تربت میں شہید ہونے والے مزدوروں کے لواحقین سے تعزیت کی۔

اس موقع پر موجود صحافیوں اور اہل علاقہ سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اب اس ظلم کو بند ہونا چاہیے ۔جماعت اسلامی یہ چاہتی ہے ملک میں امن ہو۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ ان مزدوروں کے اہلخانہ سے تعزیت کے لیے وزیر اعظم پاکستان، وزراء اعلی بلوچستان،پنجاب اور دونوں صوبوں کے گورنرز کو آنا چاہیے تھا لیکن افسوس کہ ان مظلوم خاندانوں کے پاس کوئی نہیں آیا۔ جماعت اسلامی ہر فورم پر ان شہداء کا مقدمہ اٹھائے گی۔ جماعت اسلامی یہ سمجھتی ہے کہ ظلم کا نظام اسی وقت ختم ہوگا جب اس ملک میں اللہ کا نظام قائم ہوگا۔ اس نظام کے خلاف ہم مسلسل میدان میں ہیں اور اگر کوئی اس نظام کے خلاف بغاوت نہیں کرتا تو وہ بھی اس نظام کے ساتھ شریک جرم ہے۔یہ رائج نظام ظلم کا نظام ہے جسے ہم قبول نہیں کرتے۔ اس طرح کے ظلم کی مثال دنیا بھر میں نہیں ملتی۔امیر جماعت نے مزید کہا کہ آج ملک میں طاقتور کا راج ہے طاقتور کے لیے عدالتیں الگ،سکول الگ ،صحت کی سہولیات الگ ہیں جبکہ کمزور کی اس ملک میں کوئی سننے والا نہیں یہی وجہ ہے کہ آج اس خاندان کو کہیں سے انصاف نہیں مل رہا۔ کمزور کا گھر جلانا کسی غریب کی بیٹی کو اغواء کرنا کسی مزدور کو درندوں کی طرح شہید کرنا آسان ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ اب قوم کو بیدار ہونا ہوگا اور اس نظام کے خلاف علم بغاوت بلند کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا اس افسوسناک واقعہ پر ہر پاکستانی کا دل رنجیدہ ہے۔ مشکل کی اس گھڑی میں جماعت اسلامی متاثرہ خاندان کے ساتھ ہے سراج الحق نے اس واقعہ میں زخمی ہونے والے مزدوروں کی صحت معلوم کی اور جلد صحت یابی کی دعا بھی کی۔ بعد ازاں سراج الحق شجاع آباد سے حیدرآباد سندھ کے لیے روانہ ہوئے۔