لاہور(صباح نیوز)خاتون اول بیگم ثمینہ علوی نے کہا ہے کہ بریسٹ کینسر قابل علاج مرض ہے،بریسٹ کینسر کا آغاز ہی سے علاج ممکن ہے،آگاہی اور شعور کو فروغ دے کر اس مرض پر قابو پایا جا سکتا ہے، صحت مند عورت خوشحال پاکستان کی ضمانت ہے، پاکستان میں مستحق مریضوں کو علاج کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے تاہم اس مرض پر قابو پانے کے لیے آگاہی مہم بہت ضروری ہے۔
یونیورسٹی آف لاہور اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے زیر اہتمام بریسٹ کینسر، منفرد صلاحیتوں کے حامل افراد اور مینٹل ہیلتھ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کر رہی تھیں۔اس موقع پر ڈبلیو ایچ او کی نمائندہ ڈاکٹر مریم ملک،ریکٹر یونیورسٹی آف لاہور اویس رف ،فیکلٹی ممبران سمیت میڈیکل شعبہ کے طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد موجود تھی ۔خاتون اول نے کہا کہ بریسٹ کینسر پر بات کرنا کوئی شرم کی بات نہیں،خواتین کو ہر ماہ 5 منٹ کیلئے اپنا جسمانی معائنہ کرنا چاہیے اور سینے یا اس کے اطراف میں کسی بھی غیر معمولی تبدیلی کی صورت میں ڈاکٹر سے رجو ع کرنا چاہیے ، خواتین کل آبادی کا 52فیصد ہیں ان کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ٹی و ی ، ریڈیو ، ڈراموں اور اخبارات میں بریسٹ کینسر ، مینٹل ہیلتھ سے متعلق پیغامات نشر کیے جانے چاہیے ۔انہوں نے مزید کہا کہ افراد باہم معذوری کے لیے سرکاری شعبے کے علاوہ نجی شعبے میں بھی کوٹہ مختص کرنا چاہیے ، انہیں پرائیویٹ سیکٹر میں بھی نوکریاں دی جانی چاہئیں۔ پبلک مقامات پر ان کے لیے ریمپس ہونے چاہئیں۔بیگم ثمینہ علوی نے کہاکہ بریسٹ کینسر کے حوالے سے آگاہی پھیلانے کی اشد ضرورت ہے کسی بھی مرض کو ختم تو نہیں کیا جا سکتا لیکن اسکی روک تھام احتیاط سے ممکن ہے ، ہم نے پانچ سال بریسٹ کینسر کے حوالے سے آگاہی پھیلائی جس کی وجہ سے آج بہت سارے ہسپتالوں میں رپورٹ ہونے والے بریسٹ کینسر کے کیسز کی سٹیج پہلی یا دوسری ہوتی ہے جو قابل علاج ہے ۔سٹیج تھری یا فور پر کینسر کی تشخیص زیادہ فائدہ مند نہیں ہوتی کیونکہ ان سٹیجز پر مریض کی زندگی خطرے سے دوچار ہوتی ہے ۔
خاتون اول نے کہا کہ یہ علاج پاکستان سمیت دنیا بھر میں مہنگا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ چار پانچ سال سے ڈبلیو ایچ او،سول سوسائٹی، شوکت خانم کینسر ہسپتال اور این جی اوز کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں جس کے دور رس نتائج برآمد ہوئے ہیں تا ہم ہمیں اس پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ انہیں یہاں آ کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ لاہور یونیورسٹی بریسٹ کینسر اور مینٹل ہیلتھ پر کام کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت آبادی کے مقابلے میں تربیت یافتہ ماہر نفسیات ڈاکٹروں کی کمی کا سامنا ہے ، بریسٹ کینسر پر جتنی آگاہی فراہم کی جائے گی اتنا ہی اس مرض پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔بیگم ثمینہ علوی نے کہا کہ بریسٹ کینسر کی روک تھام کے لیے ہر زبان میں پیغام دیا جانا چاہیے۔خاتون اول نے کہا کہ خصوصی افراد کیلئے سرکاری اور پرائیویٹ اداروں میں سکلز کی بنیاد پر ملازمت کوٹہ مختص ہونا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایسے افراد کے لیے کام کرنے والی جگہ پر دوستانہ ماحول ہونا چاہیے تاکہ ایسے افراد کو کسی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔