نئی دہلی: بھارت میں ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ 2023 میں جنوبی کشمیر میں تیار ہونے والے کرکٹ بیٹ استعمال کیے جائیں گئے ۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے جموں وکشمیر میں تیار ہونے والے کرکٹ بیٹ کو عالمی مقابلوں میں استعمال کرنے کی منظوری دے رکھی ہے ۔ بھارتی اخبار دی ہندو کے مطابق جموں وکشمیر میں 102 سال کی تاریخ میں پہلی بار، کشمیر کے بلے کو 50 اوور کے ورلڈ کپ میچوں میں استعمال کیا جائے گا۔کرکٹ ورلڈ کپ 2023 چھ اکتوبر سے بھارت میں شروع ہوگا۔کرکٹ ورلڈ کپ چھ اکتوبر سے 19 نومبر تک بھارت کے 10 شہروں میں کھیلا جا رہا ہے: دہلی، ممبئی، حیدر آباد، احمد آباد، کلکتہ، چینئی، بینگلورو، دھرم شالہ، لکھنو اور پونہ میں میچ ہوں گے ۔5 اکتوبر کو، افغان ٹیم کشمیر ولو کا مقابلہ کرے گی۔ ٹیم افغانستان کے کھلاڑیوں کے پاس کشمیر بلے ہوں گے ۔بیٹ مینوفیکچرنگ کمپنیوں کی طرف سے جنوبی کشمیر میں بابر اعظم اورویرات کوہلی جیسے بین الاقوامی کرکٹرز کے پوسٹرز لگائے گئے ہیں ۔
سرکاری تخمینہ کے مطابق کشمیر میں سالانہ 15 لاکھ کرکٹ بیٹ تیار ہوتے ہیں تاہم کشمیر کی کرکٹ بیٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے ترجمان فوز الکبیر کا دعوی ہے کہ جموں وکشمیر میں سا لانہ 15 لاکھ کرکٹ بیٹ تیار ہوتے ہیں۔اس دفعہ کرکٹ ورلڈ کپ 2023 کے پیش نظر زیادہ بیٹ کے ارڈر ملے ہیںکرکٹ بیٹ مینوفیکچرنگ یونٹس میں تقریبا 50,000 ہنر مند کام کررہے ہیں۔۔ریاست میں کرکٹ بیٹ کی صنعت کے لیے سالانہ تقریبا 75,000 ولو willow کے درخت کاٹے جاتے ہیں۔ صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ خام مال اب ختم ہو رہا ہے۔ “اس موسم میں صرف 3,000 کے قریب درخت دستیاب تھے۔جموں و کشمیر کے جنوبی علاقے سنگم قصبے کو کرکٹ کے بلے تیار کرنے کا مرکز کہا جاتا ہے جہاں کے بیٹ کے صنعتکاروں کا کہنا ہے کہ اگلے ہفتے شروع ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ سے قبل بیٹ آرڈرز میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔جنوبی کشمیر کا رخ کرنے والے بیٹ میکرز میں سے اتر پردیش کے میرٹھ سے تعلق رکھنے والے ایک ماہر بیٹ میکر سنیل کمار ہیں۔ جنھوں نے کہا کہ کرکٹ ورلڈ کپ کے قریب آنے کے ساتھ بلے کی مانگ اتنی بڑھ گئی ہے کہ ہم تمام آرڈرز کو پورا نہیں کر پا رہے ہیں، اگرچہ زیادہ آرڈرز کو پورا کرنا زیادہ آمدنی کی ضمانت دیتا ہے۔ سنیل کمار خوش ہیں کہ وہ جو بلے بناتے ہیں وہ بین الاقوامی کرکٹ تک بھی پہنچ رہے ہیں۔
کمار نے کہا کہ میں بطور بیٹ میکر 20 سال کا تجربہ رکھتا ہوں یہاں تک کہ میں نے روہت شرما، ویراٹ کوہلی، کے ایل راہل، آندرے رسل اور ڈوین براوو جیسے کرکٹرز کے لیے بھی بلے بنائے ہیں۔کشمیر کی کرکٹ بیٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے ترجمان فوز الکبیر نے کہا کہ آئی سی سی کی جانب سے بین الاقوامی ٹورنامنٹس میں ان کے بیٹ کے استعمال کی منظوری کے بعد گزشتہ دو سالوں میں کشمیر وِلو بلے کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ انھوں مزید کہا کہ ہم 102 سالوں سے کرکٹ کے بلے تیار کر رہے ہیں لیکن 2021 تک قومی یا بین الاقوامی سطح پر کوئی پہچان نہیں ملی۔لیکن آئی سی سی کی منظوری ملنے کے بعد ہمارے بلے مختلف بین الاقوامی ٹورنامنٹس میں نمودار ہوئے اور اس کی مانگ کئی گنا بڑھ گئی ہے۔ فوز الکبیر GR8 اسپورٹس برانڈ کے تحت بلے تیار کرتے ہیں۔کبیر نے دعوی کیا کہ کشمیر کرکٹ بلے کی عالمی مانگ کا 80 فیصد پورا کرتا ہے۔ بھارت کی میزبانی میں ہونے والے ورلڈ کپ کی وجہ سے بیٹ کی مانگ میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔
کبیر نے کہا کہ ہم سالانہ تقریبا 30 لاکھ بیٹ تیار کرتے ہیں لیکن اِس مہینے میں گزشتہ مانگ سے 15 گنا زیادہ تھی، ہم نے دو مہینوں میں تقریبا 3 سے 40 لاکھ بیٹ تیار کرکے ڈیلیور کیے۔کبیر نے یہ بھی دعوی کیا کہ صفر برآمدات سے 2021 تک کشمیر سے 1.85 لاکھ سے زیادہ بیٹ مختلف ممالک کو برآمد کیے گئے ہیں۔ ہم دنیا کو معیار اور کم قیمت کے لحاظ سے کشمیر وِلو بیٹ کی شکل میں ایک بہتر متبادل دے رہے ہیں۔ اگر آپ ہمارے بیٹ کو دیکھیں تو (ٹی ٹوئنٹی) ورلڈ کپ میں سب سے بڑا چھکا ہمارے بلے کا استعمال کرتے ہوئے ایک کھلاڑی نے لگایا۔ انہوں نے کہا کہ اس ورلڈ کپ ایڈیشن کے دوران کم از کم 17 کھلاڑی ان کی کمپنی کے بلے استعمال کریں گے۔ایک بیٹ مینوفیکچرنگ یونٹ میں کام کرنے والے مشتاق احمد شیخ نے کہا کہ یہاں کی افرادی قوت ورلڈ کپ کا انتظار کرتی ہے کیونکہ ان کی اجرت بڑھ جاتی ہے۔ ہم ہمیشہ ورلڈ کپ کا انتظار کرتے ہیں کیونکہ ہمارا کام کئی گنا بڑھ جاتا ہے اور ہمیں دوگنی اجرت ملتی ہے۔ ہم ان دنوں میں دن و رات کام کرتے ہیں کیونکہ یہی ہماری روزی روٹی کا ذریعہ ہے۔شیخ نے مزید کہا کہ ورلڈ کپ کے دوران بیٹ کے آرڈرز میں تین سے چار گنا اضافہ ہوجاتا ہے، جو لوگ عام طور پر 1000 بیٹ کا آرڈر دیتے ہیں وہ اب 3000 سے 4000 بیٹ کی ڈیمانڈ کرتے ہیں۔