لاہور (صباح نیوز)قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا ہے کہ ایشیا کپ میں دو میچز پر پہلے ہم نمبر ون پر تھے، اور وہی لڑکے تھے جو پرفارمنس کرتے آرہے ہیں اور اسی ٹیم کی وجہ سے ہم نمبر ون بنے، فاتح ہو کر واپس آنا چاہتے ہیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کپتان بابر اعظم نے کہا کہ آج رات ہم ورلڈ کپ کے لیے جا رہے ہیں، بطور ٹیم ہمارا حوصلہ بلند ہے اور پراعتماد ہیں، کوشش یہی ہوگی کہ جیت کر واپس آئیں، آپ سب سے درخواست ہے کہ ہمارے لیے دعا کریں۔بابر اعظم نے کہا کہ بطور کھلاڑی یہ فخر کرنا چاہیے کہ ہم ورلڈ کپ کے لیے جا رہے ہیں، پریشر ایسا نہیں ہے، ہر حالت میں ہر ملک میں ہر کھلاڑی کھیلنا چاہتا ہے، ہم نے کبھی بھارت میں اس طرح کھیلا نہیں لیکن سابق کھلاڑیوں سے جو معلومات ملی ہیں، وہ یہ ہیں کہ تمام چیزیں ایک جیسی ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2019 میں بطور کھلاڑی میں نے کھیلا تھا لیکن اس بار ٹیم کی قیادت کر رہا ہوں جو کہ میرے لیے فخر کی بات ہے، کوشش کریں گے کہ بطور ٹیم ہم اچھا کھیلیں اور ورلڈ کپ لائیں۔ایشیا کپ میں کارکردگی پر پوچھے گئے سوال پر بابر اعظم نے کہا کہ ایشیا کپ میں دو میچز پر پہلے ہم نمبر ون پر تھے اور وہی لڑکے تھے جو پرفارمنس کرتے آرہے تھے اور اسی ٹیم کی وجہ سے ہم نمبر ون بنے، لیکن یہ تسلیم کرتے ہیں کہ دو میچز میں اچھی کارکردگی نہیں ہوئی، ہمیں جیسا کرنا چاہیے تھا اس طرح ڈیلیور نہیں کر پائے لیکن اس سے ہم نے سیکھا ہے۔
بابر اعظم نے کہا کہ ایشیا کپ ایک الگ ملک میں تھا اس کی الگ کنڈیشن تھی مگر ورلڈ کپ ایک دوسرے ملک میں ہو رہا ہے اس کے لیے الگ پلاننگ کریں گے اور اس حساب سے کھیلیں گے۔قومی کپتان نے کہا کہ ایشیا کپ کے بعد ہمارے پاس ایک ہفتے کا وقت تھا اور ہم تقریبا ڈھائی مہینوں سے مسلسل کرکٹ کھیل رہے تھے، اب ہمارے پاس ایک ہفتے کا وقت ہے جس میں ہم ورلڈ کپ کے لیے تیاری کریں گے، کھلاڑیوں کو ذہنی و جسمانی بریک دینی چاہیے تاکہ وہ جب بھی کھیلیں تو فریش رہیں۔بابر اعظم نے کہا کہ غلطیاں ہوتی رہتی ہیں اور ان سے سیکھنے کو ملتا ہے، ہر روز کچھ نہ کچھ سیکھنے کو ملتا ہے، لیکن ہماری فیلڈنگ میں کچھ کمی تھی جس کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے اور مڈل اوورز میں وکٹیں لینا بہت ضروری ہیں، کوشش کریں گے کہ غلطیوں کو درست کرکے مزید اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں۔پلیئرز اور پی سی بی کے درمیان سینٹرل کنٹریکٹ، ورلڈ کپ میں شرکت کے لیے ویزوں کے اجرا میں تاخیر اور کھلاڑیوں کی انجری کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مشکلات ہر چیز میں ہوتی ہیں، ہم کوشش کرتے ہیں کہ ان کو سائیڈ پر رکھیں، ہمارا کام ہے کھیلنا، ہم جتنا فوکس کرکے کھیلیں گے، اتنی اچھی کارکردگی ہوگی، اس کے لیے میری کوشش ہوتی ہے کہ لڑکوں پر زیادہ پریشر نہ ہو۔ایک سوال کے جواب میں بابر اعظم نے کہا کہ ٹیم پر میرا اعتماد ہے، ٹیم بنانے کے لیے کور کھلاڑیوں کو دیکھنا ہوتا ہے، میرے بھی 8 ایسے کھلاڑی ہیں جن پر پورا اعتماد ہے کہ وہ بھرپور کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم صرف ایک میچ پر نہیں بلکہ پورے ورلڈ کپ پر فوکس کریں گے، کیونکہ بہت سی باتیں چل رہی ہیں کہ صرف ایک میچ پر فوکس ہے، لیکن ایسا نہیں ہے، اس کے علاوہ 9 میچ ہیں ان کو بھی جیتنا ہے پھر آگے بڑھیں گے۔بابر اعظم نے کہا کہ جب بھی آپ کوئی بڑا ایونٹ کھیلتے ہیں تو اس میں آپ پرجوش ہوتے ہیں اور وہ پوری ٹیم کے لیے ہیرو بننے کا موقع ہوتا ہے، کیونکہ ورلڈ کپ میں جو کارکردگی ہوتی ہے اس کا الگ تاثر ہوتا ہے۔اسپنرز کی کارکردگی سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اسپنرز پر بہت زیادہ تنقید کی گئی ہے، ان کے کچھ برے دن گزرے ہیں تاہم وہ عام کھلاڑی نہیں ہیں، ، وہ اپنی کارکردگی کی بدولت یہاں تک پہنچے ہیں، پاکستان ٹیم کے لیے کھیلنا آسان نہیں ہے، مجھے ان پر پورا بھروسہ ہے۔خیال رہے کہ 5 اکتوبر کو شروع ہونے والے ورلڈکپ 2023 کے لیے پاکستان ٹیم آج رات بھارت روانہ ہو گی، روایتی حریف پاکستان اور میزبان بھارت کرکٹ کے دنیا کے سب سے بڑے میدان احمد آباد میں 14 اکتوبر کو مدمقابل ہوں گے، جس کے بعد پاکستان کا میچ 20 اکتوبر کو آسٹریلیا سے ہوگا۔قومی ٹیم کا کا اگلا میچ 23 اکتوبر کو افغانستان کے خلاف چنائی، 27 اکتوبر کو جنوبی افریقہ کے خلاف چنائی میں ہی ہوگا، بنگلہ دیش اور پاکستان ایڈن گارڈن کولکتہ میں 31 اکتوبر کو مقابلہ کریں گے۔پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان 4 نومبر کو بنگلورو میں میچ ہوگا اور قومی ٹیم اپنا آخری گروپ میچ انگلینڈ کے خلاف 11 نومبر کو کھیلے گی اور یہ میچ ایڈن گارڈن میں کھیلا جائے گا۔ورلڈ کپ کا آغاز احمد آباد میں 5 اکتوبر کو دفاعی چمپیئن انگلینڈ اور گزشتہ ورلڈ کپ کے فائنل میں شکست کا سامنا کرنے والی نیوزی لینڈ کی ٹیم کے درمیان میچ سے ہوگا۔۔